پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوعات کو یو این واٹر کانفرنس میں شامل کرنیکی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے سرحد پار آبی تعاون اور پانی، ماحول اور موسمیاتی تبدیلی کے تعلق کو 2026ء کے اقوام متحدہ واٹر کانفرنس کے مکالمے میں شامل کرنے کے لیے کلیدی موضوعات کے طور پر تجویز کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے متبادل مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے ای سی او ایس او سی (ECOSOC) چیمبر میں ہونے والے 2026ء اقوام متحدہ واٹر کانفرنس کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ کانفرنس ایس ڈی جی 6 کے ہدف ’’سب کے لیے صاف پانی اور نکاسی آب کی فراہمی‘‘ کے حصول کے لیے عالمی کوششوں کو تیز کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے۔
سفیر عاصم افتخار نے اس بحث کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ براہ راست آئندہ نسلوں کے مستقبل سے جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور عمل درآمد بدستور ایک بنیادی چیلنج بنا ہوا ہے۔
پاکستانی متبادل مندوب نے کہا کہ پاکستان کی تجویز کردہ اضافی موضوعات ترقی پذیر ممالک کے لیے خاص طور پر اہم ہیں کیونکہ یہ علاقائی یکجہتی، امن، اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان موضوعات پر زیادہ توجہ دینے سے ممالک کو مشترکہ چیلنجز، بہترین طریقہ کار، اور مربوط حل پیش کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے ’لیونگ انڈس‘ (Living Indus) اور ’ری چارج پاکستان‘ (Recharge Pakistan) منصوبے ماحولیاتی تحفظ، موافقت، پانی کے معیار میں بہتری، سیلابی خطرات سے نمٹنے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ سمیت کئی فوائد فراہم کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔