WE News:
2025-04-25@10:35:33 GMT

سال 2025 پاکستان میں کپاس کی بحالی کا سال قرار

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

سال 2025 پاکستان میں کپاس کی بحالی کا سال قرار

حکومت نے نجی سیکٹر سےمل کر 2025 کو پاکستان میں کپاس کی بحالی کا سال قرار دیے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کپاس کی پیداوار ہدف سے کم مگر گزشتہ برس سے 77 فیصد زیادہ

ملک میں کپاس کی پیداوار کم ہوئی ہے جس کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 40 لاکھ گانٹھیں سالانہ تھی جو اب کم ہو کر50 لاکھ بیلز پر آگئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کپاس برآمد کرنے والا ملک تھا جو اب 4 ارب ڈالر کی کپاس درآمد کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ چیزاربوں روپےکے اخراجات والی وزارت اور زرعی اداروں کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

شعبہ زراعت کے ماہرین نے کہا کہ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں مسلسل کمی ہو رہی ہے جس پر قابو پانا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے نئی ریسرچ اوربہترین سیڈ ضروری ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ 126 فیصد اضافہ

زرعی ماہرین کا کہنا ہےکہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے چین سے بیج کی درآمد کی فوری اجازت اور فرسودہ قوانین سے جان چھڑانا ضروری ہے۔

ماہرین نے کہا کہ اگرفی ایکڑ پیداوار نہ بڑھائی گئی تو ٹیکسٹائل سیکٹر اور کسان نقصان میں رہیں گے۔

واضح رہے کہ جنوری 2024 میں سامنے آنے والی پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کپاس کی مجموعی قومی پیداوار 31 دسمبر 2023 تک رواں مالی سال کے پیداواری ہدف سے کم مگر گزشتہ برس کی نسبت 77 فیصد زیادہ رہی۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستانی چاول، کپاس اور دیگر فصلیں اپنے اختتام پر ہیں؟

31 دسمبر2023  تک کپاس کی مجموعی قومی پیداوار گزشتہ برس کے مقابلے 77 فیصد اضافے کے ساتھ  81 لاکھ 71 ہزار گانٹھ رہی۔ 31 دسمبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 81 لاکھ 71 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی جو کہ سال 2023 کے مقابلے میں اگرچہ زائد تھی لیکن ابتدائی پیداواری ہدف کی نسبت تقریباً 43 لاکھ گانٹھ کم تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان میں کپاس کی پیداوار سال 2025 کپاس کا سال کپاس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سال 2025 کپاس کا سال کپاس میں کپاس کی پیداوار

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنا ناممکن ہے، سنگین نتائج ہوں گے، سفارتی ماہرین

مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد بھارتی کابینہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں اجلاس کے بعد معاہدہ سندھ طاس معطل کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی ساتھ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑے کا حکم دے دیا ہے۔

بھارتی دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن کو 7 روز میں بھارت چھوڑنا ہوگا اور پاکستان کے ایئرفورس و نیوی کے اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا گیا جبکہ بھارتی دفاعی اتاشی کو بھی پاکستان سے واپس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پاکستانی سفارتی ماہرین کیا کہتے ہیں؟

1)  بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا کیونکہ یہ ورلڈ بینک کی نگرانی میں تشکیل پانے والا معاہدہ ہے۔

2)  اگر بھارت ایسا کرتا ہے تو اس کے ستلج، راوی اور چناب پر بنائے گئے ڈیم غیر قانونی ہو جائیں گے۔

 3) بھارت اپنے اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ سب کر رہا ہے ۔

4)  بھارت وزیراعظم اور دیگر سیاستدانوں کے بیانات اس بات کے غماز ہیں کہ یہ سب پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت کیا گیا۔

5)  بھارت ہمیشہ عالمی ایونٹس سے قبل اس طرح کے واقعات کے ذریعے سے گراؤنڈ بناتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔

یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے، سفارتکار وحید احمد

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسڈر وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کافی عرصے سے پاکستان مخالف جذبات پر کھیل رہے ہیں اور بھارت تمام اہم مواقع پر اس طرح کے واقعات کروا کر ایک بری صورت حال بناتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی جب نائب امریکی صدر بھارت میں موجود تھے تو یہ واقعہ کروایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی یا سلامتی کونسل کا اجلاس ہونا ہوتا ہے تو بھارت میں ایسا کوئی واقعہ ہو جاتا ہے۔

وحید احمد کا کہنا ہے کہ جب جنیوا میں انسانی حقوق کنونشن کا اجلاس ہوتا ہے بھارت میں کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارت اپنے اندرونی خراب حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے واقعات کرواتا ہے اور پھر پاکستان مخالف جذبات کو بھڑکا کر وہاں مفاد حاصل کیا جاتا ہے اور ہمارے ہاں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو نہیں چاہتے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات درست ہوں۔

’پہلگام میں ہونے والا دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے‘

وحید احمد نے کہا کہ منگل کو پہلگام میں ہونے والا دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے۔

سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹریٹی کو اگر بھارت یکطرفہ طور پر ختم کرتا ہے تو اس کے بہت خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ڈاؤن اسٹریم ملکوں کے حقوق مسلمہ ہیں اور اس طرح سے بھارت نے دریائے راوی، ستلج اور چناب پر جو ڈیم تعمیر کیے ہوئے ہیں وہ سب غیر قانونی ہو جائیں گے۔

کیا بھارت کے ان اقدامات سے جنگ کا خطرہ ٹل جائے گا، اس سوال کے جواب میں سفیر وحید احمد نے کہا کہ جنگ کی طرف تو کبھی بھی نہیں جاتے بس ان کا مقصد صرف عالمی توجہ کے لیے ایک واقعہ کروانا تھا جو انہوں نے کروا دیا۔

 واقعہ پہلے سے طے شدہ تھا، سابق سفیر مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ دہشتگردی جاری رہے گی تو پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ انہوں نے مزید کہ اکہ یہ بیان بھارتی حکومت کی سوچ کا آئینہ دار تھا۔

مسعود احمد نے کہا کہ جہاں تک سندھ طاس معاہدے کا تعلق ہے یہ معاہدہ ورلڈ بینک کی نگرانی میں طے ہوا تھا اور یکطرفہ طور پر اس کو معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں اس معاہدے پر نظر ثانی کی بات گئی اور اگر نظر ثانی درکار ہو تو اس کا طریقہ کار ہے جس کے تحت واٹر کمشنرز کا اجلاس بلایا جاتا ہے لیکن پاکستان کی درخواست کے باوجود گزشتہ کافی عرصہ سے واٹر کمشنرز کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔

سابق سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی جنگیں ہو چکی ہیں لیکن یہ معاہدہ کبھی معطل نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ساری باتوں کو اگر بھارتی وزیراعظم کے بیان سے جوڑ کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سب کچھ پہلے سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا۔

مسعود خالد نے کہا کہ پہلگام واقعہ ان کی سکیورٹی ایجنسیز کی ناکامی کا غماز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پہلے بھی اس طرح کے اڑی اور پلوامہ فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے اور پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر وقت ضائع کیے بھارت کے میڈیا اور سیاستدانوں نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے گزشتہ کچھ عرصے کے بیانات کو دیکھا جائے تو وہ کافی جارحانہ نظر آتے ہیں جن میں وہ آزاد جموں و کشمیر لینے کی بات کرتے ہیں، تو یہ ساری چیزیں اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا جس میں ان کی داخلی سیاسی مجبوریاں بھی حائل ہو سکتی ہیں۔

مسعود خالد نے کہا کہ بھارت کو دکھانا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف کیا کچھ کرنے جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہرحال اس ساری صورتحال سے امن کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیونکہ دونوں ایٹمی قوتیں ہیں۔

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو طلب کرلیا گیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ اس میں کیا فیصلے ہوتے ہیں۔ کیا یہ صورت یہیں رک جائے گی یا یہ کسی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈس واٹر ٹریٹی پاک بھارت آبی معاہدہ پاکستان اور بھارت سندھ طاس معاہدہ

متعلقہ مضامین

  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
  • زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے مزید کمی ریکارڈ
  • پاکستان میں سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار
  • اوپیک پلس ممالک کا پیداوار بڑھانے کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی
  • بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنا ناممکن ہے، سنگین نتائج ہوں گے، سفارتی ماہرین
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی خام ملکی پیداوار کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی شرح نمو پیشگوئی 3 فیصد سے کم کر کے 2.6 فیصد کر دی