جنرل باجوہ، جنرل فیض و عمران خان نے دہشتگردوں کو پاکستان میں واپس بسایا: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید اور بانئ پی ٹی آئی نے دہشتگردوں کو پاکستان میں واپس بسایا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو واپس بسانے میں جنرل باجوہ کا بھی کردار تھا، فیض حمید تو گرفتار ہیں، جنرل باجوہ سے تو پوچھا جائے کہ اس نے ان دہشت گردوں کو کیوں بسایا؟
خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا کا مسئلہ ہے جس کو مل کر حل کرنا ہو گا، دہشت گردی روکنے میں ناکامی جانچنے کے لیے پہلے کے پی حکومت کی انکوائری ہونی چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے دونوں ہی یہ اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال کر رہی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردی کی ذمے داری خیبر پختون خوا حکومت بھی تو اٹھائے، خیبرپختون خوا بانئ پی ٹی آئی کے اقتدار کی جنگ لڑ رہا ہے، کے پی حکومت دہشت گردی کے خلاف کچھ نہیں کر رہی
ان کا کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی ٹرمپ کو خط لکھتے ہیں تو اس کا بھی وہی حشر ہو گا جو پہلے کا ہوا تھا، مفاہمت کی سیاست وہاں ہوتی ہے جہاں دوسرا فریق حملہ آور نہ ہو، میں اسٹیبلشمنٹ کی نمائندگی یا ان کی طرف سے بات نہیں کر رہا، اگر مفاہمت نہیں ہو رہی تو پھر آپ کو مزاحمت کی سیاست کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے خطوط بازی پاکستان میں ہوتی تھی اب اسے بین الاقوامی درجہ دے دیا ہے، پہلے جو خطوط کا حشر ہوا تھا ان خطوط کا بھی وہی حشر ہوگا، میں کسی کو مشورہ نہیں دیتا، وہ مشورے سے بہت بالاتر ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جنرل باجوہ خواجہ آصف نے کہا کہ
پڑھیں:
فرانس: دہشت گردی کا الزام، افغان شہری گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) نے ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔