Juraat:
2025-07-25@23:44:33 GMT

حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی، اویس لغاری

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی، اویس لغاری

 

آئی پی پیز چاہیں تو مذاکرات کریں ورنہ ثالثی یا فرانزک آڈٹ کا آپشن موجود ہے ، وزیر توانائی

نیٹ میٹرنگ کی ریشنلائزیشن کررہے ہیں باقی صارفین پر 150ارب کا بوجھ ہے ، اویس لغاری

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی، آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات شفاف ہیں ان کے پاس مذاکرات نہ کرنے ، ثالثی اور فرانزک آڈٹ کا آپشن موجود ہے ۔تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی اویس خان لغاری نے آج پاور سیکٹر انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ پاور سیکٹر ریفارمز اور اس کے آگے بڑھنے کے حوالے سے تفصیلی اجلاس میں شرکت کی۔ترقیاتی شراکت داروں کی قیادت کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک مسٹر ناجی بینہسین نے کی۔ ان میں آئی ایم ایف، اے ڈی بی، آئی ایف سی، کے ایف ڈبلیو، جرمن ایمبیسی، ایف سی او ڈی، یو این ڈی پی اور اے آئی آئی بی کے نمائندے شامل تھے ۔وفاقی وزیر نے شرکاء کو پاور سیکٹر کی اصلاحات سے آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر نے شرکاء کو یقین دلایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ تمام مذاکرات آزادانہ اور شفاف طریقے سے کیے جا رہے ہیں جس کے پاس مذاکرات نہ کرنے ، ثالثی اور فرانزک آڈٹ کا آپشن ہے ۔انہوں نے کہا کہ شفافیت کو برقرار رکھنے کی وجہ سے حکومت آئی جی سی ای پی سے تقریباً 7000 میگاواٹ کی کٹوتی کرنے میں کامیاب رہی ہے جو کہ کل 17000 میگاواٹ ہے اس طرح مہنگی بجلی کی مد میں ایک بڑی رقم کی بچت ہوئی ہے ۔اویس لغاری نے شرکاء کو پاور ڈویژن کی جانب سے کی گئی مختلف اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جس میں ٹیک یا پے سے ٹیک اینڈ پے میں منتقلی، فرنس آئل پر مبنی پلانٹس کا خاتمہ، درآمدی کوئلے کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنا شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کا وسیع اور تفصیلی مطالعہ کیا جا رہا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے ماضی میں کم لاگت کی پالیسی نہیں اپنائی لیکن اب یہ سب سے کم لاگت ہوگی۔انہوں نے مٹیاری مورو آر وائی کے لائنز، غازی بروتھا ایف ایس ڈی لائنز، ری ایکٹیو پاور کمپنسیشن ڈیوائسز، بیٹری اسٹوریج سسٹم کی تعمیر کے ذریعے ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔انہوں نے این ٹی ڈی سی کو انرجی انفرا اسٹرکچر اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی اور نیشنل گرڈ کمپنی میں تقسیم کرنے ، ریگولیٹری اور کنٹریکٹ فریم ورک تیار کرکے ایس ای زیڈز کو بجلی کی فراہمی، کیپٹیو جنریشن والی صنعتوں کے ساتھ ایس ایل اے ، 100 فیصد فیڈرز پر اے ایم آئی اور اے پی ایم ایس ایسٹس پروٹیکشن مینجمنٹ سسٹم کی تنصیب کے بارے میں بتایا۔سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے بارے میں وزیر نے بتایا کہ حکومت اسے اگلے پانچ سے آٹھ سال میں ختم کرنے کے لیے واضح روڈ میپ دینا چاہتی ہے ، بجلی کی ڈیوٹی کا خاتمہ، سبسڈی کو معقول بنانا بجلی کے نرخوں کو معقول بنانے کی طرف ایک اور قدم ہے ۔اویس لغاری نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ کی ریشنلائزیشن بھی کرنے جارہے ہیں جس کی وجہ سے باقی صارفین پر 150 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے ۔انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ معقول قیمتوں کے ذریعے بڑھتی ہوئی طلب کو بڑھانا، طویل مدتی منصوبہ بندی کے لیے طویل مدتی پیکجز کی ضرورت وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اضافی بجلی کا استعمال کوئی بھی کیپیسٹی چارجز میں اضافہ نہیں کر رہا ہے ۔انہوں نے شرکاء کو بجلی کی ہول سیل مارکیٹ کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت مزید بجلی نہیں خریدے گی۔ وزیر نے شرکاء کو ڈسکوز کی نجکاری، ڈسکوز بورڈز کی گورننس کو بہتر بنانے اور پاور پلاننگ اینڈ مینجمنٹ کمپنی میں اصلاحات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ شرکاء نے پاور ڈویژن کی جانب سے شروع کی گئی اصلاحات کو سراہا اور اس عمل میں اپنے تعاون کا یقین دلایا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

  اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف

  ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ اس کا افغانستان اور ایران اسمگل ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے اسباب پر گفتگو کی گئی۔

ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ قیمت پر ڈالر خریدنے کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیگل مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر تک کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عام صارفین بلیک مارکیٹ کے بجائے قانونی ذرائع کا استعمال کریں۔

ملک بوستان نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے، جس پر ایف آئی اے نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کمی ہوئی ہے اور ریٹ 288 روپے پر آ گیا ۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے ذخائر بڑھانے کے لیے 9 ارب ڈالر خرید کر ریزرو 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے اور اب انٹربینک سے ڈالر کی خریداری بند کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کا ریٹ اب مزید نہیں بڑھے گا بلکہ نیچے آئے گا۔
ان کے مطابق، انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284.76 روپے پر آ چکی ہے، اور اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 250 روپے تک آنے کا امکان ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے کے قریب ہے، اور اس وقت پاکستانی روپیہ انڈر ویلیو ہے۔

یہ تمام اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لانے اور غیر قانونی کرنسی لین دین کو روکنے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
  • وزیرِاعظم شہبازشریف کی ڈاکٹرفوزیہ صدیقی سے ملاقات
  • نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف
  • خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  •   اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
  • آڈٹ رپورٹ ابتدائی مرحلے میں ہے، مکمل جانچ باقی ہے، پاور ڈویژن کا مؤقف
  • خیبرپختونخوا حکومت نے 24 جولائی کو امن و امان بارے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی
  • مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور