اسلام آباد: وفاقی حکومت نے   آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ڈیجیٹل پورٹل لانچ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس حوالے سے وزارت خزانہ اور کابینہ ڈویژن نے ایک مسودہ تیار کرلیا ہے جو عالمی مالیاتی ادارے کو پیش کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کے مطابق سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ایک جدید ڈیجیٹل پورٹل متعارف کرایا جائے گا، جس پر تمام افسران کو اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔
حکومت نے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے عدالتوں میں زیر سماعت ٹیکس کیسز جلد نمٹانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس میں وزیراعظم آفس معاونت کرے گا۔
آئی ایم ایف وفد کے ساتھ بجلی اور گیس ٹیرف، گردشی قرضہ اور نیشنل اکاؤنٹس سمیت مختلف امور پر مذاکرات جاری ہیں۔
اس ضمن میں کہا گیا کہ سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے مسودے پر مزید مذاکرات ہوں گے اور آئی ایم ایف کو حتمی ڈرافٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے ا ئی ایم ایف کرنے کے

پڑھیں:

گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا

مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لاس اینجلس میں امیگریشن قوانین کیخلاف تارکین وطن کے تیسرے روز بھی مظاہرے جاری ہیں، احتجاج کو کنٹرول کرنے کیلیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس ایجنلس میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے، جسے کیلفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنرگیون نیوسم نے غیرقانونی فیصلہ قرار دیا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق مجموعی طور پر 39 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے، نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں پر مامور ہے جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان لاس اینجلس میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

لاس ایجنلس کی پولیس نے مظاہروں کو غیرقانونی قار دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور بوتلوں سمیت دیگر نقصان دہ اشیا سے حملے کیے۔ لاس اینجلس کے مرکزی علاقے میں کچھ جگہوں پر سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں کو آگ لگانے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، شہر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں مظاہرین کو تمھیں شرم آنی چاہیے، کے نعرے لگاتے سنا گیا، اس دوران چند مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے کو ملانے والی شاہراہ 101 فری وی کو بلاک کر دیا۔

مظاہروں میں شریک بیشتر مظاہرین کو میکسیکو کے جھنڈے اٹھائے دیکھا گیا جو ٹرمپ انتظامیہ کے تارکین وطن کیخلاف قوانین کی مخالفت کر رہے تھے۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے مقامی ٹی وی ’ایم ایس این بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ سے لاس ایجنلس میں 2 ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی ہے ساتھ ہی انھوں نے صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کو غیرقانونی بھی قرار دیا۔

گیون نیوسم نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ صدر ٹرمپ تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں، بڑے پیمانے پر افراتفری پھیلانے، شہروں میں مسلح افواج کی تعیناتی اور مخالفین کو حراست میں لے رہے ہیں، یہ اقدامات کسی آمر کے ہو سکتے ہیں صدر کے نہیں۔ دوسری جانب لاس اینجلس کے پولیس چیف جیم میکڈونلڈ نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ مظاہرین اب پولیس کے قابو سے باہر ہورہے ہیں۔ پولیس چیف نے کہا ہے کہ ہم درست سمت میں جا رہے ہیں، ہمیں دوبارہ سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا کہ پولیس چیف جیم میکڈونلڈ کو یہ کرنا ہوگا، ان ٹھگوں کو یہاں سے بھاگنے نہیں دینا چاہیے، امریکا کو دوبارہ سے عظیم بنانا ہوگا۔ ترجمان وائٹ ہاوس نے بھی کیفلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے الزامات کو صدر ٹرمپ کی ذات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاس ایجنلس میں پھیلی افراتفری، پر تشدد واقعات اور لاقانونیت سب نے دیکھ لی ہے۔ نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں کے گرد مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پیچھے ہٹانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کیلیفورنیا کے300 نیشنل گارڈز کو لاس اینجلس کے 3 مختلف حصوں میں تعنیات کیا گیا ہے، ان گارڈز کو سرکاری اہلکاروں اور املاک کی حفاظت کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر لاس اینجلس میں مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پرتشدد، تشدد کو بڑھاوا دینے والے مظاہرین کہا اور ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انھوں نے کابینہ کے افسران کو مظاہرین کیخلاف تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے تاکہ شہر میں جاری ان فسادات کو روکا جا سکے۔

نیوجرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے مظاہرین کو دھمکی دی کی اگرمظاہرین پولیس یا نیشنل گارڈز پر تھوکیں گے تو بھی ان پر جوابی حملہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں محسوس ہوا کہ ملک اور شہریوں کی کسی بھی قسم کا خطرہ ہے تو پھر قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب ایف بی آئی نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کی معلومات دینے پر 50 ہزار ڈالر انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔

مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
  • نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
  • اسپیس ایکس نے فلوریڈا سے سرئیس ایکس ایم کا نیا سیٹلائٹ لانچ کر دیا
  • سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ: 4 سیٹر رکشوں پر پابندی
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی