data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہہم کیس کا فیصلہ قانونی بنیادوں پر ہی کرسکتے ہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نہیں ، قانون سازوں نے قانون بنادیا ہے ہم اس کوہی دیکھ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی امیر آدمی پاکستان کی جیلوں میں بہت کم ہی گئے ہیں، زیادہ تر غریب لوگ ہی جیلوں میں ہیں، وکیل ہم سے ازخودنوٹس کروانا چاہتے ہیں جو کہ آئینی بینچ کااختیار ہے۔ آئینی عدالت کے اندرایک بینچ ہے ازخودنوٹس کااختیاراُس کے پاس ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس ملک شہزاداحمد خان پر مشتمل2رکنی بینچ نے کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے عبدالرشید کی جانب سے قتل کیس میںلاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دیت کی رقم اقساط میں ادائیگی کے حکم کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ اس موقع پر علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو ایف آئی آر میں رکھ دیتے ہیں، جس کافائدہ گنہگار کوہوتا ہے۔ پولیس والے بھی گمراہ کرتے ہیں ، جتنے زیادہ ملزم ہوں گے اتنی پولیس والوں کی زیادہ کمائی ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی

اسلام آباد:

سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے کیس کی سماعت  کے دوران مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔

پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بئنچ نے سماعت کی ۔

دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعے میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا ؟ ۔

وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے ۔

جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے ، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں ۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں ۔ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں ۔

بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی پنجاب لوکل گورنمنٹ بل عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری
  • پراپرٹی ٹیکسوں کے نفاذ اور بلدیاتی انتخابات سےمتعلق تحریری حکمنامہ جاری
  • ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • لاڑکانہ: سندھ بار ایسوسی ایشن کے رہنما ایڈووکیٹ اطہر سولنگی کی امیر صوبہ کاشف سعید شیخ سے وفد کے ساتھ ملاقات ، ایڈووکیٹ نادر علی کھوسو ، قاری ابوزبیر جکھرو بھی موجودہیں
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت‘ 8سال بعد درخواست کا فیصلہ
  • جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی