اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوان جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ پہلے ملٹری کورٹ کو جوڈیشری تسلیم کرے،پہلے تسلیم کریں پھر ملٹری کورٹ کو عدلیہ سے الگ کرنے کی بات کریں،آرمڈ فورسز عدلیہ کا حصہ نہیں ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ قانون میں ملٹری کورٹ نہیں، کورٹ مارشل کا لفظ استعمال ہوا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کسی عدالتی فیصلے میں ڈیکلیئریشن نہیں دیا گیا کہ ملٹری کورٹ جوڈیشری ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت  کے دوران وکیل عابدزبیری  نے کہاکہ سیشن ٹو ڈی کے تحت ملزمان پر آرٹیکل 8/3کا اطلاق نہیں ہوتا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کتنے فیصلہ ہوئے کسی میں ملٹری کورٹ پر کلیئریٹی نہیں،وکیل عابدزبیری نے کہاکہ آرٹیکل 10اے کی موجودگی میں ملٹری ٹرائل نہیں ہوسکتا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سیکشن ٹو ڈی میں ملٹری کورٹ نہیں لکھا گیا، سیکشن ٹو ڈی میں لکھا ہے جرم پر ٹرائل ہوگا، وکیل نے کہاکہ ملٹری تنصیبات پر حملوں کے معاملے پر ترمیم کرکے ملٹری ٹرائل میں شامل کر لیاگیا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ حملے تو اب بھی ہو رہے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ شواہد ہو تو انسداد دہشتگردی عدالتیں بھی سزائیں دیتی ہیں،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ ایسے کیسز اے ٹی سی میں چل رہے ہوتے تو رپورٹنگ ہوتی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ پہلے ملٹری کورٹ کو جوڈیشری تسلیم کرے،پہلے تسلیم کریں پھر ملٹری کورٹ کو عدلیہ سے الگ کرنے کی بات کریں،آرمڈ فورسز عدلیہ کا حصہ نہیں ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ قانون میں ملٹری کورٹ نہیں، کورٹ مارشل کا لفظ استعمال ہوا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کسی عدالتی فیصلے میں ڈیکلیئریشن نہیں دیا گیا کہ ملٹری کورٹ جوڈیشری ہے۔

وفاق نے ساری توجہ پی ٹی آئی پر دی، دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھا لیا:علی امین گنڈا پور

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ میں ملٹری کورٹ ملٹری کورٹ کو ہیں جسٹس

پڑھیں:

پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • پنجاب بدستور سموگ کی لپیٹ میں، گوجرانوالہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ