افطار کے وقت کی ایسی عادات جو پیٹ پھولنے یا گیس کا شکار بنا دیتی ہیں ۔ماہ رمضان کے دوران لوگ پورا دن کچھ نہیں کھاتے اور قدرتی طور پر افطار کے وقت بھوک محسوس کرتے ہیں۔مگر یہ بھوک اکثر ضرورت سے زیادہ کھانے پر مجبور کرتی ہے اور بسیار خوری صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔افطار کے وقت لوگ شدید بھوک کے باعث بہت زیادہ تیزی سے کھاتے ہیں یعنی غذا اچھی طرح چبائے بغیر نگل لیتے ہیں جس سے پیٹ پھولنے، تیزابیت، اضافی گیس اور سینے میں جلن جیسے عام مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

وہ وجوہات جو رمضان المبارک کے دوران آپ کو پیٹ پھولنے، اضافی گیس یا سینے میں جلن جیسے مسائل بناتی ہیں۔

درست غذاؤں سے روزہ نہ کھولنا
اگر آپ زیادہ تیل والی اشیا سے روزہ کھولتے ہیں تو اس عادت سے سینے میں جلن اور پیٹ پھولنے جیسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔ماہرین کے مطابق افطار میں سب سے پہلے کھجوروں یا پانی کا استعمال کرنا چاہیے۔کھجوروں کے استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد ملتی ہے جبکہ جسم کو نظام ہاضمہ کو متاثر کیے بغیر جسمانی توانائی کو فوری طور پر بڑھا سکتے ہیں۔اسی طرح پورا دن پانی سے دور رہنے کے بعد پانی پینے سے جسم میں پانی کی سطح معمول پر آتی ہے اور ہمارے معدے کو غذا کو ہضم کرنے کے لیے تیار رہنے میں مدد ملتی ہے۔

تیزی سے کھانا
اگر آپ افطار میں بہت زیادہ تیزی سے کھاتے ہیں تو ضرورت سے زیادہ مقدار میں کھانا کھا لیتے ہیں جس سے پیٹ پھولنے اور اضافی گیس جیسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔اس کے مقابلے میں اچھی طرح چبا کر کھانا ہتر ہوتا ہے کیونکہ ہمارے دماغ کو پیٹ بھرنے کے لیے احساس کو جاننے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔اچھی طرح چبا کر کھانے سے دماغ کو یہ وقت ملتا ہے جبکہ ہمارا جسم غذا میں موجود ضروری اجزا کو زیادہ آسانی سے جذب کرلیتا ہے۔

تلی ہوئی اشیا یا بھاری غذاؤں کا استعمال
افطار کے وقت تلی ہوئی اشیا جیسے پکوڑے سموسے وغیرہ کا نظارہ بہت اچھا لگتا ہے مگر ان کو بہت زیادہ مقدار میں کھانے سے تیزابیت، گیس اور پیٹ پھولنے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ان غذاؤں کو کھانے سے نظام ہاضمہ پر بوجھ بڑھتا ہے اور آپ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔

مقدار کا خیال نہ رکھنا
بسیار خوری سے بچنے کی کنجی یہ ہے کہ غذا کو محدود مقدار میں کھانے کی کوشش کریں۔افطار کے وقت کم مقدار میں کھانے کے استعمال بہتر ہوتا ہے کیونکہ طویل فاقے کے بعد ہم زیادہ کھانے کے خواہشمند ہوتے ہیں مگر اعتدال میں رہنے سے نظام ہاضمہ کے مسائل کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

میٹھی اشیا کا استعمال زیادہ کرنا
افطار کے بعد بہت زیادہ چینی کا استعمال بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ کرتا ہے اور اس سے جسمانی توانائی میں اچانک اضافے کے بعد کمی آتی ہے۔اسی طرح بہت زیادہ تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے تو افطار کے وقت میٹھا کھانے کی بجائے صحت کے لیے مفید غذاؤں جیسے پھلوں، کھجوروں یا دہی کا انتخاب کریں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: افطار کے وقت کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے کے بعد غذاو ں ہے اور

پڑھیں:

200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) سابق وفاقی وزیر اورمسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز کے معاملے پر حکومت کو قیمتی مشورہ دیدیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ ایک ہی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ کر پریشانی ہوئی، اس سلسلے میں میں نے اپنا فرض سمجھ کر کل شام سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا تو دونوں حضرات نے یقین دہانی کروائی کہ یہ فیک نیوز ہے، اب تو وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رہنے والی فیملیز اپنے لیے الگ الگ میٹرز لے سکتی ہیں، ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ہوگا بشرطیکہ وہاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ہوں، وزارت بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چائیئے تھی، بہرحال دیر آید درست آید۔

(جاری ہے)

سعد رفیق کہتے ہیں کہ بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ہوا ہے، لوگ کتنی بھی احتیاط کریں چند یونٹ اوپر ہو ہی جاتے ہیں، اس کا جامع حل نکالنا ہوگا، میں ایکسپرٹ نہیں ہوں لیکن میری رائے میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار مراحل ہونے چاہئیں، معاشی حالت ذرا اور سدھر جائے تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی ایک اور راستہ ہے تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں، بجلی چوروں اور پاور سپلائی کمپنیوں میں ان کے سہولت کار سرکاری اہلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ہونا چاہیئے، پاور سپلائی کمپنیوں کی نجکاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ہے جس پر وفاقی حکومت نہایت سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہی ہے۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور وزیر بجلی ملک میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پاور سپلائی کے نظام کی اصلاح کے لیے پوری توجہ اور تندہی سے کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے ڈیمز کی تعمیر کے کام میں بھی تیزی لائی گئی ہے، میری تجویز ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کو سستا کرنے کے حوالے سے مستقبل کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھے۔

متعلقہ مضامین

  • 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی جانوروں کی قربانی جاری
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا
  • عید کی دعوتیں اُڑائیں مگر شوگر، بلڈ پریشر اور دل کے مریضوں کیلئے ماہرین کا مشورہ
  • قربانی کا گوشت کھاتے وقت کن باتوں کا خیال ضرور رکھیں؟
  • ہری پور: قربانی کا بیل بے قابو ، اناڑی قصائی رافیل طیاروں کیطرح گِرتے نظر آئے
  • تم ہمارے جیسے کیسے ہو سکتے ہو؟
  • عید پر گوشت کا استعمال اور صحت کا خیال کیسے رکھا جائے؟
  • عید کیلئے فول پروف سکیورٹی انتظامات کا حکم، مریم نواز کا کھانے پینے کی اشیا کے نرخوں میں کمی پر اظہار اطمینان