وسطی جمہوریہ افریقہ میں مسلمانوں اور پناہ گزینوں پر مظالم کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
وسطی جمہوریہ افریقہ (سی اے آر) میں مسلح گروہوں کے ہاتھوں مسلمان آبادیوں اور سوڈانی پناہ گزینوں پر وحشیانہ حملوں اور ان کے حقوق کی سنگین پامالیوں کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) اور ملک میں تعینات امن مشن (مینوسکا) کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے، جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ قیدیوں سے ظالمانہ اور توہین آمیز سلوک، جبری مشقت اور املاک کی لوٹ مار جیسے جرائم کی اطلاعات بھی آرہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلاموفوبیا: دو سیکولر ریاستیں مگر کہانی ایک!
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی دہائیوں سے عدم استحکام اور مذہبی و نسلی بنیادوں پر فرقہ وارانہ تشدد کا سامنا کرنے والے ملک میں 20 فیصد آبادی اندرون و بیرون ملک بے گھر ہو گئی ہے اور پرتشدد واقعات میں اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔
دہشت کا ماحولرپورٹ کے مطابق اکتوبر 2024 اور جنوری 2025 میں صوبہ مبومو میں کم از کم 24 افراد کو ہلاک کیا گیا۔ یہ حملے ملکی فوج کے اتحادی مسلح گروہ ویگنر ٹی آزندے (ڈبلیو ٹی اے) نے کیے۔ 2 مزید علاقوں میں کیے گئے ایسے حملوں میں گلہ بان آبادی فولانی سمیت مسلمان گروہوں اور سوڈانی پناہ گزینوں کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔
ایک اور واقعے میں ڈبلیو ٹی اے سمیت 2 گروہوں نے فولانی برادری کے ایک شخص کو سرعام قتل کرکے دہشت پھیلانے کی کوشش کی جبکہ سات دیگر افراد کو دریا میں پھینک کر ہلاک کردیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملہ آور مسلح گروہوں نے بڑے پیمانے پر جنسی تشدد کا ارتکاب بھی کیا جس میں 14 خواتین اور 7 لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، 21 جنوری کو ایک حملے میں فولانی برادری کے 12 افراد ہلاک کردیے گئے۔
احتساب کا مطالبہاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اس تشدد کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی فوج اور ڈبلیو ڈی اے کے مابین تعلقات کی وضاحت ہونی چاہیے اور اس گروہ کے اقدامات سے متعلق مکمل شفافیت سامنے آنا ضروری ہے، ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسے غیرمسلح کرنا ہو گا۔
رپورٹ کے مطابق فولانی کیمپ پر حملوں کے بعد ڈبلیو ٹی اے کے کم از کم 14 ارکان کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تشدد سے متاثرہ علاقوں میں محدود ریاستی موجودگی کے باعث جرائم کا بلا روک و ٹوک ارتکاب ہورہا ہے۔
مینوسکا کی سربراہ ویلنٹائن روگوابیزا نے خبردار کیا ہے کہ حکومت اور مشن کی متواتر کوششوں کے باوجود حالات تشویشناک ہیں، ایسے سنگین جرائم پر قابو پانے میں ناکامی کی صورت میں سلامتی کے حوالے سے اب تک کڑی محنت سے حاصل کردہ فوائد زائل ہو جائیں گے اور سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچے گا۔
امن مشن کی کاوشیںمشن نے تشدد پر قابو پانے کے لیے شہریوں کو تحفظ دینے اور متاثرہ علاقوں میں ریاستی رٹ بحال کرنے سے متعلق اقدامات بھی کیے ہیں۔ اکتوبر 2024 کے بعد اس نے ڈیمبیا میں اپنی فورس تعینات کر کے وہاں عارضی ٹھکانہ قائم کیا۔ جنوری میں اس نے ملکی مسلح افواج کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافے اور سلامتی کی صورتحال کو مضبوط بنانے کی حمایت کی۔
اقوام متحدہ کے مشن نے نومبر میں علاقائی گورنر کو ڈیمبیا کے دورے میں سہولت دی اور مقامی لوگوں کے مابین بات چیت اور مفاہمت کو فروغ دینے میں مدد فراہم کی۔
ملکی حکومت نے بھی تشدد سے نمٹنے کے اقدامات اٹھائے ہیں اور متاثرہ لوگوں کو انصاف تک رسائی دینے اور جرائم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے ٹریبونل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ مسلمان وسطی افریقہ یو این ایچ سی آر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ وسطی افریقہ یو این ایچ سی ا ر اقوام متحدہ رپورٹ میں گیا ہے کہ
پڑھیں:
اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ
اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ کی انکوائری کمیشن نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کرنے اور اس عمل کو بھڑکانے میں نیتن یاہو سمیت اعلیٰ اسرائیلی حکام کو ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یو این انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کرنے کے ساتھ جان بوجھ کر وہاں تباہی پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ 72 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس قانونی تجزیے میں غزہ میں قتلِ عام کی وسعت، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں، جبری بے دخلی اور ایک فَرٹیلیٹی کلینک کی تباہی جیسے شواہد شامل کیے گئے ہیں۔
کمیشن کے مطابق یہ تمام عوامل نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں اور یہ نتیجہ ان انسانی حقوق کی تنظیموں کے موقف کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے جو پہلے ہی اس نتیجے پر پہنچ چکی ہیں۔
کمیشن کی سربراہ اور سابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جج ناوی پلے نے کہا ہے کہ، ”غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے۔ ان جرائم کی ذمہ داری اسرائیلی حکام پر عائد ہوتی ہے جو بڑے پیمانے پر تقریباً دو برس سے ایک منظم مہم چلا رہے ہیں، جس کا مقصد فلسطینی عوام کو برباد کرنا ہے۔“
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سن 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ پانچ میں سے چار کام انجام دیے ہیں جن میں قتل و غارت گری، جسمانی و ذہنی اذیت، جان بوجھ کر نسلی یا مذہبی گروپ کو مکمل تباہ کرنا اور پیدائش کو روکنے کی تدابیر شامل ہیں۔
کمیشن نے ثبوت کے طور پر متاثرین اور عینی شاہدین کے انٹرویوز، ڈاکٹروں کی گواہیاں، اوپن سورس دستاویزات اور سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے کو بھی شامل کیا ہے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کے بیانات ”نسل کشی کے ارادے کا براہ راست ثبوت“ ہیں۔ خاص طور پر نیتن یاہو کا وہ خط جو نومبر 2023 میں اسرائیلی فوجیوں کو لکھا گیا تھا، جس میں غزہ کی کارروائی کو عبرانی بائبل میں درج ”مکمل صفایا کی مقدس جنگ“ سے تشبیہ دی گئی تھی۔
رپورٹ میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں۔
تاہم اسرائیل نے کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جنیوا میں اسرائیلی سفارتی مشن نے کمیشن پر الزام لگایا ہے کہ اس کا اسرائیل کے خلاف ایک سیاسی ایجنڈا ہے۔
اسرائیل فی الحال ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔ اسرائیل ان الزامات کو رد کرتا ہے اور اپنے دفاع کا حق پیش کرتا ہے، جس کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,200 افراد ہلاک اور 251 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
تاہم غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق غزہ کے کچھ حصے قحط کا شکار ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل، کن شہروں میں بارش کا امکان؟ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار پاک بھارت ٹاکرے کے متنازع میچ ریفری ’اینڈی پائی کرافٹ‘ کون ہیں؟ وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم