بھارتی ریاست پنجاب میں حکومت کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
مطالبات میں کسانوں کے نابارڈ قرضوں کی ادائیگی کیلئے اسکیم، بجلی کے بقایا بلوں کی معافی، سرکاری زمین کے لیز کے مسائل کا حل اور دیگر معاملات شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں کسان اپنی مانگوں کو لے کر حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ چنڈی گڑھ میں طے شدہ دھرنے سے قبل پولیس کی کارروائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ویب پورٹل "آج تک" کی رپورٹ کے مطابق بھارتیہ کسان یونین اُگرہاں کے صدر جوگندر سنگھ اُگرہاں کے گھر پولیس پہنچی لیکن وہ موجود نہیں تھے۔ اسی طرح برنالہ ضلع میں بھی کئی کسان لیڈروں کے گھروں پر پولیس کے پہنچنے کی اطلاع ہے۔
اس سے قبل پیر کو کسانوں کے 40 رکنی وفد نے پنجاب کے وزیراعلٰی بھگونت مان کے ساتھ ملاقات کی تھی لیکن دورانِ گفتگو ہوئی تلخی کے بعد وزیراعلٰی ناراض ہو کر میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔ کسان لیڈروں نے اس رویے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کسان لیڈر جوگندر سنگھ نے کہا کہ ہماری بات چیت بہتر طریقے سے جاری تھی، کچھ مطالبات پر بحث ہوئی، جس کے بعد وزیراعلٰی نے ہماری بے عزتی کی اور کہا کہ آپ لوگ سڑکوں پر بیٹھنے سے گریز کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی نے پوچھا کہ آیا کسان 5 تاریخ کو مظاہرہ کریں گے یا نہیں۔
میٹنگ کے دوران وزیراعلٰی بھگونت مان نے ناراضگی میں واک آؤٹ کیا اور کہا کہ میں نے دھرنے کے ڈر سے میٹنگ نہیں بلائی، جا کر کر لو دھرنا۔ وہیں حکومت کا کہنا ہے کہ کسانوں کی 17 میں سے 13 مانگوں کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان میں کسانوں کے نابارڈ قرضوں کی ادائیگی کے لئے اسکیم، بجلی کے بقایا بلوں کی معافی، سرکاری زمین کے لیز کے مسائل کا حل اور دیگر معاملات شامل ہیں۔ کسانوں نے فصلوں کے تحفظ کے لئے رائفل لائسنس جاری کرنے، نینو پیکجنگ کی جبری فراہمی پر پابندی، سیلاب سے متاثرہ فصلوں کا معاوضہ اور دیگر مطالبات کئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد
وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے کہا ہے کہ 3 سال میں دنیا بھر میں گروتھ نیچے گئی لیکن پاکستان میں بڑھی ہے۔
جیو نیوز کی خصوصی نشریات میں اظہار خیال کرتے ہوئے خرم شہزاد نے کہا کہ ہمارے پاس مہنگائی میں کمی آئی ہے جبکہ کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہیں نا کہیں کچھ نا کچھ بہتری آئی ہے، زراعت کے شعبے میں گراوٹ پر کئی وجوہات ہیں جن میں پانی اور بارش کی کمی بھی شامل ہیں۔
ٹرانسمیشن میں معروف صنعت کار عارف حبیب نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیداوار کے لیے راضی کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی پالیسی بننی چاہیے کہ کسانوں اور حکومت دونوں کےلیے وِن وِن کنڈیشن ہو۔
ماہر معاشیات خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ گندم کی قیمت طے کرنا حکومت کا نہیں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا کام ہے، زرعی پیداوار بڑھانے کےلیے آر اینڈ ڈی کےلیے رقم مختص کرنا ہوگی۔