دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی، مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی، مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں: وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی، یہ مشکل ضرور ہے ، لیکن ناممکن نہیں۔ حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف کا وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا اور کہاکہ آج ہماری حکومت کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے، ماہ مقدس انسانیت کی خدمت کا درس دیتا ہے، اس ماہ فلسطین اور کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں، فلسطین میں 50 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں، فلسطینیوں کی خوراک بندکرنے سے بڑا کوئی ظلم ہونہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت ایک سال پہلے ہچکولے کھا رہی تھی، ہم آئی ایم ایف سے گفتگو کررہے تھے تو وہ کون تھا جو خطوط لکھ رہا تھا، حکومتی کی اتحادی جماعتوں کی ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے، اتحادیوں کی حمایت سے مشکل ترین لمحات گزارے ہیں، میں بار بار کہتا ہوں یہ ٹیم ورک ہے اور بروقت اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، آج ادارے ایک ہی کشتی کے سوار ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ 5 ارب ڈالر کیلئے آرمی چیف اورہم دوست ممالک کے پاس گئے، آج منہگائی 1.
وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا تھا اس نے پھر سر اٹھایا، کون دہشت گردوں کو لایا، کس نے اجازت دی؟ دہشت گردی کیساتھ گالم گلوچ کا کلچر ختم کرنا بھی بہت ضروری ہے، ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کررہے ہیں، کرپشن میں کمی لانے کیلئے دن رات کام کررہے ہیں، صنعتکاروں سے مل رہے ہیں،کہہ رہے ہیں ملک میں سرمایہ کاری کریں، ملک کو پاں پر کھڑا کرنا ہے تو بہانے اور جادو ٹونے نہیں چلیں گے، ہم 9 مئی کے نہیں 28 مئی کے علمبردار ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ عدالتوں میں 4 ہزار محصولات کے کیسز پڑے ہوئے ہیں، اسٹیٹ انٹرپرائز میں سالانہ 850 ارب روپے ڈوب رہے ہیں، 2029 تک ملک کی برآمدات 60 ارب ڈالر تک لانا ہے، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کے بغیر ترقی کا خواب ادھورا ہے، نفرت احتجاج کی سیاست کو دفن کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کا خاتمہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔