Juraat:
2025-07-29@13:06:46 GMT

روزے میں توانائی اور تازگی برقرار رکھنے کے طریقے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

روزے میں توانائی اور تازگی برقرار رکھنے کے طریقے

٭کھجور فوری توانائی فراہم کرتی ہے، جبکہ پانی جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ نہ صرف روحانی پاکیزگی کا موقع فراہم کرتا ہے، بلکہ یہ صحت کے لیے بھی بے شمار فوائد رکھتا ہے۔

تاہم، روزے کے دوران اپنی صحت کا خیال رکھنا اور توانائی کو برقرار رکھنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ یہاں ماہرین کے مشوروں سے کچھ ایسے طریقے بتائے جا رہے ہیں جن پر عمل کرکے آپ رمضان میں صحت مند اور توانا رہ سکتے ہیں۔

افطار میں صحت بخش غذا کا انتخاب

روزہ کھولتے وقت سب سے پہلے تین کھجور اور پانی سے افطار کرنا سنت بھی ہے اور صحت کےلیے بھی فائدہ مند ہے۔ کھجور فوری توانائی فراہم کرتی ہے، جبکہ پانی جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔ اس کے بعد ہلکا پھلکا سوپ یا شوربہ پی کر بھی آپ اپنے جسم کو ہائیڈریٹ کر سکتے ہیں۔

افطار کے وقت بھاری اور تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔ اس کے بجائے مچھلی، چکن، سبزیوں، دالوں، اور ثابت اناج جیسے براؤن چاول یا براؤن بریڈ کو ترجیح دیں۔

ہری سبزیاں اور سلاد کا استعمال بھی صحت کے لیے بہترین ہے۔ یاد رکھیں، افطار کے وقت جلدی جلدی کھانے کے بجائے آہستہ آہستہ اور چبا کر کھائیں تاکہ ہاضمہ درست رہے۔

سحری میں غذائیت سے بھرپور غذا

سحری کو دن کا سب سے اہم کھانا سمجھیں۔ اس وقت ایسی غذائیں کھائیں جو آپ کو دن بھر توانائی فراہم کریں۔ دلیہ، انڈے، پنیر، دہی، اور تازہ پھل سحری کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔ کم گلائیکمک انڈیکس والی غذائیں جیسے جو، دلیہ، اور ثابت گندم کی روٹی بھی دن بھر توانائی برقرار رکھتی ہیں۔

سحری کے دوران چائے اور کافی کے بجائے لسی یا تازہ جوس پینا بہتر ہے، کیونکہ یہ مشروبات جسم کو ہائیڈریٹ رکھتے ہیں۔ کوشش کریں کہ سحری کے وقت نمکین اور میٹھی چیزوں سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ دن بھر پیاس بڑھا سکتی ہیں۔

پانی کی کمی سے بچیں

روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی فطری ہے، لیکن اسے افطار اور سحری کے دوران مناسب مقدار میں پانی پینے سے دور کیا جا سکتا ہے۔ افطار کے بعد تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی پیتے رہیں۔ لیموں پانی یا پودینے والی چائے بھی جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں مددگار ہیں۔

کافی اور کاربونیٹڈ مشروبات سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ پیشاب آور ہوتے ہیں اور جسم میں پانی کی کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔

ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنائیں

روزے کی حالت میں تھکاوٹ اور سستی محسوس ہونا عام بات ہے، لیکن اعتدال کے ساتھ ہلکی پھلکی ورزش کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ افطار کے بعد یا سحری سے پہلے چہل قدمی کرنا نہ صرف تھکاوٹ دور کرتا ہے، بلکہ وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں بھی مددگار ہے۔ تاہم، شدید ورزش سے گریز کریں، کیونکہ اس سے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

صحت بخش عادتیں اپنائیں

رمضان المبارک ہمیں اپنی بری عادتوں کو ترک کرنے اور اچھی عادتیں اپنانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ سگریٹ نوشی، میٹھے مشروبات، اور غیر صحت بخش کھانوں سے پرہیز کر کے آپ نہ صرف اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں، بلکہ اپنے نفس پر کنٹرول بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

رمضان کا یہ مقدس مہینہ ہمیں نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی طور پر بھی مضبوط بناتا ہے۔ اگر آپ صحت بخش غذا، مناسب مقدار میں پانی، اور اعتدال پسند ورزش کو اپنائیں، تو یہ مہینہ آپ کے لیے صحت اور تازگی کا تحفہ ثابت ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: جسم میں پانی کی کمی سے پرہیز کر سکتے ہیں افطار کے کرتا ہے سحری کے کے لیے

پڑھیں:

شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار، مارکیٹ سے چینی غائب

راولپنڈی/ لاہور:

شوگر ملز، بروکرز، ہول سیل ڈیلرز اور کریانہ مرچنٹس میں ابھی تک چینی کی ہول سیل اور پرچون فروخت کا میکنزم نہیں بن سکا جس کے باعث جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد جبکہ لاہور چینی نایاب ہوگئی۔

لاہور اور اسلام آباد میں کل ہونے والی ملاقاتیں بھی عملی طور بے نتیجہ نکلیں۔

گزشتہ 13 روز سے چینی کی ہول سیل سپلائی بند ہے جس سے کریانہ اسٹور اسٹاک ختم ہوگیا جن کے پاس چینی رہ گئی ہے وہ اندرون شہر 210 روپے کلو اور نواحی علاقوں میں 220 روپے کلو فروخت کر رہے ہیں۔

کریانہ مرچنٹس نے اعلان کیا ہے کہ ہمیں 165 روپے کلو ہول سیل چینی فراہم کی جائے تو ہم 173 روپے کلو پر فروخت کرنے کو تیار ہیں۔

دوسری جانب، انتظامیہ نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں مہنگی چینی فروخت کرنے اور ذخیرہ کرنے پر 127 دکانداروں کے چالان کیے جبکہ 7 دکانداروں کو گرفتار کرکے مجموعی طور پر 2 لاکھ 28 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، 4 دکانیں سیل بھی کی گئیں۔

لاہور میں پہلے چھوٹے بڑے ڈیپارٹمنٹ اسٹورز اور اب گلی محلوں میں واقع کریانہ دکانوں سے بھی چینی غائب ہوگئی۔

ملز مالکان، تھوک اور پرچون فروش کسی جگہ بھی سرکاری ریٹ پر چینی دستیاب نہیں۔ تھوک کاروبار کرنے والے ملز مالکان جبکہ چھوٹے دکاندار تھوک کا کاروبار کرنے والوں پر الزام لگا رہے ہیں۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ جب سے حکومت نے سرکاری ریٹ مقرر کیا ہے چینی شہر سے غائب ہوگئی ہے، حکومت اگر ملز مالکان پر قابو پا لے تو چینی سرکاری ریٹ پر عوام کو دستیاب ہو سکتی ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ چینی شہر سے غائب ہوگئی، حکومتی رٹ کہاں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 5 اگست کو ہر ضلع سے عوام کا سمندر نکلے گا، عمران خان کی رہائی عدالتی طریقے سے ہی ہوگی: علی امین گنڈاپور
  • شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار، مارکیٹ سے چینی غائب
  • جشنِ آزادی ’معرکہ حق‘ تھیم کے ساتھ شایانِ شان طریقے سے منایا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • ڈالر کو مصنوعی طریقے سے مہنگا رکھا جارہا ہے، وزیراعظم نوٹس لیں، پاکستان بزنس فورم کا مطالبہ
  • امریکی یورپی ’’ٹیرف یونین‘‘کا دوسرا رخ: عالمگیریت کے زوال کا خمیازہ کون بھرے گا؟
  • ویمنز کرکٹ ٹیم آئرلینڈ کے خلاف کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے، کپتان فاطمہ ثنا
  • پاکستان میں بٹ کوائن مائننگ: توانائی سے عالمی معیشت تک رسائی
  • ایران گیس پائپ لائن ہمارا توانائی بحران ختم کر سکتی ہے، گورنر پنجاب
  • سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود
  • توانائی کے صاف اور قابلِ تجدید ذرائعوں کا استعمال، چین امریکا پر بازی لے گیا