Daily Ausaf:
2025-04-25@10:33:07 GMT

برطانیہ میں ماہ رمضان اور مسلمان

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
مسلمانوں کی کوشش ہے کہ حکومت برطانیہ عیدالفطر اور عید الاضحی پر سرکاری طور پر کرسمس کی طرح چھٹیوں کا اعلان کرے لیکن شائد یہ منزل دور ہے برطانیہ کی جیلوں میں ایک محتاط اندازے کے مطابق کوئی 12 ہزار مسلمان قیدی ہونگے ان قیدیوں کیلئے جیلوں میں باجماعت نماز جمعہ کیلئے ایک سرکاری طور پر امام تعینات ہوتا ہے جیلوں میں پانچ وقت نماز پڑھنے پڑھانے کا بندوبست بھی ہے کسی قسم کی عبادات پر کوئی قدغن نہیں۔ رمضان المبارک میں جیل حکام کی جانب سے سحری اور افطاری کا بھرپور اہتمام کیا جاتا ہے۔ متعین امام کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ تمام انتظامات مسلمان قیدیوں کے جذبات ، عقائد کا بھرپور خیال رکھتے ہوئے کریں۔ پانچ وقت کی نماز، تراویح اور جمعہ کی نماز کا باقاعدہ انتظام کیا جاتا ہے بعض مسلمان قیدیوں کو عید کے روز ایک دن کی چھٹی بھی دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی فیملی کے ساتھ عید گزار سکیں۔
یاد رہے کہ یہاں قیدیوں کو جیب خرچ بھی ملتا ہے جیل میں تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ مختلف ہنر بھی سکھائے جاتے ہیں ۔امیگرنٹس کو انگریزی بھی سکھائی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی سزا کاٹ کر معاشرے میں دوبارہ با عزت طریقے سے اپنی زندگی گزار سکیں ۔بعض قیدی تو جیل میں جاکر بالکل تبدیل ہوجاتے ہیں اور دین کی تعلیم بھی حاصل کرتے ہیں جبکہ جیل میں کسی قسم کی زور زبردستی نہیں ہوتی ۔ کسی پر بھی اس طرح کی سختی یا نرمی نہیں برتی جاتی جس طرح ہمارے ملکوں میں ہوتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پچھلے 25 سالوں میں تقریباً20 ہزار افراد یوکے اور یورپ میں مشرف بہ اسلام ہوئے۔ پاکستانی و کشمیری مسلمانوں کا جینا اور مرنا اب یہاں ہی کاہوکر رہ گیا ہے۔ اسلام اور مسلمانوں کی سفیر بھی ہماری یہی نئی نسل ہے جو والدین کی مادری زبانوں کلچر سے تھوڑی آشنا بھی ہے۔
پاکستان سے آنے والے مذہبی اور روحانی قافلوں نے بھی یہاں اپنے اپنے کیمپ قائم کرلئے ہیں جو اپنے اپنے مسلک اور اپنے اپنے عقیدے اور جماعت کا پرچار کر رہے ہیں یہ ایک طرح کی مسلمانوں میں تقسیم اور بگاڑ کا سبب ہے۔۔
آج کی نوجوان نسل انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جنریشن ہے ہر مسئلے پر قرآن و حدیث کی رو سے ثبوت مانگتی ہے وہ بھی انگریزی زبان میں ۔۔لیکن بدقسمتی سے ہمارے پاکستان اور آزاد کشمیر سے آنے والے علمائے کرام اردو میں خطاب کررہے ہوتے ہیں جو نوجوان نسل زیادہ نہیں سمجھ سکتی اسی لیے پرانی پیڑی اور نئی نسل کے درمیان جنریشن گیپ بڑھ رہا ہے۔ والدین کسی اور مسجد میں نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں اور نوجوان کسی اور مسجد میں نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں جہاں عربی اور انگریزی بولی جاتی ہے اور جمعہ کے خطبے کو کرنٹ افیئرز سے بھی جوڑا جاتا ہے اسی طرح ایک گھر میں رہتے ہوئے والدین اور اولادوں کی دو مختلف دنوں میں عیدیں ہوتی ہیں آپ کا عقیدہ درست بھلے کیوں نہ ہو جب آپ اس زبان میں بیان نہیں کرسکتے جو اس ملک کی زبان ہے تو پھر الزام آپ ہی کو جائے گا اس سال بھی مسلمانوں نے ایک دوسرے سے اختلاف کرکے دو مختلف دنوں میں روزہ رکھا عید بھی الگ الگ ہوگی علمائے کرام نے ڈیڑھ ڈیڑھ انچ کی مسجدیں بنا رکھی ہیں لیکن کب تک ؟
پاکستانی اور کشمیریوں کے زیر انتظام مساجد میں ایک بڑا مسئلہ مساجد کمیٹیوں میں نوجوانوں کو شامل نہ کرنے کا بھی اگر نوجوانوں کو مساجد کا انتظام و انصرام سنبھالنے دیا جائے تو مستقبل کے لئے اچھا ہے مسلمانوں کے قائم کردہ یہاں رفاعی ادارے فنڈ ریزنگ کیلئے تمام حربے استعمال کرتے ہیں سب ٹی وی چینلز افطاری سے لے کر سحری تک لائیو فنڈ ریزنگ کرتے ہیں نجانے کتنے ملین پونڈز اور یورو اکٹھے ہوتے ہیں۔ اللہ کے نام پر دینے والوں کی چیریٹی عطیات تو اللہ قبول کرلیتا ہے لیکن ان چیریٹی اداروں پر اعتراضات بھی اکثر ہوتے ہیں کبھی کبھی سوچتا ہوں جتنا رمضان میں غریبوں یتیموں کے نام پر پیسہ اکٹھا ہوتا ہے اگر سب غریبوں، یتیموں، ناداروں اور مسکینوں پر خرچ ہو تو مسلمان ممالک میں ایک بھی غریب نہ رہے
برطانوی مسلمانوں کو اپنی نوجوان نسل کو باہم اکٹھا کرنے کی ترکیب سوچناہوگئی اور باہم فروعی اختلافات بھولنے ہونگے تاکہ مسلمانوں کی آئندہ نسلیں آگئے بڑھ سکیں اور آپس میں ہم آہنگی اور اتحاد و اتفاق کو فروغ دیا جاسکے۔یہاں بھی فرقہ بندی ہے لیکن لڑائی کوئی نہیں کر سکتا چونکہ قانون سخت ہیں اور زیادتی کرنے والا ججوں کی سزا سے بچ نہیں سکتا یہاں مسلمانوں کے لئے مسائل ہیں اسلام و فوبیا ہے نسلی تعصب بھی ہے لیکن قانون سب کے یکساں ہے مسلمانوں نے خود مل جل حالات بہتر کرنے ہیں آخر میں آئیے دعا کریں ان تمام مسلمانوں خاص کر پاکستانیوں کے لئے لیے جنہوں نے سخت محنت مزدوری کرکے اس ملک میں مساجد تعمیر کیں جس کی وجہ سے اسلام کا احیا آج ممکن ہوا اور مسلمان شاہی مہمان نوازی میں افطاری کے قابل ہوئے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہوتے ہیں

پڑھیں:

امریکا، مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روک دیا گیا

امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روک دیا۔ مغربی میڈیا کے مطابق عام حالات میں ٹیکساس کے شہر جوزفین کے باہر 400 ایکڑ زمین پر رہائشی منصوبہ کوئی غیر معمولی بات نہ ہوتی، لیکن حالیہ مہینوں میں گورنر گریگ ایبٹ نے اِس مجوزہ منصوبے کو روکنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔ اِس منصوبے کے دفاع کے لیے اسلامی سینٹر کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کوئی جرم نہیں ہے، گورنر کا ردعمل دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ نائن الیون 9/11 ہو۔

متعلقہ مضامین

  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • مسلمانی کا ناپ تول
  • کافی محنت کر کے یہاں تک آیا ہوں، موقع کا انتظار کر رہا تھا: یاسر خان
  • امریکا، مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روک دیا گیا
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب
  • سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
  • پیپلز پارٹی کو حکومت سے علیحدہ ہونا پڑا تو 2 منٹ نہیں لگائیں گے، ناصر حسین شاہ