شمالی وزیرستان میں جھڑپ میں 4 جوان شہید، 13 دہشت گرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپوں میں 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، آدھی رات کو ہونے والی جھڑپوں کے دوران متعدد سیکیورٹی چوکیوں پر حملہ کرنے والے کم از کم 13 دہشت گرد بھی مارے گئے۔
نجی اخبار میں ذرائع کے حوالے سے شائع رپورٹ کے مطابق اتوار کی رات کو ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے اسپالگا، گوش، ٹپی، باروانا، پیپانا لوئر اور پپانا ٹاپ کی 6 سیکیورٹی چوکیوں پر بیک وقت حملہ کیا، ذرائع نے بتایا کہ چیک پوسٹوں پر تعینات فوجیوں نے اس حملے کا موثر جواب دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز 13 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوگئیں جبکہ متعدد مبینہ طور پر زخمی ہوگئے، باقی دہشت گرد اندھیرے کی آڑ میں اپنے ساتھیوں کی لاشیں لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
فائرنگ کے تبادلے کے دوران 4 سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 13 زخمی ہوگئے، شہید اور زخمی سیکیورٹی اہلکاروں کو میرانشاہ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ شدید زخمیوں کو بنوں کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس دوران اضافی دستے علاقے میں پہنچ گئے اور دہشت گردوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے حملے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
افغانستان کی سرحد سے متصل شمالی وزیرستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں پر بار بار حملے کیے گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہی ایک خودکش بمبار نے عیدک کے علاقے میں دھماکا خیز مواد سے بھری ایک کار ان کے قافلے سے ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں دو فوجی شہید ہو گئے تھے۔
اس حملے میں 2 شہریوں سمیت کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے جس سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
اس سے قبل 24 فروری کو شمالی وزیرستان کی تحصیل اسپن وام میں ایک چیک پوسٹ پر حملے میں 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
صبح سویرے سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، سیکیورٹی حکام نے ان حملوں میں غیر ملکی مداخلت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ ماہ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ایک افغان شہری شمالی وزیرستان میں ایک آپریشن کے دوران مارا گیا، سیکیورٹی فورسز نے ضلع میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔
28 فروری کو آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ غلام خان کالے کے علاقے میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 6 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
فروری میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران 156 دہشت گرد مارے گئے اور 66 کو گرفتار کیا گیا، یہ تعداد دسمبر 2023 میں مارے گئے 139 دہشت گردوں کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
گرفتار شدگان میں سے زیادہ تر، 50 گرفتاریاں سابقہ فاٹا کے علاقے سے کی گئیں جبکہ 16 کا تعلق پنجاب سے تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان کے علاقے کے دوران
پڑھیں:
بلوچستان: فورسز کے آپریشن میں 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک، حملوں میں پولیس اور لیویز کے 2 اہلکار شہید
بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں فتنۃ الہندوستان کے 5 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ ضلع شیرانی کے پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں کے حملوں میں 2 اہلکار شہید ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکورٹی فورسز کی خضدار میں 14 اور 15 ستمبر کی درمیانی شب بھارتی پراکسی دہشت گرد تنظیم ’فتنہ الہندستان‘ کے کارندوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا، اس دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 5 بھارتی سرپرست دہشت گرد واصل جہنم کیے گئے، دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا، مارے گئے دہشت گرد علاقے میں متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کلیئرنس اور سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی باقی ماندہ دہشت گرد کو ختم کیا جا سکے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے ملک سے بھارتی سرپرست دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا،دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔
علاوہ ازیں، بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں کے حملوں میں پولیس اور لیویز کا ایک، ایک اہلکار شہید ہوگیا۔
ڈپٹی کمشنر شیرانی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے حملے میں تھانوں کے کمیونی کیشن سسٹم کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حملوں میں 6 اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، واقعے کے بعد سول ہسپتال ژوب میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
Post Views: 3