بھارتی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے سابق اور موجودہ کرکٹرز کی ان باتوں کو سختی سے رد کر دیا ہے جن میں کہا جا رہا ہے کہ بھارت کو چیمپئنز ٹرافی میں ایک ہی مقام پر کھیلنے کی وجہ سے فائدہ ہو رہا ہے۔

چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارتی ٹیم کی شاندار کارکردگی کے بعد یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ روہت شرما کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم کو دبئی میں مسلسل میچز کھیلنے کی وجہ سے ’فائدہ‘ حاصل ہو رہا ہے، کیونکہ انہیں کنڈیشنز کو سمجھنے کا زیادہ موقع ملا ہے۔ ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت نے اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے، جبکہ باقی مقابلے پاکستان کے تین مختلف شہروں میں منعقد ہو رہے ہیں۔  

سابق انگلش کپتان مائیکل ایتھرٹن، ناصر حسین، آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز اور جنوبی افریقی کرکٹر راسی وان ڈر ڈوسن سمیت کئی کرکٹرز نے کہا تھا کہ بھارتی ٹیم کو ایک ہی مقام پر کھیلنے اور سفری دباؤ نہ ہونے کی وجہ سے برتری حاصل ہے۔  

تاہم گوتم گمبھیر نے ان اعتراضات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان لوگوں کو ’ہمیشہ شکایت کرنے والے‘ قرار دیا اور کہا کہ دبئی کا میدان بھارت کے لیے اتنا ہی نیوٹرل ہے جتنا کسی اور ٹیم کے لیے ہے۔

گمبھیر نے آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں بھارت کی جیت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ"مجھے نہیں معلوم کہ ناجائز فائدہ کیا ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ ہمارے لیے اتنا ہی نیوٹرل وینیو ہے جتنا کسی اور ٹیم کے لیے۔ مجھے یاد نہیں کہ آخری مرتبہ ہم نے اس اسٹیڈیم میں کون سا ٹورنامنٹ کھیلا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہاں ایک دن بھی پریکٹس نہیں کی۔ ہماری پریکٹس آئی سی سی اکیڈمی میں ہوئی، جہاں کی کنڈیشنز اور یہاں کی کنڈیشنز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ کچھ لوگ ہمیشہ شکایت کرتے ہیں، اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں کوئی ناجائز فائدہ ملا ہے۔  

بھارتی ٹیم میں اسپنرز کی زیادہ تعداد کے سوال پر گوتم گمبھیر کا کہنا تھا کہ یہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ نہیں تھا، بلکہ اسکواڈ میں صرف دو اسپیشلسٹ اسپنرز شامل کیے گئے، باقی آل راؤنڈرز ہیں۔  

بھارتی ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی خاص حکمت عملی کے تحت اسپنرز کو نہیں چنا۔ اگر آپ دیکھیں تو پچھلے دو میچز میں ہم نے صرف دو یا تین اسپنرز کھلائے، باقی سب آل راؤنڈرز تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گوتم گمبھیر رہا ہے

پڑھیں:

  بھارت نے فائٹر طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرلیا 

پاکستان کےساتھ حالیہ جنگ میں عبرت ناک شکست کے بعد بھارت نے اپنے مگ21 فائٹر طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرلیا  ۔

بھارتی دفاعی حکام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فضائیہ 62 سال کی سروس کے بعد ستمبر 2025 تک اپنے مگ 21 لڑاکا جیٹ طیارے کو مرحلہ وار ختم کر دے گی، انھیں تیجس جنگی طیارے (ایل سی اے) مارک 1A سے تبدیل کیا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ مگ21 طیارے کو آپریٹ کرنے والے اسکواڈرن اس وقت راجستھان کے نل ایئر فورس بیس میں تعینات ہیں۔
ایک دفاعی اہلکار نے کہا کہ بھارتی فضائیہ اس سال ستمبر تک مگ 21 لڑاکا طیارہ کو مرحلہ وار ہٹاے دے گی انہیں مزید استعمال نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ مگ21 ہندوستان کا پہلا سپرسونک جیٹ طیارہ ہے جسے سابق سوویت یونین کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت 1963 میں فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا، اس طیارے کو 1965 کی پاک بھارت جنگ میں بھی استعمال کیا گیا تھا۔
پاکستان کے ہاتھوں حالیہ جنگ میں بھارت کے تقریباً 5 سے 7 طیارے تباہ ہوئے تھے جن میں رافیل سمیت مگ 29 طیارے بھی شامل تھے، بھارت نے پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے کے بعد کئی بڑے دفاعی فیصلے کئے ہیں۔

 

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بھارت: غیرملکی کے نام پر ملک بدری، نشانہ بنگالی بولنے والے مسلمان
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف
  • سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
  • بھارت: جعلی سفارت خانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • اجے دیوگن کی اسٹیڈیم میں شاہد آفریدی سے ملاقات، بھارت میں ہنگامہ مچ گیا
  • حادثات، ہلاکتیں اور بدنامی: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ
  • ’لارڈز ٹیسٹ میں انگریز اوپنرز 90 سیکنڈ لیٹ آئے‘، بھارتی کپتان نے چالاکی پر سوال اٹھادیا
  •   بھارت نے فائٹر طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرلیا 
  • بھارت میں مذہبی پابندیاں
  • بھارتی اقدام نے عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، عالمی آبی معاہدے خطرے میں