رمضان پیکج کے تحت رقم کی ادائیگی پر بھی ٹیکس وصولی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
رمضان پیکج کے تحت رقم کی ادائیگی پر ایک ہزار بطور ٹیکس کٹوتی کے معاملے پر ڈی سی لاہور نے موبائل بینکنگ مالکان اور کمرشل بینگ مینجرز کو کٹوتی نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
ڈی سی لاہور سید موسیٰ رضا کی زیر صدارت مختلف بینکوں کے مالکان و نمائندگان کے ساتھ اہم اجلاس ہوا ۔ ڈی سی لاہور کو موبائل بینکنگ مالکان و کمرشل بینک مینجرز سے شہریوں کو رقم کی ادائیگی و ٹیکس کٹوتی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
رقم کی ادائیگی کے وقت ایک ہزار روپے بطورِ ٹیکس کاٹنے پر ڈی سی لاہور نے اظہارِ ناراضگی کیا ۔ ڈی سی لاہورکا کہنا تھا کہ رمضان پیکج کی تمام ادائیگیوں پر ٹیکس لاگو نہیں ہو گا ۔ شہری رمضان المبارک میں رمضان پیکج پر ٹیکس کی ادائیگی سے مستشنی ہوں گے۔ رمضان المبارک میں شہریوں کو مکمل سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رقم کی ادائیگی ڈی سی لاہور رمضان پیکج
پڑھیں:
3.6 کھرب کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں؛ ایف بی آر کی بریفنگ میں انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وزیراعظم آفس کو دی گئی ایک بریفنگ میں اعتراف کیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں 3.6 کھرب روپے کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ ریٹیل سیکٹر کی غیر رسمی نوعیت اور اس میں موجود شدید تقسیم ہے، جس کی وجہ سے اس شعبے کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
بریفنگ کے مطابق صرف ریٹیل سیکٹر میں سیلز ٹیکس کا خسارہ 310 ارب روپے ہے، جو مجموعی خسارے کا تقریباً دسواں حصہ بنتا ہے۔ ایف بی آر نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ مالی سال میں 874 ارب روپے کی وصولی محض نفاذی اقدامات کے ذریعے ممکن ہوسکی تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 3.9 کھرب روپے اکٹھے کیے، جبکہ 3.6 کھرب روپے کا خلا باقی رہ گیا۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس خسارہ صرف اس صورت میں پورا ہو سکتا ہے جب ریٹیل سطح پر مکمل مانیٹرنگ کی جائے، لیکن موجودہ حالات میں یہ کام مشکل ہے۔
خسارے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے ایف بی آر نے ظاہر کیا کہ سب سے زیادہ ٹیکس خسارہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 814 ارب روپے ہے۔ اس کے بعد پٹرولیم اور خوراک کے شعبوں میں 384 ارب، کیمیکل و فرٹیلائزر میں 326 ارب، آئرن و اسٹیل میں 200 ارب، الیکٹرانکس میں 193 ارب اور مشروبات میں 101 ارب روپے کا خسارہ ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے یہ بھی بتایا کہ 12,805 ٹیکس دہندگان نے نظام کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کے ساتھ مربوط کیا ہے، جن کی کل سیلز ٹرن اوور 33.3 کھرب روپے ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اب مینوفیکچرنگ سطح پر ٹیکس نفاذ پر توجہ مرکوز کرے گا، کیونکہ یہاں ٹیکس وصولی زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔
دوسری جانب ایف بی آر کے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ فیصل آباد میں جیولرز شاپس اور فرنیچر شورومز کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں، جس میں ضلعی مجسٹریٹس اور پولیس کی مدد سے 100 سے زائد دکانداروں کے خلاف اقدامات کیے گئے ہیں۔