میں نے پیار کیا سے شہرت کو بلندی چھونے والی بھاگیہ شری نے انڈسٹری کیوں چھوڑی؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
فلم ’’ میں نے پیار کیا‘‘ نے دو نو وارد اداکاروں سلمان خان اور بھاگیہ شری کو سپراسٹار بنادیا تھا۔
یہ فلم 29 دسمبر 1989 کو ریلیز ہوئی تھی جس کا بجٹ تو 20 ملین بھارتی روپے تھا لیکن فلم کی باکس آفس پر کمائی 308 ملین روپے تھی۔
اس طرح یہ فلم 80 کی دہائی میں سب سے زیادہ بزنس کرنے والی بھارتی فلم بن گئی۔ 6 فلم فیئر ایوارڈز جیتنے والی اس فلم کے 11 گانوں میں سے 8 لتا منگیشکر نے گائے تھے۔
اس فلم کا آج بھی شمار بالی ووڈ کی 10 کامیاب ترین فلموں میں ہوتا ہے۔ سلمان خان کی تو چاندنی ہوگئی لیکن بھاگیہ شری منظرنامے سے غائب ہوگئی۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے بھاگیہ شری نے کہا کہ فلم انڈسٹری کو خیر باد کرنے کا فیصلہ شادی کے باعث کیا تھا۔
اداکارہ نے بتایا کہ میری شادی کم عمری میں ہی ہوگئی تھی اور مجھے فلم اور خاندان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا۔
بھاگیہ ری نے کہا کہ میرے لیے شادی اور اداکاری کو ایک ساتھ لے کر چلنا مشکل ہو رہا تھا۔ جس کی ایک وجہ میرا کم عمر ہونا بھی تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت میں کووڈ ایکٹیو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ ہوگئی، وزارت صحت کی ایڈوائزری
وزارت صحت نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کیلئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کوویڈ کے 770 نئے کیسس درج کئے گئے جس کے بعد ملک میں کوویڈ کے ایکٹو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ تک پہنچ گئی۔ مرکزی وزارت صحت نے تمام ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگامی طور پر فرضی مشقیں کی جائیں۔ اتوار کو جاری کردہ وزارت صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کیرالا سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے، اس کے بعد گجرات، مغربی بنگال اور دہلی ہیں۔ اس سال جنوری سے اب تک ملک میں کل 65 اموات ہوئی ہیں۔
تازہ وباء کے چلتے مہاراشٹر میں اس سال جنوری سے اب تک کووڈ کیسز سے سب سے زیادہ 18 اموات ہوئی ہیں۔ کیرالہ میں اب تک 12 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں اس کے بعد دہلی اور کرناٹک میں 7 اموات ہوئی ہیں۔ تمل ناڈو اور اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات اور پنجاب میں کووڈ سے مرنے والوں کی تعداد 5 تھی، ہر ایک میں دو اموات ہوئیں۔ مغربی بنگال اور راجستھان میں ایک ایک موت کی اطلاع ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق فرضی مشقوں کی مرکز کی ایڈوائزری کا مقصد معاملات میں تیزی آنے کی صورت میں ہنگامی تیاریوں کی جانچ کرنا، آکسیجن، آئسولیشن بیڈز، وینٹی لیٹرز اور ضروری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا تھا۔
ڈاکٹر سنیتا شرما، ڈائرکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے اس ماہ کے اوائل میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مجموعی منظرنامے کا جائزہ لیا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل، ایمرجنسی مینجمنٹ ریسپانس سیل، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ، انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس پروگرام، دہلی کے مرکزی حکومت کے اسپتالوں اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندے اس بات چیت کا حصہ تھے۔ وزارت صحت کے حکام نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کے لئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔