امریکی محکمہ خارجہ کی چین سے متعلق عجیب ہدایات جاری، چین چراغ پا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
امریکا چینی عوام اور وہاں کی کمیونسٹ پارٹی کے درمیان فرق نمایاں کرنے کے لیے پالیسی میں تبدیلیاں لا رہا ہے جن کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ واشنگٹن چین کے عوام کو نہیں بلکہ اس کی حکومت کو اپنے اسٹریٹجک حریف کے طور پر دیکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنیوں کو امریکا سے باہر رکھ کر امریکی معیشت کو نقصان ہوگا، چین
وائس آف امریکا کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے چین سے متعلق اصطلاعات کے بارے میں امریکی سفارت خانوں کو ہدایات جاری کی ہیں۔
ان ہدایات میں واضح تفصیلات بیان کرنے سے متعلق کہا گیا ہے کہ جہاں بھی چینی عوام، ثقافت یا زبان کسی منفی بات یا تاثر سے منسلک ہو رہے ہوں وہاں ’چائنیز‘ کا لفظ بطور اسم صفت استعمال نہ کیا جائے۔
مزید پڑھیے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چینی برآمدات پر ایک اور حملہ، چین کا شدید ردعمل
ہدایات کے مطابق امریکا کے محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر فیکٹ شیٹ میں بیجنگ میں قائم حکومت کو ’پیپلز ری پبلک آف چائنا‘ یا عوامی جمہوریہ چین کے بجائے صرف ‘چائنا‘ کردیا گیا ہے۔
’چینی حکومت نہیں بلکہ چین کی کمیونسٹ پارٹی لکھا اور بولا جائے‘اس دستاویز میں ہدایت کی گئی ہے کہ جب بھی عوامی تقاریر یا پریس ریلیز میں چین کے حکومتی اقدامات زیر بحث لائے جائیں تو اس کے لیے چینی حکومت کے بجائے چین کی کمیونسٹ پارٹی کا نام ’سی سی پی‘ استعمال کیا جائے تاکہ واضح ہو کہ ملک میں سی سی پی ہی سیاست، معیشت، فوج سمیت دیگر فیصلوں کا حتمی اختیار رکھتی ہے۔
ایسی زبان استعمال کرنے سے گریز کا بھی مشورہ دیا گیا ہے جس سے چینی رہنما شی جن پنگ کے نظریات کی عکاسی ہوتی ہو۔
’چینی صدر کو کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے نام سے پکارا جائے‘جاری کردہ ہدایات میں شی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں چین کے ’صدر‘ کے بجائے کمیونسٹ پارٹی کا ’جنرل سیکریٹری‘ کہا جائے کیوں کہ اس سے ریاست پر کمیونسٹ پارٹی کی بالادستی کا اظہار ہوتا ہے۔
اندرونی ہدایت نامے میں مارکو روبیو نے محکمہ خارجہ کی فیکٹ شیٹ میں امریکا کی چین سے متعلق پالیسی میں ایک اور اہم تبدیلی کی ہے جس کے بعد چین سے تعلق کو ’برابری اور شفافیت‘ کے اصول کے تحت دیکھا جائے گا۔
مزید پڑھیں: چین نے امریکا کی 28 کمپینوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
ساتھ ہی محکمہ خارجہ کو کہا گیا ہے کہ وہ ایسا طرز بیان اختیار کرنے سے گریز کرے جو سابق صدر بائیڈن کی حکومت کے دوران تھا اور جس میں چین سے تعلق کے لیے ’سرمایہ کاری، ہم آہنگی، مقابلہ‘ اور ’ذمے داری سے تعلقات چلانے‘ جیسا طرزِ بیان اختیار کیا جاتا تھا۔
چین کی برہمی
چینی حکام نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی فیکٹ شیٹ میں تبدیلی پر سخت برہمی اور مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
واشنگٹن میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر پالیسی تفصیلات میں تبدیلیاں غیر معمولی بات نہیں ہے اور اکثر نئی حکومت آنے کے بعد ایسی تبدیلیاں کیا جاتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا کی چین بابت عجیب ہدایات چین چین امریکا پر برہم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا چین چین امریکا پر برہم کمیونسٹ پارٹی امریکا کی چین کے چین سے گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
بیجنگ میں فیلڈ مارشل کی چینی وزیر خارجہ سے ملاقات، قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
بیجنگ:فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں چینی شہریوں وکمپنیوں کی سیکیورٹی کیلیے پاک فورسز پرعزم ہیں، علاقائی امن و خوشحالی کے مشترکہ ویژن کے حصول کیلیے چین کیساتھ انسداد دہشت گردی میں تعاون مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہے۔
بیجنگ میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی کیساتھ ملاقات میں انھوں نے پاکستان کی سماجی و معاشی ترقی کیلیے چین کے دیرینہ کردار اور تعاون کو سراہا۔
اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے ہر قسم کی دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کوششوں کے حمایت کا اعادہ کیا، پاکستان میں چینی منصوبوں، عملے اور اداروں کی سکیورٹی و سلامتی یقینی بنانے کیلئے پاک فوج کے کردار پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدہ پر ترقی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج قومی خود مختاری کی محافظ اور پاک چین دوستی کا ایک مضبوط ستون ہے،دونوں ہمسایہ ملکوں کو مضبوط سٹریٹجک پارٹنرز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ چین کیلئے ایک سفارتی ترجیح رہا ہے۔
انہوں نے دونوں ملکوں کی سٹریٹجک پارٹنرشپ کو آگے بڑھانے میں سکیورٹی فورسز کے کردار پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا، دونوں ملکوں کی قیادت کے مابین سٹریٹجک اتفاق رائے پر عملدرآمد، باہمی تعاون مزید گہرا کرنے اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ کیلئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پردونوں نے بدلتی علاقائی و عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال اور باہمی مفاد پر مبنی امور پر قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔