وزیرخزانہ کی گاڑی پر جھنڈا نہ لگانے پر خاتون افسر کو عہدے سے ہٹائے جانے کا معاملہ پی اے سی پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ کی گاڑی پر جھنڈا نہ لگانے پر خاتون افسر کو مبینہ طور پر عہدے سے ہٹائے جانے کا معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) پہنچ گیا۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس آئی تھیں کہ ایف بی آر کی ایک خاتون افسر کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر استعمال نان کسٹم پیڈ گاڑی پر پشاور دورے کے دوران جھنڈا نہ لگانے پر عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر نے افسران کے لیے ایک ہزار سے زیادہ نئی گاڑیاں خریدنے کا عمل روک دیا
اسلام آباد میں چیئرمین پی اے سی جنید اکبر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر بتایا گیا کہ خاتون افسر نے وزیر خزانہ کے دفتر سے متعلق نازیبا الفاظ استعمال کیے، البتہ گاڑی پر جھنڈا لگانے کے معاملے کی ابھی تحقیقات نہیں کی۔
اجلاس میں چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے استفسار کیا کہ کیا کسی وزیر نے نان کسٹم پیڈ گاڑی مانگی؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ گاڑی کا معاملہ اسٹاف افسران کے درمیان تھا، خاتون کسٹمز افسر بہت ایماندار تھیں اور انہیں میں نے ہی لگایا تھا۔
اجلاس میں کمیٹی نے ایف بی آر سے اس معاملے پر ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
FBR ایف بی آر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر خاتون افسر ایف بی ا ر پی اے سی گاڑی پر
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔