پاکستان کی سیاست اس وقت جس غیر معمولی تبدیلی سے گزر رہی ہے، اس کا ادراک ہر باشعور پاکستانی کو ہے۔ عمران خان کا دن بدن بڑھتا سیاسی قد اور پرانی سیاسی قیادت کی عوامی پذیرائی میں کمی ایک ایسا سیاسی خلا پیدا کر چکی ہے جسے پُر کرنے کے لیے نئے وژن اور بیانیے کی ضرورت ہے۔

تاریخ بتاتی ہے کہ سیاسی خلا کبھی زیادہ دیر برقرار نہیں رہتا۔ اس مرتبہ عوامی شعور اور بیداری اس قدر واضح ہے کہ 8 فروری کو عام پاکستانی ہجوم سے قوم میں تبدیل ہوتے ہوئے دکھائی دیے۔

یہ تبدیلی اس لیے بھی اہم ہے کہ روایتی سیاسی جماعتیں جیسے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اپنی ماضی کی غلطیوں، کرپشن کیسز اور مفاداتی سیاست کے باعث عوامی اعتماد کھو رہی ہیں۔

نواز شریف کا ’اینٹی اسٹبلشمنٹ‘ بیانیہ اب عوامی حلقوں میں مؤثر نہیں رہا، کیونکہ عوام ان کے سمجھوتوں کو نہیں بھولے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی بھی موروثی سیاست اور محدود صوبائی حلقوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

نوجوان نسل کو نئے خواب کی ضرورت

پاکستان کی 50 فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، جنہیں اس وقت ایک نئے سیاسی وژن اور بیانیے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں بھٹو نے روٹی، کپڑا اور مکان، نواز شریف نے ترقی اور موٹر وے، اور عمران خان نے قانون کی حکمرانی اور کرپشن کے خاتمے کا خواب دکھایا۔ مگر آج ہمیں ایک قدم اور آگے بڑھنا ہوگا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کوئی ایسا نیا بیانیہ موجود ہے جو نوجوان نسل کو متاثر کر سکتا ہے؟ کیا یہ نیا بیانیہ ماضی کے تمام بیانیوں سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے؟

ہماری نوجوان نسل “روٹی، کپڑا، مکان”، موٹرویز، ایٹمی دھماکوں یا کرپشن فری پاکستان جیسے نعروں پر اس نئے بیانیے کو ترجیح کیوں دے گی؟

بلاک چین ٹیکنالوجی بطور سیاسی بیانیہ

اس مضمون میں ایک ایسے سیاسی بیانیے کی طرف متوجہ کروانا چاہتا ہوں جو پہلے ہی دنیا کے کئی ممالک کی سیاسی بساط پر اثر انداز ہو چکا ہے اور بڑی تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ اسے بلاک چین ٹیکنالوجی کا انقلاب کہتے ہیں۔

دنیا بھر میں جو بھی سیاسی جماعتیں اور قیادت ترقی و خوشحالی کے لیے اور ملکی مسائل کا حل اس ٹیکنالوجی کے ذریعے پورا کرنے کا وعدہ کرتی ہیں وہی قیادت اور جماعت سیاسی طور پر مضبوط ہو رہی ہے۔

اس کا سب سے پہلا نمونہ ہمیں لاطینی امریکا کے ایک چھوٹے سے ملک ال سلواڈور میں نظر آیا، جہاں صدر نائیب بوکیلے نے بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دی اور اپنے ملک کی تقدیر بدل دی۔

پھر اس کے بعد دیگر ممالک کی سیاسی قیادت بھی اسی نقش قدم پر چلنا شروع ہوگئی۔ جنوبی کوریا، وینزویلا اور حالیہ امریکی انتخابات میں بھی اسی کی جھلک نظر آئی۔ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ، جو پہلے کرپٹو کے ناقد تھے، اب اسی ٹیکنالوجی کے ذریعے ملکی مسائل ختم کرنے کا نعرہ لگاتے ہوئے دوبارہ صدر منتخب ہو گئے۔

بلاک چین ٹیکنالوجی آخر ہے کیا؟

سادہ لفظوں میں بلاک چین ایک ایسی ڈیجیٹل کھاتہ داری ہے جس میں محفوظ معلومات کو نہ تو کوئی فرد واحد اپنی مرضی سے تبدیل کر سکتا ہے اور نہ ہی خفیہ رکھ سکتا ہے۔

اس نظام میں ہر شہری سرکاری ریکارڈ تک براہ راست رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے زمینوں کے ریکارڈ سے لے کر ووٹنگ کے نتائج تک، ہر چیز کو شفاف اور محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔

لوگ کرپشن کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ کھاتا داری پر انسانی کنٹرول ہوتا ہے۔ پٹواری زمین کا ریکارڈ بدل سکتا ہے، پریزائڈنگ آفیسر انتخابی نتائج تبدیل کر سکتا ہے۔ بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے سرکاری کھاتہ داری میں انسانی دخل اندازی ختم ہو جائے گی۔ کرپشن اور دھاندلی کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا۔

پاکستان کے لیے معاشی انقلاب کا راستہ

پاکستان میں 4 کروڑ سے زائد افراد پہلے ہی اس ٹیکنالوجی سے منسلک ہیں۔ حکومت اگر اس شعبے کو ریگولیٹ کرے تو اربوں ڈالر کا ٹیکس جمع کیا جا سکتا ہے اور FATF کی شرائط کو بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔

اضافی بجلی پیدا کر کے بٹ کوائن مائننگ کے ذریعے معیشت کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح پاکستان عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں سے بھی آزاد ہو سکتا ہے۔

پاکستان کی نئی سیاسی قیادت کے لیے موقع

پاکستان میں اس وقت ایک حقیقی سیاسی خلا موجود ہے۔ نوجوان نسل کو روایتی سیاست سے نکل کر تازہ خیالات اور نئے وژن کی ضرورت ہے۔ قانون کی حکمرانی، شفافیت اور کرپشن سے پاک نظام کے لیے بلاک چین ٹیکنالوجی ایک بہترین سیاسی بیانیہ اور وژن ثابت ہو سکتا ہے۔

کیا ہمارے سیاسی منظرنامے میں کوئی ایسی جماعت یا لیڈر ہے جو اس نئے وژن کو سمجھتے ہوئے اسے عوامی بیانیے کے طور پر پیش کرے؟ کیا کوئی سیاسی قوت پاکستان میں ایسا وژنری لیڈر سامنے لا سکتی ہے جو نوجوان نسل کی آواز بنے اور اس ٹیکنالوجی کو اپنا کر پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا کھڑا کرے؟

یہ صرف ایک خیالی منظرنامہ نہیں، بلکہ ہماری قومی ضرورت اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس ٹیکنالوجی کو سنجیدگی سے سمجھیں اور اسے اپنے سیاسی نظام کا حصہ بنائیں۔ اسی میں قوم کی خوشحالی اور ہمارا بہتر مستقبل پوشیدہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مقدس شہزاد

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی کے ذریعے اس ٹیکنالوجی نوجوان نسل کر سکتا ہے جا سکتا ہے کی ضرورت کے لیے

پڑھیں:

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔

جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔

انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت مستحکم امن کی تلاش
  • تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کی اہم پریس کانفرنس
  • نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
  • اب صرف ‘ٹَیپ’ کریں اور کیش حاصل کریں، پاکستان میں نئی اے ٹی ایم سہولت متعارف
  • شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا. سلمان اکرم راجہ
  • یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ شاہ محمودقریشی پارٹی قیادت سنبھالیں گے،سلمان اکرم راجہ 
  • فاطمہ ثنا کی قیادت برقرار، آئرلینڈ سیریز کے لیے قومی ویمنز اسکواڈ کا اعلان
  • افغان وزیرخارجہ ملا امیر خان متقی اگست کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریگا
  • اقوام متحدہ میں اسحاق ڈار کی قیادت میں عالمی تنازعات سے متعلق پرامن حل کی قرارداد منظور
  • ایم کیو ایم قیادت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر تنقید افسوسناک ہے، ترجمان سندھ حکومت