Express News:
2025-11-03@17:58:57 GMT

دوران روزہ جسم میں جنم لیتی سالماتی تبدیلیاں

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

طبی سائنس دانوں نے طویل تحقیق اور تجربات کے بعد یہ حیرت انگیز سچائی دریافت کی ہے کہ انسان اگر صرف سات دن روزے رکھے ، یعنی ہر روز معین عرصے تک بھوکا پیاسا رہے تو اس کا جسم منظم ’’ریسیٹنگ‘‘ سے گزرتا ہے۔ توانائی کے ذرائع میں تبدیلی، چربی ختم ہو جانا اور اہم اعضا کی صحت سے منسلک منفرد پروٹین تبدیلیوں کا چالو ہونا اس جسمانی ترتیب ِ نو کی خصوصیات ہیں۔ یہ تبدیلیاں صحت وتندرستی کے نئے دروازے کھول دیتی ہیں۔

یہ منفرد تحقیق عیاں کرتی ہے، طویل روزہ رکھنے سے انسان کے بدن میں متعدد اہم اور منظم تبدیلیاں آتی ہیں جو اس کی صحت پر مثبت اثرات ڈالتی ہیں۔ مگر یہ اثرات پانے کے لیے ضروری ہے کہ کم ازکم تین دن مسلسل روزے رکھے جائیں۔

برطانیہ کی کوئین میری یونیورسٹی آف لندن کے پریسجن ہیلتھ کیئر یونیورسٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے محققین اور نارویجن اسکول آف اسپورٹس سائنسز مل کر روزوں سے پہنچنے والے صحت کے ممکنہ فوائد کی کھوج میں محو رہے۔ انھوں نے انسانی جسم میں ’’سالماتی سطح کے نظاموں ‘‘ (molecular mechanisms) پر توجہ مرکوز رکھی۔ ان کے نتائج نے مستقبل میں نئی تحقیق کی بنیاد رکھ دی۔

ہزاروں برسوں کے دوران انسانوں نے خوراک کے بغیر طویل مدت تک زندہ رہنے کے لیے خود کو ڈھال لیا ہے۔ آج روزہ طبی، مذہبی اور ثقافتی، تینوں وجوہ کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے جس کے اہداف بہتر صحت سے لے کر وزن میں کمی لانے تک ہیں۔ تاریخی طور پر روزہ مرگی اور ریمیٹائڈ گٹھیا جیسے امراض سنبھالنے کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔

روزے کے دوران جسم اپنی توانائی کے منبع اور قسم کو تبدیل کرتا ہے۔ وہ نظام ہضم میں موجود غذا کے ساتھ ساتھ اعضا میں محفوظ چربی بھی اپنے کاموں میں استعمال کرنے لگتا ہے۔ تاہم ایندھن کے ذرائع میں اس تبدیلی سے آگے سائنس داں اس بارے میں بہت کم جانتے تھے کہ کھائے پئیے بغیر طویل مدت گذارنے سے صحت پر کس قسم کے منفی یا مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اور کیا جسم کوئی نیا ردعمل ظاہر کرتا ہے۔

خوش قسمتی سے طبی سائنس کی ترقی کے باعث اب ایسی تکنیکیں جنم لے چکی جن کی مدد سے ماہرین طب دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے خون میں گردش کرتے ہزارہا پروٹینی مادوں میں دوران روزہ کس قسم کی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ یوں محققین کو موقع مل گیا کہ وہ انتہائی چھوٹی یعنی سالماتی سطح پر روزوں سے جنم لینے والی اچھی بری تبدیلیوں کا مشاہدہ کر سکیں۔

محققین نے 12 صحت مند رضاکاروں کی پیروی کی جنھوں نے سات دن تک روزے رکھے اور روزانہ تیرہ چودہ گھنٹے کھانے پینے سے پرہیز کیا۔ ان کے خون میں تقریباً ’’تین ہزار‘‘ پروٹین کی سطح میں تبدیلیوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر قریب سے نگرانی کی جاتی رہی۔ ریکارڈ رکھنے سے بیشتر سبھی پروٹین کی موجودہ حالت نوٹ کر لی گئی تھی۔

جیسا کہ توقع کی گئی تھی، محققین نے جسم میں توانائی کے ذرائع میں تبدیلی ہونے کا مشاہدہ کیا۔ روزے رکھنے کے دو تین دن بعد ہی جسم گلوکوز کے بجائے ذخیرہ شدہ چربی اپنی توانائی بنانے کے لیے استعمال کرنے لگا۔ روزے کے پہلے دو یا تین دنوں کے اندر رضاکاروں نے اوسطاً 5.

7 کلوگرام وزن کم کیا۔ دلچسپ بات یہ کہ جب رضاکاروں نے روزے رکھنے چھوڑ دئیے تو ان کے عضلات پر گوشت واپس آ گیا مگر چربی نہ چڑھ سکی۔گویا محض سات دنوں کے روزوں نے چربی کو دیس نکالا دے ڈالا۔

اس طر ح پہلی بار محققین نے تین دن روزے رکھنے کے بعد پورے جسم میں سالماتی سطح پر پروٹین مادوں میں جنم لیتی تبدیلیوں کا واضح مشاہدہ کیا۔اس دوران جسم نے کم کیلوریز استعمال کیں بلکہ ان کی راشن بندی کر ڈالی۔ ماہرین نے ہر تین پروٹینی مادوں میں سے دو میں تبدیلی پائی۔ حتی کہ وہ پروٹین بھی بدل گئے جو دماغ میں دماغی خلیوں کا مددگاری ڈھانچا بناتے ہیں۔ اس سے عیاں ہے، روزے رکھنے کے اثرات صرف وزن میں کمی تک محدود نہیں رہتے۔

روزے کے اثرات پر ماہرانہ رائے

کوئین میری پریسیزن ہیلتھ یونیورسٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (PHURI) کی ڈائریکٹر کلاڈیا لینگنبرگ کہتی ہیں:’’پہلی بار ہم یہ دیکھنے کے قابل ہوئے کہ جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو پورے جسم میں سالماتی سطح پر کیا ہوتا ہے۔ روزہ جب محفوظ طریقے سے رکھا جائے تو یہ جسمانی وزن میں کمی کرنے کا مؤثر طریق کار ہے۔

’’اب ہماری تحقیق سے افشا ہوا ہے کہ روزے رکھنے سے صرف وزن کم نہیں ہوتا بلکہ انسانی صحت کو دیگر کئی فوائد بھی ملتے ہیں۔مگر یہ مثبت اثرات پانے کے لیے ضروری ہے کہ کم از کم تین روزے مسلسل رکھے جائیں۔ اگر ایک دن کا بھی وقفہ ہو گیا تو مطلوبہ نتائج نہیں ملیں گے۔‘‘

 PHURI کے ہیلتھ ڈیٹا چیئر اور برلن کے انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ ایٹ چیریٹے میں کمپیوٹیشنل میڈیسن گروپ کے شریک سربراہ ، مائک پیٹزنر نے کہا:’’ہماری تحقیق و تجربات سے یہ سچائی سامنے آئی ہے کہ تاریخی طور پر روزوں کو بیماریوں کا موثر علاج کیوں سمجھا جاتا ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ طریق کار سبھی مریضوں کے لیے موزوں نہیں۔اس لیے ہر مریض کو اپنی بیماری کی جانچ پرکھ ماہر ڈاکٹر سے کرانی چاہیے۔ اگر یہ معلوم ہو جائے کہ روزے رکھنے سے بیماری میں افاقہ ہو گا تو روزے ضرور رکھیے۔ گویا روزے بیماریوں کی تشخیص و علاج میں ڈاکٹروں کے لیے ایک اہم ذریعہ بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہماری تحقیق سے یہی قیمتی نکتہ نمایاں ہوا۔‘‘   n

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سالماتی سطح روزے رکھنے میں تبدیلی رکھنے سے کے لیے تین دن

پڑھیں:

سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال

وفاقی وزیر پلاننگ و ڈیولپمنٹ احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک فیز ٹو کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے، چین کو ہم نے دو اسپشل اکامک زونز آفر کیے ہیں، اس پر اب ان کی ٹیکنیکل ٹیم پاکستان آ کر جائزہ لے گی۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چین نے کبھی ہم پر یہ شرط نہیں لگائی کہ ہم سے تعلقات رکھنے کے لیے کسی دوسرے کی طرف نہ جائیں، بلکہ وہ ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ آپ تمام ممالک سے تعلقات بہتر بنا کر اپنی اقتصادی حالت کو بہتر بنائیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی معاشی ترقی میں سی پیک کا اہم کردار ہے، چینی قونصل جنرل

انہوں نے کہاکہ سی پیک فیز ون میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان آئی، لیکن پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس منصوبے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک فیز ٹو میں انفراسٹرکچر کی تعمیر نہیں ہوگی، بلکہ دیگر منصوبے لگیں گے، جن میں پاکستانی نوجوانوں کی آئی ٹی سیکٹر میں تربیت بھی شامل ہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ بیرونی سرمایہ کاری کا دارومدار ملکی حالات پر ہوتا ہے، اگر ملک میں سیاسی افراتفری ہوگی، اور دہشتگری کا خاتمہ نہیں ہوگا، تو پھر ایسے کون اپنا سرمایہ لگائے گا۔

انہوں نے کہاکہ ہم ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے کردار ادا کررہے ہیں، لیکن تالی ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، اپوزیشن کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ ہیں، انہیں اپنی ذمہ داری کا علم ہونا چاہیے، ان کے قومی فرائض کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی کوشش ہے کہ بیرونی حمایت یافتہ دہشتگردی کا خاتمہ کیا جائے اور بلوچستان میں امن قائم ہو۔ 2013 میں جب ہم آئے تو بلوچستان میں حالات بہت خراب تھے، لیکن پھر ہم نے صورت حال کنٹرول کیا۔

احسن اقبال نے کہاکہ پی ٹی آئی دور میں جہاں معیشت کا بھٹہ بٹھایا گیا وہیں ان کے دور میں دہشتگردی واپس آئی، پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان سے جا کر ملتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے، ہم نے 40 لاکھ افغان مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دی۔

یہ بھی پڑھیں: اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کے لیے افغانستان کا استعمال کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، پاکستان

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ معرکہ حق نے پاکستان کی پروفائل کو یکسر بدل کر رکھ دیا، جس کا کریڈٹ سپہ سالار فیلڈ مارشل عاصم منیر کو جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احسن اقبال پاک افغان تعلقات دہشتگردی سی پیک فیز ٹو فیلڈ مارشل عاصم منیر وزیر پلاننگ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • دیکھنا چاہتے ہیں 27ویں ترمیم پر پیپلز پارٹی کیا پوزیشن لیتی ہے، سینیٹر علی ظفر
  • دیکھنا چاہتے ہیں پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم پر کیا پوزیشن لیتی ہے، سینیٹر علی ظفر
  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے
  • اسپنر کلدیپ یادو کو دورانِ سیریز آسٹریلیا سے واپس بھارت کیوں بھیجا گیا؟
  • کوئٹہ، پرائیویٹ اسکولز کی انتخابی شیڈول میں امتحانات کو مدنظر رکھنے کی اپیل
  • قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری
  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • نئی دہلی کا نام انڈرپراستھا رکھنے کی تجویز‘ وزیرداخلہ کو خط لکھ دیا گیا
  • چترال: وزیراعظم شہبازشریف دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد دعا کررہے ہیں
  • پاک افغان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق