اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی کا 7 اکتوبر کو حماس کے حملے روکنے میں ناکامی کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ نے منگل کے روز حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے کو روکنے میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے مختلف طریقے سے کام کیا ہوتا تو اسرائیل کی تاریخ کے مہلک ترین دن کو ٹالا جا سکتا تھا۔
شن بیٹ یعنی داخلی سلامتی ایجنسی نے، جیسا کہ اسے باضابطہ طور پر جانا جاتا ہے، کہا کہ ایک اندرونی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ اگر شن بیٹ نے حملے سے پہلے اور حملے کی رات دونوں میں مختلف طریقے سے کام کیا ہوتا تو قتل عام کو روکا جا سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: قاہرہ مذاکرات: حماس نے جنگ بندی کو مکمل اسرائیلی انخلا سے مشروط کردیا
یہ اعتراف اسرائیلی فوجی تحقیقات میں حملے کے دوران اسرائیلیوں کی حفاظت میں اسی طرح کی ناکامیوں کو نوٹ کرنے کے بعد سامنے آیا ہے، جس سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے اور غزہ کی پٹی میں ایک تباہ کن جنگ کو جنم دیا، جہاں ہزاروں فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں۔
شن بیٹ کی تحقیقات سے حاصل ہونے والے نتائج کے خلاصے کی ابتدائی سطروں میں، ایجنسی کے سربراہ رونن بار نے ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے سربراہ کی حیثیت سے، میں زندگی بھر یہ بھاری بوجھ اپنے کندھوں پر برداشت کروں گا۔
مزید پڑھیں: پس پردہ کہانی: حماس اسرائیل معاہدہ کیسے ممکن ہوا؟
تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ صحیح معنوں میں یہ سمجھنے کے لیے کہ اس حملے کو کیسے روکا نہیں گیا، اسرائیل کی سلامتی اور سیاسی عناصر کے کردار اور ان کے درمیان تعاون کے بارے میں وسیع تر تحقیقات کی ضرورت ہے۔
خلاصہ کے مطابق، تحقیقات نے دو اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی، وہ براہ راست وجوہات جن کی وجہ سے شن بیٹ حماس کی جانب سے فوری خطرے اور حملے سے قبل پیش رفت کو بھانپنے میں ناکام رہا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادہ ہوگیا، حماس کا دعویٰ
رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ شن بیٹ نے دشمن یعنی فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کو کم سمجھا، اس کے برعکس، خطرے، اقدامات اور خطرے کو بے اثر کرنے کی خواہش، خاص طور پر حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی گہری سمجھ تھی۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ حماس کے حملے کے منصوبے کی پیشگی معلومات کو رد عمل کے قابل نہیں سمجھا گیا اور اس بات کا ایک وسیع اندازہ تھا کہ حماس مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد بھڑکانے پر زیادہ توجہ مرکوز کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل مغربی کنارے میں نسل پرستی کا نظام نافذ کر رہا ہے، سابق موساد چیف
مزید برآں، تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ قطر سے مالی امداد، جو براہ راست حماس کے عسکری ونگ کو جاتی ہے، اور خاموشی کی پالیسی نے حماس کو بڑے پیمانے پر فوجی سازوسامان کو اکٹھا کرنے کے قابل بنایا ۔
آخر میں، ایجنسی نے اپنے خلاصے میں کہا ہے کہ شن بیٹ حملے کے دائرہ کار اور حماس کی طرف سے بڑے پیمانے پر چھاپے کے بارے میں ایک انتباہ فراہم کرنے میں ناکام رہا، جس نے غزہ میں کئی مہینوں کی جنگ کو جنم دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس داخلی سلامتی ایجنسی سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ عسکری ونگ غزہ کی پٹی قطر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل داخلی سلامتی ایجنسی سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ غزہ کی پٹی تحقیقات سے حماس کے شن بیٹ کہا کہ
پڑھیں:
مارکو روبیو کے اسرائیل پہنچتے ہی غزہ پر حملوں میں شدت آگئی
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اسرائیل پہنچتے ہی شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے بمباری تیز کردی ہے۔
غزہ سٹی میں اسرائیلی افواج نے 30 سے زائد رہائشی عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے جس کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اتوار کو اِس تنازع کے مستقبل سے متعلق بات کرنے کے لیے دو روزہ دورے پر اسرائیل پہنچے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ کرنا ہے، جہاں تقریباً دس لاکھ فلسطینی پناہ گزین ہیں، اور وہ فلسطینی تنظیم حماس کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل نے حماس کے آخری ٹھکانے پر بھی حملے تیز کر دیے ہیں۔
اسرائیل نے حماس کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا، جس نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے متنازع مذاکرات کیے تھے، اور دوحہ پر ایک فضائی حملہ کیا تھا جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔
اس سلسلے میں پیر کو قطر ایک ہنگامی عرب-اسلامی سمٹ کی میزبانی کرے گا جس میں آئندہ کے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
روبیو کا کہنا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ حماس کے زیر حراست 48 یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے متعلقبات کی جائے۔ ان میں سے صرف 20 افراد کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جو ہونا تھا وہ ہوچکا، اب ہم اسرائیلی قیادت سے ملاقات کریں گے اور مستقبل کے بارے میں بات کریں گے۔ مارکو روبیو اسرائیل میں منگل تک قیام کریں گے۔
یاد رہے کہ مارکو روبیو نے اسرائیل روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’صدر ٹرمپ اسرائیل کے دوحہ پر فضائی حملے سے ناخوش ہیں، لیکن اس حملے کے اثرات کسی بھی طرح امریکی اسرائیلی تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتے ہیں۔
ٹرمپ کا اسرائیل کو انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر امریکا کا مضبوط اتحادی ہے اور اس کے ساتھ بہت خاص تعلقات ہیں۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی ایک عظیم رہنما ہیں۔
قطر پر اسرائیلی حملوں اور نیتن یاہو سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اسرائیل کو بہت محتاط رہنا ہوگا، انہیں حماس کے بارے میں کچھ کرنا ہے لیکن قطر امریکا کا اچھا اتحادی ہے اور بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے۔
Post Views: 2