روزے میں توانائی اور تازگی برقرار رکھنے کے طریقے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
٭کھجور فوری توانائی فراہم کرتی ہے، جبکہ پانی جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ نہ صرف روحانی پاکیزگی کا موقع فراہم کرتا ہے، بلکہ یہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے۔
تاہم، روزے کے دوران اپنی صحت کا خیال رکھنا اور توانائی کو برقرار رکھنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ یہاں ماہرین کے مشوروں سے کچھ ایسے طریقے بتائے جا رہے ہیں جن پر عمل کرکے آپ رمضان میں صحت مند اور توانا رہ سکتے ہیں۔
افطار میں صحت بخش غذا کا انتخاب
روزہ کھولتے وقت سب سے پہلے تین کھجور اور پانی سے افطار کرنا سنت بھی ہے اور صحت کےلیے بھی فائدہ مند ہے۔ کھجور فوری توانائی فراہم کرتی ہے، جبکہ پانی جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔ اس کے بعد ہلکا پھلکا سوپ یا شوربہ پی کر بھی آپ اپنے جسم کو ہائیڈریٹ کر سکتے ہیں۔
افطار کے وقت بھاری اور تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔ اس کے بجائے مچھلی، چکن، سبزیوں، دالوں، اور ثابت اناج جیسے براؤن چاول یا براؤن بریڈ کو ترجیح دیں۔
ہری سبزیاں اور سلاد کا استعمال بھی صحت کے لیے بہترین ہے۔ یاد رکھیں، افطار کے وقت جلدی جلدی کھانے کے بجائے آہستہ آہستہ اور چبا کر کھائیں تاکہ ہاضمہ درست رہے۔
سحری میں غذائیت سے بھرپور غذا
سحری کو دن کا سب سے اہم کھانا سمجھیں۔ اس وقت ایسی غذائیں کھائیں جو آپ کو دن بھر توانائی فراہم کریں۔ دلیہ، انڈے، پنیر، دہی، اور تازہ پھل سحری کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔ کم گلائیکمک انڈیکس والی غذائیں جیسے جو، دلیہ، اور ثابت گندم کی روٹی بھی دن بھر توانائی برقرار رکھتی ہیں۔
سحری کے دوران چائے اور کافی کے بجائے لسی یا تازہ جوس پینا بہتر ہے، کیونکہ یہ مشروبات جسم کو ہائیڈریٹ رکھتے ہیں۔ کوشش کریں کہ سحری کے وقت نمکین اور میٹھی چیزوں سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ دن بھر پیاس بڑھا سکتی ہیں۔
پانی کی کمی سے بچیں
روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی فطری ہے، لیکن اسے افطار اور سحری کے دوران مناسب مقدار میں پانی پینے سے دور کیا جا سکتا ہے۔ افطار کے بعد تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی پیتے رہیں۔ لیموں پانی یا پودینے والی چائے بھی جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں مددگار ہیں۔
کافی اور کاربونیٹڈ مشروبات سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ پیشاب آور ہوتے ہیں اور جسم میں پانی کی کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔
ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنائیں
روزے کی حالت میں تھکاوٹ اور سستی محسوس ہونا عام بات ہے، لیکن اعتدال کے ساتھ ہلکی پھلکی ورزش کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ افطار کے بعد یا سحری سے پہلے چہل قدمی کرنا نہ صرف تھکاوٹ دور کرتا ہے، بلکہ وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں بھی مددگار ہے۔ تاہم، شدید ورزش سے گریز کریں، کیونکہ اس سے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔
صحت بخش عادتیں اپنائیں
رمضان المبارک ہمیں اپنی بری عادتوں کو ترک کرنے اور اچھی عادتیں اپنانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ سگریٹ نوشی، میٹھے مشروبات، اور غیر صحت بخش کھانوں سے پرہیز کر کے آپ نہ صرف اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں، بلکہ اپنے نفس پر کنٹرول بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
رمضان کا یہ مقدس مہینہ ہمیں نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی طور پر بھی مضبوط بناتا ہے۔ اگر آپ صحت بخش غذا، مناسب مقدار میں پانی، اور اعتدال پسند ورزش کو اپنائیں، تو یہ مہینہ آپ کے لیے صحت اور تازگی کا تحفہ ثابت ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جسم میں پانی کی کمی سے پرہیز کر سکتے ہیں افطار کے کرتا ہے سحری کے کے لیے
پڑھیں:
کے-الیکٹرک گرینڈ فائنل تقریب اختتام پذیر، توانائی کے مستقبل کو تقویت دینے کا عزم
کراچی(اوصاف نیوز)توانائی کے شعبے میں لوکلائزیشن اور جدت کے فروغ کے عزم کے ساتھ کے۔الیکٹرک نے بدھ کو انرجی پروگریس اینڈ انوویشن چیلنج (EPIC) 2025 کے گرینڈ فائنل کی تقریب منعقد کی۔
سخت جانچ پڑتال کے بعد 10 میں سے تین بہترین منصوبے منتخب کیے گئے اور انہیں بالترتیب 15 لاکھ، 10 لاکھ، اور 7 لاکھ 50 ہزار روپے کے انعامات دیے گئے۔
پہلا انعام NUST کی ٹیم کو دیا گیا، جنہوں نے ایک جدید اور ٹیمپر پروف پی ایم ٹی پر مبنی لوڈشیڈنگ کا حل تیار کیا۔ اس ٹیم کی قیادت عبدل ہادی اور سید عبدل حسیب علی نے کی۔
دوسرا انعام گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کی ٹیم نے حاصل کیا، جس کی قیادت ڈاکٹر عبدالرؤف بھٹی اور طلاطف رشید نے کی، جنہوں نے آرٹیفیشل نیورل نیٹ ورک کے ذریعے بجلی کی طلب کی پیش گوئی کے عمل کو خودکار بنانے کا حل پیش کیا۔ تیسری پوزیشن این ای ڈی یونیورسٹی کی ٹیم کے حصے میں آئی، جس میں شارق شیخ، صہیب الدین، محمد ولید اور مبشر علی شامل تھے۔ انہوں نے بجلی کی طلب کی درست پیش گوئی کے لیے موثر AI ماڈل تیار کیا۔
فاتحین کا انتخاب کرنے والے جیوری اراکین میں ماہا قاسم، بانی و سی ای او، زیرو پوائنٹ پارٹنرز؛ شہریار عمر، چیف ایگزیکٹو آفیسر، پیٹرولیم انسٹیٹیوٹ آف پاکستان؛ شہریار حیدری، منیجنگ ڈائریکٹر،Endeavor Pakistan؛ عامر اقبال، سی ای او، سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی؛ تارا عذرا داؤد، سی ای او، لیڈیز فنڈ انرجی؛ انعام الرحمن، صدر، Disrupt.com؛ شائستہ عائشہ، سی ای او، SEED Ventures؛ شیخ عمران الحق، سابق ایم ڈی، پی ایس او؛ جہان آرا، بانی و سی ای او، Katalyst Labs؛ ندیم شیخ، بانی و منیجنگ پارٹنر، Neem؛ اور سید اظفر حسین، پروجیکٹ ڈائریکٹر، نیشنل انکیوبیشن سینٹر کراچی شامل تھے۔
اس موقع پر کے۔الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نےخوشی کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ EPIC 2025 مستقبل کی توانائی کی ضروریات کو بامقصد جدت طرازی کے ذریعے تشکیل دینے کے کے۔ الیکٹرک کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان کی توانائی کی ضروریات پیچیدہ ہوتی جارہی ہیں، اب ہمیں روایتی طریقوں سے نکل کر ایسے خیالات کو جگہ دینی ہوگی جو پائیدار، طویل المدتی اور بڑے پیمانے پر اثرانداز ہوسکیں۔ EPIC سلوشنز تلاش کرنے کا نام نہیں، یہ ان سلوشنز کو قابل عمل بنانے کے لیے ایک مستحکم نظام تشکیل دینے کی کوشش ہے۔
کے۔ الیکٹرک کی چیف ڈسٹری بیوشن اینڈ مارکومز آفیسر سعدیہ دادا نے کہا کہ EPIC صرف ایک پلیٹ فارم نہیں بلکہ ایک تحریک ہے۔ یہ خیالات کو عمل میں تبدیل کرنے اور لاکھوں صارفین کے لیے رسائی، اعتماد اور پائیداری کو بہتر بنانے کا عمل ہے۔ EPIC کو منفرد بنانے والی بات یہ ہے کہ یہ کے۔ الیکٹرک کی ایک ایسے جدید ادارے میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے جو نہ صرف مستقبل سے ہم آہنگ ہے بلکہ اسے تشکیل دینے میں بھی فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ آج ہم جدت میں سرمایہ کاری کر کے، تعلیمی اداروں، صنعت اور اسٹارٹ اَپس سے باصلاحیت ذہنوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر حقیقی دنیا کے مسائل کا حل نکال رہے ہیں، اور ایسے حل تیار کر رہے ہیں جو پورے توانائی کے شعبے کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
مارچ 2025 میں شروع کیے گئے EPIC چیلنج کو ملک بھر سے 250 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں اور اُس نے توانائی کی صنعت میں انقلابی جدتوں کی ترقی کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم کے طور پر خود کو کامیابی سے منوالیا ہے۔ مختلف شعبوں کے سربراہان پر مشتمل جیوری نے تفصیلی جانچ پڑتال کے بعد 10 بہترین تجاویز کو گرینڈ فائنل کے لیے منتخب کیا۔ ان منصوبوں میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے طلب کی پیش گوئی، آئی او ٹی پر مبنی فلیٹ مینجمنٹ اور اسمارٹ طریقے سے چوری کی نشاندہی جیسے جدید منصوبے شامل تھے۔
ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت، ایران کو دفاع کا حق حاصل ہے،پاکستان