پاکستان کے ایران سے متصل بارڈر کراسنگ پوائنٹس غیر معینہ مدت کے لیے بند
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
پاکستان نے میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایران سے ملحقہ کئی سرحدی کراسنگ پوائنٹس کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ پنجگور کے مطابق پنجگور میں واقع ایران سے متصل چیدگی اور جیرک پروم کے بارڈر پوائنٹس پر آمد و رفت مکمل طور پر روک دی گئی ہے، جبکہ گوادر میں گبد کلاتو کراسنگ کو بھی بند رکھا گیا ہے، ان مقامات پر ایندھن کی ترسیل پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی ایران میں موجود پاکستانی زائرین کی باحفاظت واپسی کے لیے ہنگامی اقدامات کی ہدایت
حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور ضلعی انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں، انتظامیہ نے صورتحال کے پیش نظر سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا ہے۔
کیچ ضلع میں واقع ردیگ مند بارڈر بھی تاحکمِ ثانی بند کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایران کی موجودہ غیر مستحکم صورتحال کے تناظر میں کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بروقت نمٹا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: عراقی فضائی حدود کی بندش، پاکستانی زائرین کی محفوظ رہائش اور واپسی کے لیے انتظامات جاری
تاہم، تفتان بارڈر پر تجارت اور مسافروں کی آمد و رفت معمول کے مطابق جاری ہے اور وہاں فی الحال کوئی رکاوٹ نہیں دیکھی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات بہتر ہوتے ہی بارڈر کراسنگ پوائنٹس کو مرحلہ وار کھولنے پر غور کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایران بارڈر پوائنٹس بلوچستان پاکستان پنجگور جیرک پروم چیدگی گوادر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران بارڈر پوائنٹس بلوچستان پاکستان پنجگور چیدگی گوادر کے لیے
پڑھیں:
افغان باشندوں کی ملک بدری پر طالبان کی پاکستان اور ایران پر تنقید
پاکستان اور ایران کی طرف سے افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو ملک بدر کرنے پر افغان طالبان نے اپنے ہمسایہ ممالک پر تنقید کی ہے۔
امریکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک نے ڈیڈلائن مقرر کی تھی اور اس کی تعمیل نہ کرنے پر انہیں گرفتاری یا ملک بدری کی دھمکی دی تھی، لیکن وہ افغانوں کو نشانہ بنانے سے انکار کرتے ہیں۔
طالبان حکومت کے پناہ گزینوں اور وطن واپسی کے نائب وزیر عبدالرحمان راشد نے بڑے پیمانے پر بے دخلی پر میزبان ممالک کی سرزنش کی اور افغانوں کی بے دخلی کو ’بین الاقوامی اصولوں، انسانی ہمدردی کے اصولوں اور اسلامی اقدار کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
عبدالرحمان راشد نے کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس پیمانے اور انداز میں افغان مہاجرین کو اپنے وطن واپس جانے پر مجبور کیا گیا ، اس کا تجربہ افغانستان نے اپنی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔
گذشتہ تین مہینوں میں تقریباً 18 لاکھ افغانوں کو ایران سے زبردستی واپس بھیجا گیا۔ پاکستان سے مزید ایک لاکھ 84 ہزار افراد واپس بھیجے گئے اور سال کے آغاز سے پانچ ہزار سے زائد کو ترکیہ سے ملک بدر کیا گیا۔ مزید برآں تقریباً 10 ہزار افغان قیدیوں کو واپس بھیجا گیا ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔
وزارت برائے مہاجرین نے کہا کہ تقریباً 60 لاکھ افغان مہاجرین بیرون ملک مقیم ہیں۔
قدرتی آفات نے افغانستان کی پناہ گزینوں کی آبادی میں اضافہ کیا ہے۔ وزارت کے ڈائریکٹر برائے پالیسی اور منصوبہ بندی محمود الحق احدی نے کہا کہ تقریباً ساڑھے 13ہزار خاندان خشک سالی، سیلاب اور طوفانوں کی وجہ سے اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں۔
محمود الحق احدی نے کہا کہ پہلے کی نقل مکانی کو ملایا جائے تو افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے خاندانوں کی کل تعداد اب تقریباً 25لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت نے قانونی مدد اور پناہ کے متلاشی افغانوں کو درپیش چیلنجز کے حل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے میزبان ممالک کے ساتھ ملاقاتیں کرنے کیلئے وفود بھیجنے کا منصوبہ بنایا۔
محمود الحق احدی نے کہا کہ ہمارا مقصد بات چیت اور تعاون کے ذریعے پائیدار حل تلاش کرنا ہے۔