پہلے ملٹری کورٹ کو جوڈیشری تسلیم کرے، پھر ملٹری کورٹ کو عدلیہ سے الگ کرنے کی بات کریں،جسٹس محمد علی مظہر
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوان جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ پہلے ملٹری کورٹ کو جوڈیشری تسلیم کرے،پہلے تسلیم کریں پھر ملٹری کورٹ کو عدلیہ سے الگ کرنے کی بات کریں،آرمڈ فورسز عدلیہ کا حصہ نہیں ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ قانون میں ملٹری کورٹ نہیں، کورٹ مارشل کا لفظ استعمال ہوا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کسی عدالتی فیصلے میں ڈیکلیئریشن نہیں دیا گیا کہ ملٹری کورٹ جوڈیشری ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران وکیل عابدزبیری نے کہاکہ سیشن ٹو ڈی کے تحت ملزمان پر آرٹیکل 8/3کا اطلاق نہیں ہوتا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کتنے فیصلہ ہوئے کسی میں ملٹری کورٹ پر کلیئریٹی نہیں،وکیل عابدزبیری نے کہاکہ آرٹیکل 10اے کی موجودگی میں ملٹری ٹرائل نہیں ہوسکتا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سیکشن ٹو ڈی میں ملٹری کورٹ نہیں لکھا گیا، سیکشن ٹو ڈی میں لکھا ہے جرم پر ٹرائل ہوگا، وکیل نے کہاکہ ملٹری تنصیبات پر حملوں کے معاملے پر ترمیم کرکے ملٹری ٹرائل میں شامل کر لیاگیا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ حملے تو اب بھی ہو رہے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ شواہد ہو تو انسداد دہشتگردی عدالتیں بھی سزائیں دیتی ہیں،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ ایسے کیسز اے ٹی سی میں چل رہے ہوتے تو رپورٹنگ ہوتی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ پہلے ملٹری کورٹ کو جوڈیشری تسلیم کرے،پہلے تسلیم کریں پھر ملٹری کورٹ کو عدلیہ سے الگ کرنے کی بات کریں،آرمڈ فورسز عدلیہ کا حصہ نہیں ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ قانون میں ملٹری کورٹ نہیں، کورٹ مارشل کا لفظ استعمال ہوا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کسی عدالتی فیصلے میں ڈیکلیئریشن نہیں دیا گیا کہ ملٹری کورٹ جوڈیشری ہے۔
وفاق نے ساری توجہ پی ٹی آئی پر دی، دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھا لیا:علی امین گنڈا پور
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ میں ملٹری کورٹ ملٹری کورٹ کو ہیں جسٹس
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ۔ جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں ۔
پنجاب کے پراسیکیوٹر نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دلیل دی کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک ، پولی گرافک ، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں ۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی ۔ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ۔ توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی پھرتی دکھائے گی۔
مزید :