صیہونی فوج کی شام میں غیر قانونی پیشقدمی جاری، 13 کلومیٹر کے علاقہ پر قبضہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ڈرونز اور ہیلی کاپٹرز کی پروازیں جاری ہیں، جبکہ علاقے میں بلڈوزرز کیساتھ فوجی کمک بھی موجود ہے۔ واضح رہے کہ درعا کا علاقہ تل المال وہ جگہ ہے، جہاں سابق اسد حکومت کی فوج کی چوکی موجود ہوا کرتی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی افواج نے شام میں غیر قانونی پیش قدمی کرتے ہوئے سرحد سے 13 کلومیٹر اندر تک غیر اعلانیہ قبضہ کرلیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی شامی علاقوں میں غیر قانونی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے اور اسرائیلی فوج مسحرہ پر قبضے کے بعد تل المال کے پہاڑ تک پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ڈرونز اور ہیلی کاپٹرز کی پروازیں جاری ہیں، جبکہ علاقے میں بلڈوزرز کے ساتھ فوجی کمک بھی موجود ہے۔ واضح رہے کہ درعا کا علاقہ تل المال وہ جگہ ہے، جہاں سابق اسد حکومت کی فوج کی چوکی موجود ہوا کرتی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فوج کی
پڑھیں:
صیہونی افواج جان بوجھ کر بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے، غیر ملکی طبی ماہرین کی رپورٹ میں انکشاف
غزہ میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے غیر ملکی ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 100 سے زائد بچوں کا علاج کیا جنہیں سر یا سینے میں گولیاں ماری گئی تھیں جو کہ واضح ثبوت کے طور پر اسرائیل کی جانب سے بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کا اشارہ دیتے ہیں۔
ڈچ روزنامہ فولکسکرنٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 17 میں سے 15 ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہیں 15 سال سے کم عمر کے بچے ملے جنہیں سر یا سینے میں ایک گولی لگی تھی۔
ان ڈاکٹروں نے اپنی طبی مہمات کے دوران ایسے 114 کیسز کی تصدیق کی۔ کئی بچوں کی موت واقع ہوئی جبکہ دیگر شدید زخمی ہو گئے۔
امریکی ایمرجنسی فزیشن میمی سید نے فولکسکرنٹ کو بتایا کہ یہ کوئی کراس فائر نہیں ہیں بلکہ جنگی جرائم ہیں۔
انہوں نے 18 بچوں کے کیسز کی دستاویز کی جنہیں سر یا سینے میں گولی ماری گئی۔
کیلیفورنیا کے ماہرِ طب فیرُوز سدھوا نے کہا کہ آغاز میں انہیں یہ واقعات الگ تھلگ معلوم ہوئے لیکن جب انہوں نے ایک اسپتال میں متعدد لڑکوں کو براہ راست سر میں گولی لگے دیکھا تو انہیں احساس ہوا کہ یہ ایک وسیع پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ یہ ہدف بنا کر فائرنگ کی جا رہی ہے اور کسی نہ کسی بچہ کو نشانہ بنا رہا ہے۔
ڈچ فوج کے سابق کمانڈر مارٹ ڈی کراف نے کہا کہ یہ کوئی حادثات نہیں ہیں بلکہ یہ جان بوجھ کر کی جانے والی کارروائیاں ہیں۔
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے نے اگست میں 160 سے زائد بچوں کے کیسز کا انکشاف کیا جنہیں اسرائیلی افواج نے گولی مار کر زخمی یا شہید کیا۔
ان میں سے 95 کیسز ایسے تھے جن میں بچوں کو سر یا سینے میں گولیاں لگی تھیں۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ ان نوعیت کی چوٹوں سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ بچے جان بوجھ کر نشانہ بنے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ان واقعات میں زیادہ تر متاثرہ بچے 12 سال سے کم عمر کے تھے اور یہ واقعات اکتوبر 2023 کے آغاز سے لے کر اس سال کے جولائی تک پھیلے ہوئے ہیں۔