دماغ میں گولی لگنے کے باوجود لڑنے والا روسی سپاہی ہیرو قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
روس میں ایک سپاہی ایک ہفتے تک اس حال میں لڑتا رہا کہ ایک گولی اس کے سر میں پیوست رہی اور وہ اس سے لاعلم تھا۔
روسی میڈیا ایک روسی فوجی کو سر میں گولی لگنے کے بعد مبینہ طور پر کرسک علاقے میں ایک ہفتے تک لڑائی جاری رکھنے پر ہیرو کے طور پر سراہ رہے ہیں۔
یہ نامعلوم سپاہی جو روس کے پیسیفیک فلیٹ کے 155ویں میرین بریگیڈ کا رکن ہے، کرسک میں یوکرین کے فوجیوں سے لڑ رہا تھا جب اسے سر میں گولی لگی۔
اس وقت سپاہی کا ہیلمٹ اس کے سر سے اُڑ گیا اور اس نے سوچا کہ گولی اس سے ٹکرا کے کہیں اور گر گئی ہے۔ تاہم دائیں آنکھ کے اوپر ہیماٹوما (سوجن) بن گیا جس کی وجہ سے آخر کار اس کی آنکھ بند ہوگئی۔ سپاہی نے سوچا کہ سوجن خود ہی ٹھیک ہو جائے گی اور لڑتا رہا
تاہم ایک اور گولی لگنے سے زخمی ہونے کے بعد بالآخر سپاہی کو اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں اسے معلوم ہوا کہ گولی جس نے اس کے ہیلمٹ کو اُڑا دیا تھا، وہ دراصل اس کی کھوپڑی کو چھید کر اس کے دماغ میں داخل ہوکر پھنسی ہوئی تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بین آسٹن کا گیند لگنے سے انتقال، شیفلڈ شیلڈ کے میچ سے قبل ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی
17 سالہ نوجوان کرکٹر بین آسٹن کو گیند لگنے سے انتقال کے بعد کرکٹ کی دنیا سوگوار ہے۔ میلبرن میں شیفلڈ شیلڈ کے میچ کے آخری روز کھیل شروع ہونے سے قبل ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق شیفلڈ شیلڈ کا میچ وکٹوریہ اور تسمانیہ کے درمیان کھیلا جا رہا ہے، کھلاڑیوں نے بازوں پر سیاہ پٹیاں بھی باندھیں اور جنکشن اوول کی گراؤنڈ کے جنگلے کے ساتھ بیٹس بھی کھڑے کیے۔
برسبین اور پرتھ میں شیفلڈ شیلڈ کے میچز کے دوران بھی بین آسٹن کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ میں بھارت اور آسٹریلیا کی ویمن ٹیموں نے سیمی فائنل میں سیاہ پٹیاں پہنیں تھیں۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے نوجوان کرکٹر بین آسٹن کا میلبرن ایسٹ میں گردن پر گیند لگنے سے گزشتہ روز انتقال ہو گیا تھا۔