کیا پیٹ گھر چھوڑ آئیں۔۔ حاملہ بیوی پر تنقید کیوں ہوئی؟ آریز احمد نے لوگوں کو کھری کھری سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک)پاکستانی شوبز انڈسٹری کی مشہور جوڑی، حبا بخاری اور اریز احمد، اپنی زندگی کے ایک نئے اور خوشگوار باب میں داخل ہو چکے ہیں۔ دونوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ نبھایا اور اب وہ اپنی ننھی پری “اینور” کے والدین بننے کی خوشی منا رہے ہیں۔ یہ خوشخبری ان کے مداحوں کے لیے بھی باعث مسرت ہے، تاہم حالیہ دنوں میں اس جوڑی کو کچھ تنازعات اور تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
ندا یاسر کے شو میں انکشافات
حبا بخاری اور اریز احمد نے حال ہی میں معروف مارننگ شو ہوسٹ ندا یاسر کے پروگرام “شانِ سحور” میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے والدین بننے کے سفر کے بارے میں کھل کر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سفر جتنا خوبصورت تھا، اتنا ہی چیلنجز سے بھرپور بھی رہا۔ تاہم، دورانِ گفتگو وہ ایک ایسے تنازعے پر بھی بات کرتے نظر آئے جس نے حالیہ دنوں میں کافی ہلچل مچا رکھی ہے۔
نادیہ خان اور حمل کی خبر کا تنازعہ
حبا بخاری اور اریز احمد نے اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ ان کی حمل کی خبر نادیہ خان نے بغیر اجازت سب کے سامنے ظاہر کر دی۔ اریز احمد کا کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری کے بیشتر لوگوں کو پہلے ہی معلوم تھا کہ وہ والدین بننے والے ہیں، لیکن سب نے اس معاملے میں اخلاقیات کا دامن تھامے رکھا اور اسے پبلک نہیں کیا۔ تاہم، نادیہ خان نے ٹیلیویژن پر اس خبر کا اعلان کر دیا، جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
حبا بخاری نے کہا کہ “ہر کسی کی اپنی رائے ہوتی ہے اور بعض اوقات تنقید سن کر دل دکھتا ہے، لیکن آخر میں، میں صرف خود کو دیکھتی ہوں۔” ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی معاملات کو نجی رکھنا چاہتی تھیں، مگر بغیر اجازت اس خبر کو پھیلانے پر انہیں بے حد مایوسی ہوئی۔
ہم ایوارڈز کے دوران تنقید اور ردعمل
حبا بخاری نے ہم ایوارڈز کے دوران ہونے والی تنقید پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب وہ امید سے تھیں، تب بھی انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور بعض لوگوں نے ان کی موجودگی کو نامناسب قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے ان پر تنقید کی کہ ایک حاملہ خاتون کو ایسے ایونٹس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔
حبا نے اس رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ “حاملہ ہونا ایک فطری عمل ہے، اور اسے اسی انداز میں قبول کیا جانا چاہیے۔ ہر عورت کو حق ہے کہ وہ اپنی زندگی نارمل انداز میں گزارے، چاہے وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتی ہو۔”
اریز احمد کا مؤقف
اریز احمد نے بھی اپنی اہلیہ کا بھرپور دفاع کیا اور کہا کہ “اگر کوئی عورت ماں بننے والی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ گھر بیٹھ جائے، وہ اپنی زندگی نارمل انداز میں گزار سکتی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو خواتین کی زندگی کے فطری تجربات کو معاشرتی مسائل میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے، بلکہ انہیں سپورٹ کرنا چاہیے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
حبا بخاری اور اریز احمد کے اس انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر بھی بحث چھڑ گئی۔ کچھ لوگوں نے ان کی حمایت کی اور کہا کہ خواتین کو اپنی پروفیشنل اور ذاتی زندگی میں آزادی ہونی چاہیے، جبکہ کچھ نے نادیہ خان کے رویے کو غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کی ذاتی زندگی کو یوں سرِ عام افشا کرنا مناسب نہیں۔
مزیدپڑھیں:ماہرہ خان کے حاملہ ہونے کا شور پھر اٹھ گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حبا بخاری اور اریز احمد نادیہ خان تھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک سے زیادہ ہے، پاپولیشن کونسل
اسلام آباد:
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات سعودی عرب، کویت، انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت دیگر اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے اشتراک سے وسائل وآبادی میں توازن کے موضوع پر مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جہاں پاپولیشن کونسل نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک بشمول انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ملائیشیا، ایران، کویت اور سعودی عرب میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان میں 1000 میں سے 62 بچے ایک سال کی عمر سے پہلے ہی موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچوں کا قد عمر کے لحاظ سے مناسب نہیں اور 18 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور 29 فیصد بچے وزن کی کمی کا شکار ہیں، پاپولیشن کونسل کے مطابق پاکستان میں ہر تیسرا بچہ اسکول سے باہر ہے۔
پاپولیشن کونسل نے مطالبہ کیا کہ علمائے کرام قران و سنت کی روشنی میں درس دیں کہ دو سال تک ماں بچے کو دودھ پلائے اور بچوں کی پیدائش کے درمیان وقفہ ماں اور بچے کے لیے مفید ہے۔
کونسل کا کہنا تھا کہ وقفے سے ماؤں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔
Tagsپاکستان