ٹی وی مارننگ شوز کیوں دم توڑ رہے ہیں؟ نادیہ خان کا تجزیہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سینیئر اداکارہ و ٹی وی میزبان نادیہ خان کا کہنا ہے کہ آج کل کے مارننگ شوز کی کوالٹی اتنی خراب تھی کہ لوگوں نے اسے دیکھنا بند کر دیا۔
نادیہ خان نے حال ہی میں ایک ٹی وی شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے میزبان وسیم بادامی کے مختلف سوالات کے جواب دیے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب مارننگ شوز کہاں ہیں اب ٹی وی چیلنز پر چند شوز ہی باقی رہ گئے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ پہلے مارننگ شوز مقامی اور بین الاقوامی سطح پر دیکھے جاتے تھے اور لوگ ہمارے مارننگ شوز پر بحث کرتے تھے لیکن اب پر چینل کی اپنی کہانی ہے۔ ڈرامے ہر چینل پر غالب آ گئے ہیں اور وہ مارننگ شوز نہیں بنانا چاہتے کیونکہ وہ ڈراموں سے زیادہ پیسے کما رہے ہیں۔
نادیہ خان نے کہا کہ جب ہم معیار پر سمجھوتہ کرتے ہیں، تو لوگ معمولی مواد کے عادی ہو جاتے ہیں اور یہ ہر میدان میں ہوتا ہے۔ معیار پر سمجھوتہ کیا گیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ لوگ پاکستان میں مارننگ شوز دیکھنا چھوڑ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’یہ حسد کر رہی ہیں‘، نادیہ خان صارفین کے نشانے پر کیوں؟
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں مارننگ شوز کی تنزلی پہلے ہی نظرآ رہی تھی۔ یہ اس وقت ہوا جب ہم نے ریٹنگز پر توجہ دینا شروع کی اور یہ ہمارے شوز کی موت تھی۔ ہم نے اپنے پروڈکٹ کے معیار پر سمجھوتہ کیا، اور یہی اس کی زوال کی وجہ بنی۔
یاد رہے نادیہ خان مارننگ شو ہوسٹ کرتی رہی ہیں اور اس کے علاوہ انہوں نے متعدد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے ہیں جن میں ’ایسی ہے تنہائی‘، ’منزلیں‘، ’کمظرف‘، ’بندھن‘، ‘’کیسی عورت ہوں میں‘، ’دیس پردیس‘، ’ڈولی دارلنگ‘ اور دیگر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر کے ساتھ ڈرامہ کرنے سے متعلق سوال پر نادیہ خان نے کیا جواب دیا؟
نادیہ خان اس وقت ایک مشہور اور متنازعہ ڈرامہ ریویو شو ’کیا ڈرامہ ہے‘ کی میزبانی کر رہی ہیں اور بہت جلد نیٹ فلکس کی آنے والی سیریز ’جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو‘ میں ںظر آئیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی ڈرامے مارننگ شوز نادیہ خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی ڈرامے نادیہ خان نادیہ خان انہوں نے ہیں اور شوز کی کہا کہ اور یہ
پڑھیں:
حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد 26 جون سے اب تک آنے والے سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ اب تک 998 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، پنجاب میں 5 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے۔
اسی طرح فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جبکہ گھر اور سڑکیں بھی شدید متاثر ہوئے ہیں، مجموعی نقصان کا تخمینہ 409 ارب روپے یعنی تقریباً 1.4 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔
اس سب کے باوجود حکومت نے تاحال بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے امداد کی اپیل نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے لیے وفاق کو فوری فلیش اپیل کرنی چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے کے باوجود حکومت نے ابھی تک امداد کی اپیل کیوں نہیں کی ہے۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فی الحال بین الاقوامی امداد کی اپیل کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد امداد کی اپیل کی گئی تھی مگر اس کا تجربہ زیادہ مثبت نہیں رہا تھا۔
’اس وقت امداد کم ملی تھی جبکہ زیادہ تر مالی مدد آسان قرضوں کی صورت میں دی گئی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ فی الحال نقصانات کا مکمل تخمینہ نہیں لگایا جا سکا، اور جب تک تخمینہ مکمل نہیں ہوتا، امداد کی اپیل نہیں کی جا سکتی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور اس کے مطالبے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
’حکومت کوئی بھی فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہی کرے گی۔‘
مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت: پنجاب میں پھر سیلابی صورت حال، جلال پور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپیل میں تاخیر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو منی بجٹ پر بحث کے بجائے عالمی امداد کے موجودہ ذرائع کو متحرک کرنا چاہیے۔
’۔۔۔جیسا کہ 2022 میں کیا گیا تھا، پاکستان کو اقوام متحدہ سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔‘
واضح رہے کہ 2022 کے سیلاب کے بعد جنوری 2023 میں جینیوا ڈونرز کانفرنس کے دوران حکومت پاکستان کی اپیل پر مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے تھے۔
ان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے 4.2 ارب ڈالر، ورلڈ بینک کے 2 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 1.5 ارب ڈالر کے وعدے شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتحادی پیپلز پارٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شیری رحمان مجموعی نقصان کا تخمینہ منی بجٹ