بلتستان کے عوام کا شدید احتجاج رنگ لے آیا، شیخ اختر بھی رہا ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
شیخ اختر رہائی کے بعد راولپنڈی میں اپنے عزیز کے ہاں پہنچ گئے ہیں۔ جبری لاپتہ ہونے والے تین میں سے دو علماء دو روز قبل رہا ہو گئے تھے جبکہ تیسرے عالم دین شیخ اختر کی رہائی نہ ہو سکی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے عوام کا شدید احتجاج رنگ لے آیا۔ شگر سے تعلق رکھنے والے شیخ اختر علی بھی رہا ہو گئے۔ شیخ اختر رہائی کے بعد راولپنڈی میں اپنے عزیز کے ہاں پہنچ گئے ہیں۔ جبری لاپتہ ہونے والے تین میں سے دو علماء دو روز قبل رہا ہو گئے تھے جبکہ تیسرے عالم دین شیخ اختر کی رہائی نہ ہو سکی تھی۔ ان کی رہائی کیلئے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں خاص کر کھرمنگ، شگر اور گمبہ سکردو میں دھرنے اور مظاہرے جاری تھے۔ یاد رہے کہ ایران سے پاکستان آتے ہوئے بلتستان سے تعلق رکھنے والے تین جید علماء کو رمدان بارڈر سے جبری لاپتہ کیا گیا تھا۔ لاپتہ ہونے والوں میں کھرمنگ کے سید علی عباس رضوی، گمبہ سکردو کے شیخ ناصری اور شگر سے تعلق رکھنے والے شیخ اختر علی شامل تھے۔ سید علی عباس اور شیخ ناصری کو دو روز قبل رہا کیا گیا تھا۔ جبکہ شیخ اختر کو آج رہا کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رہا ہو گئے
پڑھیں:
لندن ، سرکاری دورے پر ٹرمپ کی آمد،عوام کا بڑا احتجاجی مظاہرہ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)امریکہ کے صدر ٹرمپ کا سرکاری دورے پر برطانیہ آمد پر احتجاجا عوام نے بڑے مظاہرے کا اہتمام کیا۔ البتہ برطانوی حکومت نے ٹرمپ کی آند پر اتنی ہی گرمجوشی کا اظہار کیا ہے جس قدر عوام نے غم و غصہ دکھایا ہے۔کیر سٹارمر حکومت نے صدر ٹرمپ کے استقبال کے لیے زبردست فوجی پریڈ کا اہتمام کیا اور انتہائی والہانہ پن دکھایا۔ برطانوی حکومت کے اس غیر معمولی اہتمام کے باوجود ٹرمپ کے استقبال کی خاطر بہت تھوڑے لوگ ونڈ سر کیسل کے باہر جمع ہوسکے۔ جبکہ ٹرمپ کی آمد پر ناراضگی کا اظہار کرنے والے بہت بڑی تعداد میں تھے۔ اسی جگہ فوجی پریڈ منعقد کی گئی تھی۔اس موقع پر سنٹرل لندن میں امریکی پالیسیوں کے خلاف جمع برطانوی شہری 'سٹاپ ٹرمپ' اور ' ٹرمپ ناٹ ویل کم' ایسے نعرے لگا رہے تھے۔(جاری ہے)
ان مظاہرین کو دعوت احتجاج دینے والوں میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل، خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور غزہ میں امریکی مدد سے جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف انسانی حقوق تنظیمیں شامل تھیں۔ایک ریٹائرڈ برطانوی جو اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹرمپ مخالف مظاہرے میں شریک تھے لکھ کر کہہ رہے تھے ' میں ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کی نمائندہ ہر چیز کو مکمل ناپسند کرتا ہوں۔' ان کے ہاتھ میں موجود کتبے پر یہ بھی تحریر تھا ' ڈمپ ٹرمپ۔ صدر ٹرمپ کی لندن آمد کے موقع پر لندن میں 1600 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ۔ یہ اہلکار پر امن طور پر پارلیمنٹ کی طرف جانے والے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔ ان کے بینرز پر تحریر تھاکہ ٹرمپ یہاں چاہیے ، نہ کہیں اور چاہیے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرے میں پانچ ہزار شہریوں نے شرکت کی۔مظاہرین کو احتجاج کی دعوت دینے والے اتحاد کے ایک ترجمان نے کہا ' یہ موقع ہے کہ برطانیہ نفرت، تقسیم اور آمرانہ سوچ کو مسترد کرے۔ٹرمپ کی برطانیہ سمیت یورپ سے تعلق رکھنے والے ملکوں میں عوامی پذیرائی میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ خود یورپی حکومتیں بھی ٹرمپ کی پالیسیوں اور فیصلوں پر خوش نہیں ہو پا رہے۔