Express News:
2025-11-02@13:26:33 GMT

رمضان المبارک اور ہمارے رویے

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

اللہ تعالیٰ کی رحمت رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آپہنچا۔ ایک ایسا مہینہ جو عبادات کرنے، پرہیز گاری اختیار کرنے اور اللہ تعالیٰ کا فرماں بردار بندہ بننے کا مہینہ ہے۔ لیکن معذرت کے ساتھ اس متبرک مہینے میں ہمیں اچھائی کے بجائے عمومی سطح پر برائی زیادہ نظر آتی ہے۔

رمضان المبارک کا آغاز ہوتے ہی سڑکوں پر لڑائی جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں، گالم گلوچ اور ہاتھا پائی ہوتی ہے اور رمضان کے تقدس کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔ معمولی معمولی غلطیوں پر لوگ ایک دوسرے کے دست و گریباں ہوجاتے ہیں اور کسی قسم کی کوئی شرمندگی محسوس نہیں کی جاتی۔ اس دوران لڑائی روکنے والے کم اور تماشائیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جو مارکٹائی کا لائیو شو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

رمضان المبارک کے آتے ہی بازاروں میں رمضان کےلیے اشیائے خورونوش کی خریداری بڑھ جاتی ہے۔ لوگ اس طرح کھانے کی چیزوں کی خریداری کر رہے ہوتے ہیں جیسے آخری مرتبہ چاول، دالیں، گھی، آٹا اور دیگر اشیا خرید رہے ہوں۔ دوسری طرف ذخیرہ اندوزی کا ایک بازار گرم ہوجاتا ہے۔ دنیا بھر میں مقدس مہینے کے موقع پر چیزوں کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے لیکن ہمارے ملک میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہے اور ہر چیز بشمول آلو، پیاز، ٹماٹر، دہی، سلاد، لیموں، سبزیاں، گوشت، مرغی سبھی مہنگا تو کیا مہنگا ترین ہوجاتا ہے۔

اب آجاتے ہیں افطار پارٹیوں پر، سحری اور افطار پارٹیوں میں پلیٹوں میں اتنا کھانا بھر لیا جاتا ہے گویا صدیوں کے بھوکے پیاسے ہوں۔ اتنا زیادہ کھانا ضائع کردیا جاتا ہے کہ خدا کی پناہ۔ افطاری اور سحری میں جو دھکم پیل ہوتی ہے وہ ایک الگ کہانی ہے، پھر سحری اور افطاری کے منتظمین رمضان سے پہلے ہی چندہ مہم شروع کر دیتے ہیں۔ اتنا سحری اور افطاری نہیں دی جاتی جتنا اپنی جیبیں بھر لی جاتی ہیں اور پورے سال کی کمائی ایک ہی ماہ میں ہوجاتی ہے۔

ہمارا عمومی رویہ بن گیا ہے کہ رمضان کو عبادت کے بجائے کھانے پینے کا مہینہ بنا لیا گیا ہے۔ روزہ روزانہ پکوڑوں، سموسوں، چاٹ، پھینی، آلو اور قیمے کے پراٹھوں، جلیبی کچوری کے بغیرسادہ سالن کے ساتھ بھی رکھا جاسکتا ہے، لیکن دیکھا جائے تو سب افراد کا کھانے پر زور زیادہ رہتا ہے۔ نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ عید کے دنوں میں ڈاکٹرکے پاس بھاگنا پڑتا ہے اور بھاری فیسیں ادا کرنی پڑتی ہیں۔

رمضان ہو اور ہم رمضان ٹرانسمیشن کو بھول جائیں ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔ نئے نئے ستارے جنہیں آپ عام دنوں میں ہر طرح کا جگمگاتا دیکھتے ہیں، وہ رمضان المبارک میں عظیم مبلغ اور اسلامی شخصیات کا روپ دھارکر سامنے آتے ہیں اور اس طرح نیکی اور اچھائی کا درس دیتے ہیں کہ انسان کو اپنا آپ ہی سب سے گناہگار لگنے لگتا ہے۔

لوگوں کا رمضان میں تفریح کی طرف بھی زیادہ رحجان ہو جاتا ہے۔ کئی افراد کو میں نے دیکھا کہ وہ رمضان میں وقت گزاری کےلیے فلمیں دیکھ کر وقت گزارتے ہیں جبکہ یہی وقت عبادت الٰہی میں گزارنا چاہیے۔ رمضان میں خیرات کے مستحق افراد تک امداد نہیں پہنچ پاتی اور پیشہ ور حضرات اپنی جیبیں بھر لیتے ہیں۔ کئی افراد یہ امداد کا راشن کریانے کی دکانوں پر بیچ کر پیسے بھی حاصل کرلیتے ہیں۔

رمضان المبارک میں ہم اخلاقی برائیوں میں بھی مبتلا رہتے ہیں جبکہ روزہ تو پورے جسم کا ہے صرف پیٹ کا نہیں، بلکہ آنکھ، کان، زبان، ہاتھ سب چیزوں کا ہوتا ہے۔ دیکھا جائے تو رمضان المبارک برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے لیکن ہمارے اجتماعی رویے، ہمارے افعال، ہمارا کردار ہمیں بطور مسلمان اس مہینے کی برکتوں سے مستفید نہیں ہونے دیتا۔

قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلی امتوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی اور پرہیزگار بن جاؤ۔

ماہ رمضان جو سال بعد آتا ہے ہمیں اپنے کردار میں سدھار کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔ ہمیں وقت فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو قرآن و سنت کی روشنی میں ڈھال سکیں۔ اب یہ ہمارا کام ہے کہ ہم رمضان کی اصل روح کو سمجھیں اور اس مہینے کی برکتوں سے استفادہ کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رمضان المبارک ہوتی ہے جاتا ہے

پڑھیں:

اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ناقابل علاج انجری کا شکار

اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ایسی دائمی انجری کا شکار ہوگئے ہیں جس کا مکمل علاج عام طور پر ممکن نہیں سمجھا جاتا۔

حالیہ رپورٹس کے مطابق بارسلونا کے میڈیکل اسٹاف نے تصدیق کی ہے کہ لامین یامال کو ایک دائمی جسمانی مسئلے ’پوبالجیا‘ کا سامنا ہے۔

یہ زیادہ تر فٹبالرز میں پائی جانے والی ایک پیچیدہ گروئن انجری ہوتی ہے جو مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوتی، بلکہ اس میں کھلاڑی کو درد، پٹھوں میں کھنچاؤ اور جسمانی حرکات میں کمی کا سامنا رہتا ہے۔

بارسلونا کے میڈیکل اسٹاف کے مطابق لامین یامال کو یہ مسئلہ کچھ عرصے سے لاحق ہے لیکن اب علامات زیادہ نمایاں ہو گئی ہیں۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ حالت ’ناقابلِ علاج‘ تو نہیں ہے مگر پھر بھی پوری طرح ختم نہیں کی جا سکتی۔ اسے صرف فزیوتھراپی، آرام اور مخصوص ٹریننگ سے کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔

رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس انجری نے یامال کی موومنٹ اور شوٹنگ کی صلاحیت کو تقریباً 50 فیصد تک کم کردیا ہے جو ان کے درخشاں کیریئر کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارے بلدیاتی نمائندوں نے اختیارات سے بڑھ کر کام کرنے کا وعدہ پورا کیا‘ حافظ نعیم الرحمن
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • چھٹی جماعت کی طالبہ، ٹیچر رویے سےعاجز ،چوتھی منزل سے کودگئی
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان
  • اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ناقابل علاج انجری کا شکار
  • میرے کیریئر کو سب سے زیادہ نقصان وقار یونس نے پہنچایا: عمر اکمل کا سابق ہیڈ کوچ پر سنگین الزام
  • نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ
  • معاملات بہتر کیسے ہونگے؟
  • کچے کے ڈاکو! پکے ہو گئے