ہمارے بغیر حکومتی بنتی ہے نہ ہی چلتی ہے، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے بغیر حکومت بنتی نہیں ہے یا پھر چلتی نہیں ہے۔
کراچی میں سینیٹر فیصل واوڈا کے گھر آمد اور ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فضل الرحمان نے کہا کہ فیصل واوڈا نے دعوت دی اور ہم آگئے، اس سے زیادہ کچھ نہیں، میڈیا پر کو پرندہ نہ بنائے۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے بغیر یا تو حکومت بنتی نہیں ہے یا پھر چلتی نہیں ہے، اگر کسی پارٹی کو عوام قبول کرتے ہیں اور اُسے عوامی قوت بناتے ہیں تو وہ کون سی قوت ہے جو اقتدار تک ان کی رسائی کا راستہ روکتی ہے۔
ایک سوال پر کہا کہ دنیا اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہے، امریکا اور مغربی دنیا اسرائیل کے انسان کش اقدامات کو کیوں سپورٹ کررہے ہیں، اس کی حمایت کے بجائے اس کا احتساب کرنا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ فیصل واوڈا کا شکر گزار ہوں انہوں نے عزت بخشی، اچھی بات ہے کہ ہم ایک دوسرے سے مل رہے ہیں، بھارت کی طرف سے جارحیت کی گئی، ہم نے بحیثیت قوم مقابلہ کیا۔
اس موقع پر فیصل واوڈا نے کہا کہ جب مشکل آتی ہے تو لوگ رات گئے مولانا کا در کھٹکھٹاتے ہیں، پاکستان کو مولانا کی ضرورت ہے، ہم مولانا صاحب کے ساتھ چلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا سے کچھ لوگ اسلام آباد آرہے ہیں، مولانا صاحب کے مشورے سے انہیں جواب دیں گے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے یہ بھی کہا کہ فضل الرحمان سے میرا بھائیوں جیسا تعلق ہے، ان کی رہنمائی ہم تمام پاکستانیوں کےلیے ضروری ہے، مولانا ہمارے استادوں میں سے ہیں، ہم ان سے سیکھتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فضل الرحمان فیصل واوڈا نہیں ہے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے میں یہ ٹارگٹ حاصل کیا، بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا،وزیراعلیٰ
24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے،گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا۔انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا، اور کہا تھا سب کو آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا، 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کر کے واپس لوٹا تھا۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کر کے گولیاں چلائیں۔دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا، مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیٔے انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے، جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے، گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کر کے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی۔ انکے گھوڑے دوڑانے کے اسٹائل پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہ لگایا۔ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے۔انھوں نے کہا پارٹی کے اندر ایک تناو ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں، میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں، کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو۔وزیراعلیٰ نے کہا کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کر کے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں، یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے۔انھوں نے کہا 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کر نے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔