Daily Ausaf:
2025-07-26@09:25:07 GMT

رمضان المبارک نور ہی نور

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

امت مسلمہ کے غمخوار مصنف ادیب اور کالم نگار شیخ طریقت مولانا محمد مسعود ازہر لکھتے ہیں کہ ’’ایک مسلمان کو تین چیزیں اللہ تعالیٰ سے توڑتی ہیں،زیادہ کھانا پینا۔ لوگوں سے زیادہ میل جول۔ ضرورت سے زیادہ باتیں کرنا۔علامہ ابن القیم زادالمعاد میں لکھتے ہیں، کھانے پینے کی زائد مقدار، لوگوں سے زیادہ میل جول، ضرورت سے زیادہ گفتگو وہ چیزیں ہیں جن سے جمعیت باطنی میں فرق آتا ہے اور انسان اللہ تعالیٰ سے کٹ کر مختلف راستوں پر بھٹکنے لگتا ہے۔(زادالمعاد) یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ اس نے ہمیں رمضان المبارک اور روزہ نصیب فرمایا جس میں ہم اپنی ان تینوں بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں اور اپنی روح کو پاک کر سکتے ہیں پس ضروری ہے کہ رمضان المبارک میں کم کھائیںلوگوں کے ساتھ فضول گپ شپ کی مجلسیں نہ کریں اور اپنی زبان کو بہت قابو میں رکھیں،حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ روزہ ڈھال ہے، جب تک اس کو پھاڑ نہ ڈالا جائے(نسائی) آپ ﷺ سے سوال کیا گیا کہ کس چیز سے پھاڑ ڈالے؟ ارشاد فرمایا: جھوٹ یا غیبت سے۔ اے مسلمانو!رمضان المبارک نور ہی نور ہے پس اس کے ایک ایک منٹ کو اللہ تعالیٰ کے لئے وقف کر دواور اپنی زبانوں کو بہت قابو میں رکھو۔ روزہ ایک ڈھال ہے۔یہ حدیث مبارکہ روزے کی روحانی اور اخلاقی فضیلت کو بیان کرتی ہے۔روزہ صرف بھوک اور پیاس سے رکنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ انسان کے اخلاق اور کردار کی تربیت کا بھی ذریعہ ہے۔ اس حدیث میں تین اہم نکات بیان کئے گئے ہیں:
-1 روزہ ڈھال ہے: روزہ انسان کو گناہوں اور جہنم کی آگ سے بچانے والا ذریعہ ہے۔ جیسے کوئی جنگجو ڈھال کے ذریعے دشمن کے وار سے محفوظ رہتا ہے، ویسے ہی روزہ انسان کو گناہوں اور اللہ کے عذاب سے محفوظ رکھتا ہے۔
-2 فحش باتوں سے اجتناب بھی لازم ہے، روزے کا مقصد صرف کھانے پینے سے رکنا نہیں بلکہ زبان، آنکھ اور کان کو بھی ہر قسم کی بری باتوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ گندی زبان، جھوٹ، غیبت اور بے حیائی جیسی باتوں سے روزے کا اجر کم ہو جاتا ہے۔
-3جہالت کی باتوں سے بچنا بھی ضروری ہے، جہالت کا مطلب ہے جھگڑا، گالم گلوچ اور دوسروں کو تکلیف دینا۔ روزہ دار کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اگر کوئی شخص جھگڑا کرے تو اسے کہنا چاہیے ’’میں روزے سے ہوں‘‘تاکہ لڑائی سے بچا جا سکے۔ بزرگ فرماتے ہیں کہ لمحات رمضان کو ضائع کرانے والے مندرجہ ذیل 7 چوروں سے بچنے کی کوشش کرنا بھی ہر روزہ دار کی ذمہ داری ہے، ٹچ موبائل ،الیکٹرانک میڈیا سوشل میڈیا، یہ انتہائی خطر ناک چور ہیں۔ یہ فضول ڈراموں اور رمضان ٹرانسمیشن جیسی لغویات میں لگا کر عبادات سے محروم کرتے ہیں،یاد رکھیں،رمضان ٹرانسمیشن دیکھنے میں وقت ضائع کرنے سے ہزار گنا بہتر یہ ہے کہ روزہ دار قرآن مجید کی تلاوت کرے یا پھر درود شریف پڑھ لے، بازارکا چور بڑا شاطر ہے یہ آپ سے پیسہ اور وقت دونوں لے اڑے گا اور اکثر افطاری کے وقت دعا سے محروم کر دے گا۔ کچن کا چور خواتین کو ٹارگٹ کرتا ہے .

انہیں طرح طرح کے پکوانوں میں لگا کر تلاوت ذکر اذکار سے محروم کرتا ہے ۔
یاد رکھیں!سادہ غذا آپ کی صحت اور پیسوں کی حفاظت کا ذریعہ ہے ۔ سادہ غذا آپ کو چست رکھے گی۔ سحری کی تیاری یہ بظاہر بزرگ چور ہے ۔مگر یہ آدھی رات سے ہی سحری کی تیاری میں لگا کر آپ سے تہجد نوافل اور دعا کے سب مواقع چھین لے گا۔سحری میں تہجد اور دعا کا بہت اہتمام کریں، فیس بک یہ چور بڑا پروفیشنل ہے یہ ہر دم آپ کے ساتھ ہوتا ہے.یہ نہ صرف آپ سے آپ کا وقت چھین لے گا بلکہ آپ کو غیبت جیسے گناہ کبیرہ میں الجھائے رکھے گا۔ لڈو یا کوئی اور گیمز بھی وقت کو ضائع کرنے کی ماہر چور ہیں، نیند کا چور نقصان دہ تو نہیں، مگر یہ بہت چالاک ہے . یہ آپ کو رمضان میں تھپکی دے کر سلا دے گا۔ جبکہ رمضان میں مجموعی 6گھنٹے کی نیند کافی ہے۔
حکیم الامت حضرت مولانامحمد اشرف علی تھانویؒرمضان اور روزہ کے حقوق کے حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں کہ رمضان کے فضائل کا تو کم و بیش لوگوں کو علم ہے، لیکن رمضان کے حقوق کے متعلق بڑی کوتاہیاں ہوتی ہیں۔ اس طرف کبھی ذہن بھی نہیں جاتا کہ رمضان المبارک کے کچھ حقوق بھی ہیں، اس واسطے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ رمضان آنے سے لوگ دیگر چیزوں کا تو اہتمام کرتے ہیں۔ مثلاً دودھ کا انتظام کرلیا جاتا ہے، صفائی کرالی جاتی ہے، کچھ برف کا انتظام سوچ لیا جاتا ہے۔ شکر، کھجوریں، سویاں وغیرہ جمع کرلی جاتی ہیں۔ یہ سب اہتمام تو ہوتے رہتے ہیں لیکن یہ کبھی ذہن میں نہیں آتا کہ بھائی رمضان المبارک کا مہینہ آیا ہے، لا غیبت سے بچنے کا کوئی انتظام کریں۔ یہ کہیں نہیں ہوتا کہ آپس میں مشورہ کر کے چند ساتھیوں نے یہ طے کر لیا ہو کہ اگر کوئی غیبت کرنے لگے تو ایک دوسرے کو روک دیا کرے، ٹوک دیا کرے۔ دین کا کام ایسا آسان سمجھ رکھا ہے کہ اس میں کسی کی مدد کی ضرورت ہی نہیں سمجھی جاتی ہے اس لئے اس کے لئے ذہن میں آتا ہی نہیں کہ آپس میں طے کرلیں۔ اسی طرح اس کا بھی ذہن میں کبھی خیال نہیں آتا کہ قرآن مجید سننے کا زمانہ آرہا ہے۔ کوئی ایسا حافظ تلاش کرو جو اچھا اور صحیح پڑھتا ہو بلکہ اگر کوئی تجوید کے ساتھ پڑھنے والا حافظ تجویز کیا جاتا ہے تو مخالفت کی جاتی ہے کہ تراویح میں دیر لگے گی، کھڑا نہیں ہوا جائے گا۔ غرضیکہ رمضان المبارک کے حقوق میں بہت ہی زیادہ کوتاہی اور بہت ہی بے پروائی ہے۔ حقوق کی ادائیگی کا اہتمام بھی کم ہے اور لوگوں کو ان حقوق کا علم بھی کم ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رمضان المبارک اللہ تعالی کہ رمضان باتوں سے سے زیادہ جاتا ہے ہیں کہ

پڑھیں:

حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی

اسلام آباد:

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی، پی ٹی آئی ہم سے نہیں ان سے بات کرنا چاہتی ہے جو ان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلمان اگر پاکستان آنا چاہتے ہیں تو خوشی سے آئیں اور احتجاج کے جو طریقے انہوں نے برطانیہ میں دیکھے ہیں ان کے مطابق بیشک احتجاج بھی کریں اور پی ٹی آئی کو بھی سکھائیں۔

انہوں ںے کہا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی کسی تحریک میں دلچسپی نہیں، نہ کوئی خوف ہے، اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی، پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے پہلے بھی سنجیدہ نہیں تھی، ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں لیکن ہم چھت پر چڑھ کر انہیں آوازیں نہیں لگائیں گے، پی ٹی آئی اُن سے بات کرنا چاہتی ہے جو اِن سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی طرح کا کوئی سیاسی بحران نہیں، ریاست کا کاروبار پُرامن طریقے سے چل رہا ہے اور تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاست دان بہادری سے جیل کاٹتے ہیں، شکایتیں اور مطالبے نہیں کیا کرتے، جیل میں جتنی سہولتیں عمران خان کو حاصل ہیں کبھی کسی قیدی کو حاصل نہیں رہیں، نواز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کئی رہنماؤں نے جیلیں کاٹی ہیں لیکن کبھی کسی نے اس طرح شکایتیں نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے جرم تھے تو مجرموں کو سزائیں بھی ملنی چاہئیں، پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو سزائیں ہو رہی ہیں ان کے پاس اپیلوں کے کئی فورم موجود ہیں، نواز شریف کے کیس تو سپریم کورٹ سے شروع ہوتے اور سپریم کورٹ میں ہی ختم ہو جاتے تھے، نہ کوئی اپیل ہوتی تھی نہ دلیل۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بلا وجہ بیان بازی اور تشہیر ان کا شیوہ نہیں، وقت آنے پر وہ متحرک سیاسی کردار ادا کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، انہیں افغانستان سے نکال کر کون یہاں لے کر آیا؟ ٹی ٹی پی سمیت 40 ہزار طالبان عمران خان یہاں لے کر آئے تھے جس کی وجہ سے آج ہمیں دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ امور کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہے، یہ کام گنڈاپور صاحب کا نہیں وہ اپنے صوبے میں امن و امان اور اربوں روپے کی کرپشن پر نظر رکھیں، مسلم لیگ (ن) کو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت گرانے سے کوئی دلچسپی نہیں، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی 12 سالہ حکومت اور وفاق میں عمران خان کی 4 سالہ حکومت کے کسی ایک بھی بڑے عوامی، فلاحی اور ترقیاتی منصوبے کا حوالہ نہیں دے سکتے۔

اے پی سی میں شمولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی صاحب کے بیان کے مطابق یہ کانفرنس موجودہ حکومت کے خاتمے کیلئے بلائی جا رہی ہے، ہم کسی ایسی سازش کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی چندے کے لیے میرے پاس آتے تھے، اسحاق ڈار
  • کیا جنرل فیض نو مئی کے ٹرائل کا سامنا کرینگے؟
  • یہ کوئی نرسری نہیں، یہ رنگوں اور خوشبوؤں کی ایک دنیا ہے
  • حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟، اسد عمر
  • خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی: مفتاح اسماعیل
  • اپوزیشن اتحاد کا دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان
  • سردار شیر باز کا مزید 10 روزہ ریمانڈ: بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی، والدہ مقتولہ