کینیڈا، میکسیکو اور چین پر امریکی عائد کردہ نئے ٹیرف نافذ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
امریکہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ مزید بڑھ گئی، امریکہ کی جانب سے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر عائد کردہ نئے ٹیرف نافذ ہو گئے، جس کے جواب میں بیجنگ اور اوٹاوا نے فوری جوابی اقدامات کا اعلان کر دیا۔
کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی اشیا پر امریکی محصولات نافذ ہو چکی ہیں کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا اس اقدام سے سپلائی چین میں شدید خلل پڑنے کا خدشہ ہے۔
فروری میں ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر مجموعی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں انہیں عارضی طور پر معطل کر دیا ان کا مؤقف تھا کہ یہ دونوں ممالک غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
نئے محصولات نافذ کرنے کے فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکہ میں فینٹینائل جیسی منشیات کے بہاؤ کو روکنے میں پیش رفت نہ ہونے کا حوالہ دیایہ ٹیرف امریکہ میں کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والی تقریباً 918 ارب ڈالر کی درآمدات کو متاثر کریں گے۔
اسی دوران صدر ٹرمپ نے پیر کے روز چین پر پہلے سے عائد 10 فیصد ٹیرف کو بڑھا کر 20 فیصد کرنے کے احکامات پر دستخط کر دیے،جو پہلے سے مختلف چینی مصنوعات پر لاگو ہیں۔
چین نے امریکی اقدام کو یکطرفہ معاشی دباؤ قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا اور اعلان کیا کہ وہ امریکہ سے درآمد ہونے والی زرعی اشیا، پر 10 سے 15 فیصد تک کے جوابی محصولات عائد کرے گا یہ جوابی ٹیرف اگلے ہفتے سے نافذ ہوں گے۔
چین امریکی زرعی اجناس کا ایک بڑا خریدار ہے 2021-22 میں امریکہ نے چین کو33.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
واشنگٹن: امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز کے مطابق ایران سے جڑے کئی افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ان میں وہ ادارے اور عناصر بھی شامل ہیں جو ایرانی فوج کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں، جبکہ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں سرگرم کچھ شخصیات بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ان افراد اور کمپنیوں نے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی تقریباً 10 کروڑ ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی منتقل کرنے میں کردار ادا کیا، جو ایران کی حکومت اور فوج کے لیے استعمال ہوئی۔
امریکی حکام کے مطابق اب ان افراد اور کمپنیوں کے ساتھ کوئی امریکی شہری یا کمپنی تجارتی تعلق قائم نہیں کر سکے گی۔