سیمی فائنل آسٹریلیا سے لیکن بھارتیوں کو ڈر ٹریوس ہیڈ کا، مگر کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے پہلے سیمی فائنل میں آج بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں مدمقابل آئیں گی۔
دبئی میں شیڈول پہلے سیمی فائنل آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیمیں پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے مدمقابل آئیں گی۔
میچ کے آغاز سے قبل بھارتی شائقین کرکٹ نے آسٹریلوی اوپنر ٹریوس ہیڈ کی جلد آؤٹ ہونے کی دعائیں شروع کردیں کیونکہ ون ڈے ورلڈکپ میں انکی جارحانہ بیٹنگ نے بھارت کو ہوم گراؤنڈ پر ٹائٹل جیتنے سے محروم کردیا تھا۔
2023 کے ون ڈے ورلڈکپ کا فائنل احمد آباد میں ہوا تھا جس میں کینگروز نے شاندار فتح سے اسٹیڈیم میں موجود ایک لاکھ میزبان تماشائیوں کو خاموش کردیا تھا، اپنے گھر میں ملنے والی اس شرمندگی کو بھارتی ٹیم ابھی تک نہیں بھول سکی اور اب چیمپئینز ٹرافی کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دے کر حساب چکتا کرنا چاہتی ہے۔
اسی طرح بارڈر گواسکر ٹرافی کے میچز میں بھی ٹریوس ہیڈ بھارتی بالرز کے سامنے آہنی دیوار بنے کھڑے رہے تھے اور اس سیریز میں ہندوستان کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
روہت الیون اور ٹریوس ہیڈ کو لیکر سوشل میڈیا پلیٹ پر دلچسپ میمز بھی وائرل ہورہی ہیں:
ایک صارف نے لکھا کہ ٹریوس ہیڈ کے مدمقابل روہت الیون کی تیاری
اب تمہارے حوالے وطن ساتھیو!
یا اللہ شامی کو پہلی بال پر ہیڈ کو آؤٹ کرنے کی توفیق عطا فرما۔
روہت شرما اور ٹریوس ہیڈ کی دوستی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیمی فائنل ا سٹریلیا ٹریوس ہیڈ
پڑھیں:
جب ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کی رپورٹیں ’آرٹ کا شہکار‘ بن گئیں
داریہ آپاخونچچ ایک روسی فنکار اور سماجی کارکن ہیں جنہیں 2020 میں روسی حکومت نے ’غیر ملکی ایجنٹ‘ قرار دیا۔
اس درجہ بندی کے تحت انہیں ہر سہ ماہی اپنی مالی اور سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروانا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس میں مسافر طیارے گر کر تباہ، بچوں سمیت 49 ہلاک
تاہم آپاخونچچ نے ان رسمی اور سخت نوعیت کی رپورٹوں کو ایک منفرد رنگ دیا۔ انہوں نے انہیں احتجاجی فن (protest art) کی شکل دی، جہاں لپ اسٹک کے نشان، جنگ مخالف خاکے، اور ذاتی تاثرات سرکاری زبان پر طنز بن کر ابھرے۔
ان کی رپورٹس بیوروکریسی کے روبوٹک عمل کو بے نقاب کرتی ہیں اور اس کے پس پردہ موجود سفاکیت، جبر اور منافقت پر روشنی ڈالتی ہیں۔
یہ فن پارے نہ صرف جنگ کے خلاف آواز بنتے ہیں بلکہ ریاست اور فرد کے بیچ تعلق کی تنہائی، الجھن اور بیزاری کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔
وہ اپنی شناخت کو، جو اب ریاست کی نظر میں ’غیر ملکی کارندہ‘ کی ہے، فن کے ذریعے دوبارہ متعین کر رہی ہیں۔
اگرچہ وہ اب جرمنی اور نیدرلینڈز میں رہائش پذیر ہیں، لیکن ان کی تحریریں اور تصویریں بار بار اپنے وطن کی طرف پلٹتی ہیں۔ ایک ایسی زمین کی طرف جو اُن کی محبت اور دکھ کا مرکب ہے، جہاں وہ اپنی ثقافت سے جڑی ہیں لیکن ریاستی جبر کی مخالفت کرتی ہیں۔
ان کے یہ فن پارے اب ایمسٹرڈیم میں ’ Artists Against the Kremlin ‘ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی نمائش کا حصہ بنے ہیں، جہاں وہ دنیا بھر کے ناظرین کو مزاحمت، اظہار، اور آزادی کے دفاع میں شامل ہونے کی دعوت دیتی ہیں۔
داریہ آپاخونچچ کا یہ فن احتجاج کی ایک ایسی صورت ہے جو نہ نعرہ ہے، نہ ہنگامہ، بلکہ لفظ، خاکہ اور رنگ کے ذریعے ایک خاموش مگر گونج دار مزاحمت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹ داریہ آپاخونچچ روس غیرملکی ایجنٹ