حمل کے دوران زیادہ فولک ایسڈ، بچوں کے ذہن پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
ایک نئی تحقیق کے مطابق ابتدائی حمل میں فولک ایسڈ کی زیادہ مقدار بچوں میں زبانی اور طرز عمل کی مہارت کو بہتر کرتی ہے۔
اس تحقیق میں 345 بچوں کا جائزہ لیا گیا جب وہ چھ سال کے تھے۔ شرکا بچوں میں سے 262 مرگی کی بیماری میں مبتلا خواتین کے تھے اور 83 مرگی کے بغیر خواتین کے بچے تھے۔
محققین نے حمل کے پہلے 12 ہفتوں کے دوران ان کی ماؤں کے ذریعہ لی گئی فولک ایسڈ کی خوراکیں ریکارڈ کیں اور اوسط خوراک کی بنیاد پر بچوں کو پانچ گروپوں میں تقسیم کیا۔
زبانی مہارتوں کا اندازہ لگانے کے لیے بچوں کو متعدد ٹیسٹ دیے گئے اور ان سے کہا گیا کہ وہ ایک لفظ کا استعمال کرتے ہوئے ہر تصویر میں پیش کردہ اشیا، افعال یا تصورات کو بیان کریں۔
والدین نے بھی بچوں کے طرز عمل جیسے مواصلات میں مہارت، سماجی مہارت اور روزمرہ زندگی گزارنے کی مہارتوں کا اندازہ لگانے کے لیے سوالنامے مکمل کیے۔
ماہرین نے نتائج میں پایا کہ جن ماؤں نے حمل کے دوران فولک ایسڈ کی زیادہ مقدار لی، انکے بچوں نے بنسبت دوسروں کے زیادہ بہتر پرفارم کیا۔
واضح رہے عام آبادی کے لیے حمل کے دوران تجویز کردہ فولک ایسڈ کی خوراک 0.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔