زائرین پر پابندی، علامہ ناظر تقوی نے حل پیش کردیا، خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
پاکستانی حکومت کیجانب سے زائرین کیلئے اربعین حسینیؑ کے زمینی سفر پر اچانک پابندی کیوں؟ حکومت نے فیصلے سے قبل شیعہ عمائدین و قائدین کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا؟ زمینی سفر پر پابندی سے قبل سفر زیارت کیلئے مکمل تیار زائرین کو نعم البدل کیوں نہیں دیا گیا؟ جنگ کے باوجود ایران، جنگ زدہ تباہ حال عراق زائرین کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے تیار، جبکہ پاکستان سیکیورٹی فراہمی سے انکاری کیوں؟ پاکستانی زائرین ایران اور عراق میں محفوظ، لیکن اپنے ملک میں غیر محفوظ کیوں؟ کوئٹہ تفتان راستہ سیکیورٹی مسائل کا شکار ہے تو ریمدان کے راستے سے کیوں نہیں بھیجا جا رہا؟ آرمی چیف بتائیں کہ کیا زائرین کیلئے ایک روٹ کو محفوظ نہیں بنایا جا سکتا؟ زمینی سفر سے پابندی سے قبل ہوائی و بحری سفر سے متعلق اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے؟ آرمی جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) سمیت پاکستان بھر میں دہشتگردی کے واقعات ہو چکے ہیں، تو کیا اسے بہانہ بنا کر پورا ملک بند کر دیا جائے؟ دہشتگردوں کے بجائے زائرین کیلئے راستے بند کیوں کئے جا رہے ہیں؟ شیعہ عمائدین و قائدین مسئلے کا حل دینے کیلئے تیار لیکن حکومت مشاورت سے دور کیوں؟ سمیت دیگر متعلقہ و اہم سوالات کے جوابات جاننے کیلئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل علامہ سید ناظر عباس تقوی کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںعلامہ سید ناظر عباس تقوی کا تعلق صوبہ سندھ کے شہر کراچی سے ہے۔ اپنے زمانہ طالب علمی میں ان کا تعلق امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سے رہا تھا، آغاز سے ملی معاملات میں کافی فعال ہیں۔ بعد ازاں تحصیل علم کیلئے قم المقدسہ تشریف لے گئے، تحصیل علم کے بعد وطن واپسی کے بعد تحریک جعفریہ کے پلیٹ فارم سے عملی میدان میں فعالیت کا آغاز کیا۔ وہ شہید علامہ حسن ترابی کے دست راست کہلائے جاتے تھے۔ بعد ازاں شیعہ علماء کونسل کراچی کے صدر، صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری اور صدر کے عہدے پر فرائض انجام دیئے۔ حال میں وہ شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ اتحاد بین المسلمین کے بھی داعی ہیں، تمام سیاسی، مذہبی و سماجی حلقوں میں انکی شخصیت قابل احترام نگاہ سے دیکھی جاتی ہے، وہ متحدہ مجلس عمل میں بھی فعال کردار ادا کر چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں سعودی عرب میں انہیں بلاجواز گرفتار کر لیا گیا تھا، کئی ہفتوں بعد وہ رہائی پا کر وہ وطن واپس پہنچے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے پاکستانی حکومت کیجانب سے زائرین اربعین حسینیؑ کے زمینی سفر پر پابندی، پس پردہ حقائق، مسئلے کا حل و دیگر متعلقہ موضوعات پر کراچی میں انکی رہائشگاہ پر مختصر نشست کی، اس موقع ہر انکے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین اور ناظرین کی خدمت میں پیش ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیوں نہیں
پڑھیں:
زیارات پر جانے والے عزاداران امام حسینؑ پر پابندی لگانا حکومتی نااہلی ہے، علامہ باقر عباس زیدی
پریس کانفرنس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ زائرین کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں کسی بھی صورت قابلِ قبول کریں گے، زمینی راستوں سے جانے والے زائرین پر لگائی جانے والی پابندی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین نے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اچانک زمینی راستوں کو بند کرنا اور زائرین پر پابندی لگانا کسی صورت قبول نہیں، یہ عمل حکومتی انتظامی نااہلی اور عالمی اربعین کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے صوبائی دفتر میں رہنماؤں اور زیارات ٹریولر و ٹور آپریٹرز سندھ اور پلگرمز ایسوسی ایشن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھر سے ہزاروں زائرین ہر سال اربعین کے موقع پر براستہ سڑک ایران و عراق کا سفر کرتے ہیں، زائرین کے اربوں روپے جو ویزہ، ٹرانسپورٹ اور دیگر تیاریوں پر خرچ ہو چکے ہیں اس نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا؟ حالیہ ایران، عراق اور پاکستان کے سہ ملکی اربعین اجلاس میں پاکستانی حکام کی جانب سے کیے گئے وعدے کہاں گئے؟ کیا وہ صرف کاغذی دعوے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے سفری سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا تو اب پیچھے ہٹنے کا جواز کیا ہے؟ یہ پابندی محض ایک انتظامی فیصلہ نہیں، بلکہ لاکھوں عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ بلو چستان خرابی حالات پر انڈیا و اسرائیل کے بیان کو تقویت دے رہیں ہیں، وفاقی وزیر داخلہ کے اپنے بیانات میں تضاد ہے ایک جانب یہ کہتے ہیں کے بلوچستان میں دہشتگرد قانون کی گرفت میں ہیں اور ایک ایس ایچ او بھی انہیں قابو کر سکتا ہے دوسری جانب ان کو زمینی راستوں پر دہشتگردی کا خطرہ نظر آنے لگا ہے، اگر صوبے کے حالات اتنے ہی خراب ہیں تو آپریشن کیوں نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی کمزوری چھپانے کیلئے ایسے اقدامات کر رہی ہے، زائرین کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ایسے غیر آئینی اقدامات ملک میں انتشار کا باعث بنیں گے، حکومتی ناقص داخلی و خارجی پالیسیاں دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔
علامہ باقر زیدی نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ زائرین کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں کسی بھی صورت قابلِ قبول کریں گے، زمینی راستوں سے جانے والے زائرین پر لگائی جانے والی پابندی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، پاکستان بھر سے سالہائے گزشتہ کی طرح لاکھوں زائرین اربعین امام حسین علیہ السلام زیارت کیلئے عراق جائیں گے، اسی طرح سندھ بھر سے ہزاروں زائرین کے کاروان زمینی سفر کیلئے اپنے انتظامات مکمل کرچکے ہیں، ان عزاداروں کی سفری آسانیوں کیلئے مکتب جعفریہ کے مختلف اداروں کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں اور بارڈرز پر عارضی انتظامات کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، جس میں زائرین کے کھانے پینے، عارضی آرام گاہوں اور طبی سہولیات انتظامات کئے جانیں گے، حکومت زائرین کو تحفظ فراہم کرے اور زمینی سفر کرنے والوں پر سے پابندی کو فوراً ہٹایا جائے، ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہیں، پہلے مرحلے میں سندھ کے مختلف اضلاع میں احتجاج کیا جائے گا، بندش کو ختم نہیں کیا گیا تو دھرنوں کا اعلان کریں گے۔
کانفرنس سے خطاب میں سندھ پلگرمز ایسوسی ایشن کے رہنما علامہ علی انور جعفری کا کہنا تھا کہ ماہ محرم الحرام میں خطے کی خراب صورتحال ایران و اسرائیل جنگ کی وجہ سے بذریعہ ایران جانے والے عاشورا زائرین پر بھی بہت نقصان ہوا، اب مزید نقصان نہیں اٹھایا جاسکتا، بائی روڈ اربعین کیلئے عراق جانے والے زائرین کے ایک لاکھ اڑتیس ہزار پاسپورٹ ایرانی سفاتخانے میں موجود ہے جو سفری بندش کی وجہ سے اپنے ویزے کا انتظار کررہے ہیں، اگر راستوں کی بندش ایسے ہی جاری رہی تو صرف ٹکٹ، ویزہ کا نقصان کا تخمینہ 4 ارب سے زیادہ کا ہے اس کے علاوہ دیگر انتظامات میں بھی کروڑوں کا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر سال مسافر زائرین کی مشکلات کو آسانی کے صرف دعوے کرتی ہے، ہوائی و زمینی راستوں میں سفری مشکلات میں ٹیکس، ٹکٹ ویزہ فیس میں اضافہ کردیا جاتا ہے، سرکاری ایئر لائن کی پروازوں اور ٹکٹوں میں مہ مانگی رقم وصول لی جاتی ہے جس کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ کانفرنس میں علامہ مختار امامی، علامہ اصغر شہیدی، علامہ صادق جعفری، ناصر الحسینی سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔