ملکی ترقی اور خوشحالی کا سفر خوارج کے خاتمے تک ممکن نہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ آج ہماری حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے لیکن اپوزیشن ہمارے خلاف کوئی اسکینڈل نہیں لاسکی جب کہ ملکی ترقی اور خوشحالی کا سفر خوارج کے خاتمے تک ممکن نہیں۔
اسلام آباد میں حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج ہماری حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے، آج ہی کے دن یہ حکومت بنی تھی اور آج نہ صرف ہم ایک سال مکمل کرچکے بلکہ دو دن پہلے کابینہ میں اضافہ بھی ہوا، مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کی شمولیت سے مجھے، حکومت اور عوام کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج ماہ رمضان کا تیسرا دن ہے اور اس ماہ کی برکات پورے پاکستان کے 24 کروڑ عوام اللہ کی رحمت سے فیض یاب ہورہے ہیں اور یہ مہینہ ہمیں درس دیتا ہے کہ اپنے آپ کو خدمت انسانیت کے لیے وقف کردیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے اس سال رمضان پیکیچ پچھلے سال کے 7 ارب روپے کے مقابلے میں 20 ارب روپے مختص کیا ہے، جو چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں 40 لاکھ خاندانوں کو انتہائی جدید طریقے سے پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ مہینہ اس بات کا بھی تقاضا کرتا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کے ساتھ ہم بھرپور طریقے سے اظہار یکجہتی کریں اور 50 ہزار سے زائد غزہ میں لوگ شہید کیے جاچکے ہیں اور کشمیر کی وادی بھی کشمیریوں کی خون سے سرخ ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج غزہ میں جنگ بندی کے باوجود رمضان شریف میں فلسطینیوں کی خوراک اور امداد کو بند کرنے سے بڑا ظلم کوئی نہیں ہوسکتا، اس پر ہمیں بھرپور آواز اٹھانی ہے اور اللہ چاہے گا کہ اسی رمضان کی برکات سے کشمیری اور فلسطینی عوام کو ان کا حق جلد اور ضرور ملے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری معیشت ایک سال پہلے ہچکولے کھارہی تھی اور ڈیفالٹ کے بہت قریب پہنچ چکی تھی جس کی بے شمار وجوہات ہیں لیکن میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ جب ہم آئی ایم ایف سے گفتگو کررہے تھے تو وہ کون لوگ ہیں جو آئی ایم ایف کو خطوط لکھ رہے تھے کہ پاکستان کا پروگرام منظور نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تک کہا گیا کہ بطور فلاں فلاں صوبے کے وزیر خزانہ ہم آپ کو لکھ کر دے رہے ہیں کہ آپ یہ پروگرام منظور نہ کریں، آج میں کہنا چاہوں گا کہ اس سے بڑی ملک دشمنی اور کوئی ہو نہیں سکتی لیکن آج ہم نہ صرف ڈیفالٹ سے نکل آئے ہیں بلکہ آج ورلڈ بینک سمیت تمام عالمی ادارے اپنی زبان سے کہہ رہے ہیں کہ ہمار میکرو اکنامک اشاریے مثبت ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی تمام اتحادی جماعتوں کی بدولت یہ تمام مشکل مراحل عبور کرنے میں آسانی سے کامیاب ہوئے ہیں اور اب ملکی ترقی کا سفر شروع ہونے جارہا ہے اور ہماری یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے اور آج تمام ادارے ایک پیج پر ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے سب نے ملکر کام کیا، اس پروگرام کے لیے شرائط کا ایک اہم تقاضا یہ تھا کہ ہم نے 5 ملین ڈالر کی کمی کو پورا کرنا تھا، جس کے لیے ہم نے ایک بار پھر دوست ممالک سے درخواست کی، میں اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس کے لیے کاوشیں کیں تب جاکر یہ مسئلہ حل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو آج ایک سال مکمل ہونے کے باوجود اپوزیشن ہمارے خلاف کوئی اسکینڈل نہیں لاسکی اور اس سے بڑی کامیابی کوئی اور نہیں ہوسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ترقی اور خوشحالی کا سفر میں تب ہی تیزی ممکن ہے، یہ تب ہی اڑان پاکستان بنے گا جب تک ہم اس ملک کے اندر خوارج کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کردیتے، ملک کے نوجوان روزانہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ کس طرح ماضی میں دہشت گردی کا خاتمہ ہونے کے باوجود یہ دوبارہ شروع ہوئی، اس سے بڑی ملک دشمنی اور کیا ہوسکتی ہے کہ نواز شریف نے 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ کردیا تھا لیکن آج کون دہشت گردوں کو واپس لایا، کس نے اس کی اجازت دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کا جب خاتمہ ہوگا تو نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی سرمایہ کاری بھی ہوگی اور پاکستان ضرور اقوام عالم میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا، یہ مشکل ضروری ہے لیکن ناممکن نہیں ہے، اس کے لیے ہمیں چاہیے کہ ہم دن رات محنت کرکے قرضوں سے آہستہ آہستہ جان چھڑائیں اور اپنی دولت پیدا کریں اور ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری لائیں۔
مزیدپڑھیں:عمران خان کو ہفتے میں 3 دن گوشت، سبزیاں اور انڈے کھلائے جارہے ہیں، عظمیٰ بخاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ ایک سال مکمل شہباز شریف شریف نے کے لیے کا سفر ہے اور
پڑھیں:
وزیراعظم کا سہ ملکی دورہ شروع،سعودی عرب پہنچ گئے
وزیراعظم شہباز شریف نے سہ ملکی دورے کا آغاز کر دیا ہے. پہلے مرحلے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے. دورے کے دوران وزیراعظم سعودی ولی عہد سے ملاقات کریں گے.جس میں پاکستان سعودی عرب تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے. رائل ٹرمینل پر ڈپٹی گورنر ریاض شہزادہ محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا۔استقبال کرنے والوں میں دیگر سعودی اعلیٰ شخصیات بھی موجود تھیں جب کہ پاکستانی سفیر احمد فاروق اور دیگر سفارتی افسران نے بھی وزیراعظم شہباز شریف کا خیر مقدم کیا۔
بعدازاں ریاض ایئر پورٹ لاؤنج میں وزیراعظم شہبازشریف اور ڈپٹی گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز کے درمیان اہم ملاقات ہوئی. جس میں پاک سعودی تعلقات اور دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سہ ملکی دورے کا آغاز کر دیا ہے، پہلے مرحلے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب پہنچے ہیں۔وزیراعظم سعودی عرب کے سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض کے لیے روانہ ہوئے، ان کے ہمراہ وفد میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر ِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر ماحولیات مصدق ملک اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شامل ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف آج سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی جب کہ معاشی تعاون میں وسعت، سرمایہ کاری کے نئے مواقعوں کی تلاش، توانائی کے منصوبوں اور خطے میں امن و استحکام پر تفصیلی بات چیت کریں گے۔سعودی عرب کا دورہ مکمل کرکے وزیراعظم برطانیہ جائیں گے جہاں ان کی برطانوی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں.وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ سے 21 ستمبر کو امریکا کے لیے روانہ ہوں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کی 22 ستمبر کو فلسطین سے متعلق 2 ریاستی حل کی سربراہ کانفرنس میں امریکی شہر نیویارک میں شرکت متوقع ہے۔اس کے بعد وزیراعظم نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، جنرل اسمبلی سے ان کا خطاب 26 ستمبر کو ہوگا جب کہ 27 ستمبر کو امریکا سے وطن واپس روانہ ہوں گے اور 29 ستمبر کو براستہ برطانیہ وطن واپس پہنچیں گے۔