لاہور ہائیکورٹ میں 10 سال بعد خاتون جج کی تقرری، تعداد 2 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں 10 سال بعد خاتون جج کی تقرری، تعداد 2 ہو گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
لاہور: (آئی پی ایس) لاہور ہائیکورٹ میں تقریباً دس سال بعد خاتون جج کی تقرری کردی گئی، جسٹس عبہر گل خان کی لاہور ہائیکورٹ میں بطور ایڈیشنل جج تقرری کے بعد خاتون ججز کی تعداد 2 ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عبہر گل خان لاہور میں 1972میں پیدا ہوئیں، انہوں نے ابتدائی تعلیم کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے1995 میں ایل ایل بی اور 1998میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی ، وہ 1999 میں سول جج مقرر ہوئیں اور سول جج کے تحریری امتحان میں ٹاپ کیا۔
بطور سول جج سب سے زیادہ کیسز نمٹانے پر اس وقت کے چیف جسٹس فلک شیر نے جسٹس عبہر گل خان کو کیش پرائز سے بھی نوازا جس کے بعد انہوں نے سینئر سول جج، پھر ایڈیشنل سیشن جج اور پھر سیشن جج کے عہدے پر ترقی پائی۔
بعدازاں جسٹس عبہر گل خان کو اے ٹی سی لاہور کا جج مقرر کیا گیا ، اس دوران انہوں نے قصور میں بچوں سے بد فعلی کے مقدمے میں ملزمان کو سزائے سنائیں جبکہ متعدد دہشت گردی کے مقدمات کے تاریخی فیصلے سنائے۔
جسٹس عبہر گل کو اعتزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی خاتون سول جج ہیں جو لاہور ہائیکورٹ کے جج کے عہدے پر فائز ہوئیں،جسٹس عبہر گل خان کی لاہور ہائیکورٹ میں بطور ایڈیشنل جج تقرری کے بعد ہائیکورٹ میں خاتون ججز کی تعداد 2 ہو گئی۔
اس سے قبل جسٹس عالیہ نیلم واحد خاتون جج ہیں جو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئیں جبکہ ماضی میں جسٹس فخرالنسا کھوکھر، جسٹس ناصرہ جاوید اقبال ، جسٹس طلعت یعقوب لاہور ہائیکورٹ کی جج مقرر ہوئیں۔
مارچ 1996 کے الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کے بعد جسٹس فخرالنسا کھوکھر کے علاوہ دونوں خاتون ججز کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ، مئی 2001 میں جسٹس ناصرہ جاوید اقبال کی پھر سے بطور ایڈیشنل جج لاہور ہائیکورٹ تقرری ہوئی مگر وہ عہدے سے سبکدوش ہو گئیں۔
سال 2012 میں جسٹس عائشہ ملک، 2013 میں جسٹس عالیہ نیلم جبکہ جون 2015 میں جسٹس ارم سجاد گل نے بطور ایڈیشنل جج لاہور ہائیکورٹ عہدے کا حلف اٹھایا مگر جسٹس ارم سجاد مستقل جج نہ بن سکیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عبہر گل خان بطور ایڈیشنل جج تعداد 2 ہو گئی بعد خاتون جج سول جج کے بعد
پڑھیں:
سابق خاتون ایم پی اے پر لاہور پولیس کا مبینہ تشدد، انکوائری کا حکم
سابق خاتون ایم پی اے پر مبینہ پولیس تشدد کے معاملے پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے نوٹس لے کر انکوائری کا حکم دے دیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز نے انکوائری 48 گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی اور مبینہ واقعہ کے تمام شواہد بشمول ویڈیوز سے انکوائری کرنے کا حکم دیا۔
ترجمان لاہور پولیس نے کہا کہ مبینہ تشدد کی انکوائری شروع کردی گئی جب کہ دیگر تمام الزامات حقائق کے منافی ہیں، خاتون ایم پی اے کا بیٹا اسنوکر کلب میں جوا کھیلتے گرفتار ہوا، ارسلان دو روز قبل 90 اسنوکر کلب میں 12 دیگر ملزمان کے ساتھ رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا۔
ترجمان پولیس نے کہا کہ مذکورہ اسنوکر کلب اور گرفتار دیگر ملزمان سابقہ جوئے میں ریکارڈ یافتہ ہیں، خاتون کا ایک بیٹا گزشہ ماہ موٹر سائیکل سے گر کر جاں بحق ہوا جس کا مقدمہ درج ہے، اسنوکر کلب سے دوسرے بیٹے کی گرفتاری کو پہلے بیٹے کے مقدمہ قتل پر دباؤ سے جوڑنا بے بنیاد ہے۔
ترجمان نے کہا کہ خاتون ایم پی اے نے بیٹے کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی،
سابق ایم پی اے اور اس کے شوہر نے بیٹے کو چھڑوانے کے لیے پولیس والوں سے شدید بدسلوکی کی۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت کے مطابق قانون سب کے لیے برابر ہے، بغیر تصدیق الزام تراشی پر مبنی یک طرفہ خبر چلانا افسوسناک ہے۔
سابق رکن اسمبلی سمیرا کومل کے بیٹے پر مزنگ پولیس کا مُبینہ تشدد، جوا کھیلنے کا مقدمہ درج کر لیا#ExpressNews #BreakingNews #SumeraKomal #Son #Police #Lahore #LatestNews #Pakistan pic.twitter.com/cGiHt3yObq
— Express News (@ExpressNewsPK) October 31, 2025