پاکستانی قوم اسرائیلی جارحیت کیخلاف ایران کیساتھ کھڑی ہے، طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
چیئرمین پاکستان علما کونسل نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم کفر کا یہ خیال تھا کہ وہ مسلم امہ کو تقسیم کر دے گا، عالم اسلام اسرائیلی جارحیت کیخلاف متحد کھڑا ہے اور اس کی مذمت کر رہا ہے، آج ہمارا دشمن سمجھتا تھا کہ ایران پر حملہ کر کے شیعہ سنی کو تقسیم کر دیا جائیگا، مگر پوری دنیا میں شیعہ سنی متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے سب سے پہلے ایران پر حملے کی مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے لاہور پریس کلب میں سیمینار سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی قوم اسرائیلی جارحیت کیخلاف ایران کیساتھ کھڑی ہے، پاک فوج اور قوم کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کرنیوالے غدار وطن ہیں۔ حافظ طاہر اشرفی نے مولانا محمد خان لغاری کی یاد میں منعقدہ تعزیتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم کفر کا یہ خیال تھا کہ وہ مسلم امہ کو تقسیم کر دے گا، عالم اسلام اسرائیلی جارحیت کیخلاف متحد کھڑا ہے اور اس کی مذمت کر رہا ہے، آج ہمارا دشمن سمجھتا تھا کہ ایران پر حملہ کر کے شیعہ سنی کو تقسیم کر دیا جائیگا، مگر پوری دنیا میں شیعہ سنی متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے سب سے پہلے ایران پر حملے کی مذمت کی، پاکستان ایٹمی قوت ہے، معرکہ حق میں ہمیں اللہ تعالی نے بھارت کے مقابلے میں کامیابی دی۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ فوج اور حکومت کو تقسیم کرکے عراق، شام، اردن اور یمن کو کمزور کیا گیا، دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان میں فوج اور حکومت کو تقسیم کیا جائے، لیکن ناکامی ہوئی۔ حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ مولانا محمد خان لغاری نے ہمیشہ مساوات اور وحدت امت کیلئے آواز بلند کی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بیاسی اسرائیلی ڈرونز کو پاکستان میں گرایا گیا، ایران پر حملہ گریٹر اسرائیل کا پہلا قدم ہے، آج نہ روکا گیا تو کل کسی اور کی باری ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے شکرگزار ہیں کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے۔ حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ عالم اسلام آج ہمارے سپہ سالار اور فوج کو ہیرو قرار دے رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت کیخلاف حافظ طاہر اشرفی نے انہوں نے کہا کو تقسیم کر نے کہا کہ ایران پر کی مذمت تھا کہ
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔