ملتان، نیشنل ہائی ویز موٹروے پولیس کی طرف سے اوور سپیڈ کرنے والے ڈرائیور کیخلاف مقدمہ درج, حوالات میں بند
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
موٹروے ایم فور میں لوکیشن 34 پر انسپکٹر محمد صفدر اور سب انسپکٹر تیمور عباس علوی نے سپیڈ چیکنگ کے دوران گاڑی نمبرBDB/583 جو کہ 173 کلو میٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے آ رہی تھی، ڈرائیور رحیم خان ولد ظریف خان کے خلاف تھانہ بدھلہ سنت مقدمہ نمبر 228/25 درج کر کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسپکٹر جنرل نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس راجہ رفعت مختار کے ویژن کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل موٹروے سنٹرل 2 زون دار علی خٹک اور سیکٹر کمانڈر ایم فور حمیداللہ خان نیازی کے حکم پر اوور سپیڈ کنٹرول کرکے عوام الناس کو جانی و مالی نقصان سے بچانے کیلئے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے زیادہ گاڑی چلانے والوں کیخلاف جرمانے کیساتھ مقدمہ درج کرنے کے احکامات بھی دئیے گئے ہیں۔ اسی سلسلہ میں بیٹ نمبر 22 ایم فور میں لوکیشن 34 پر انسپکٹر محمد صفدر اور سب انسپکٹر تیمور عباس علوی نے سپیڈ چیکنگ کے دوران گاڑی نمبرBDB/583 جو کہ 173 کلو میٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے آ رہی تھی، ڈرائیور رحیم خان ولد ظریف خان سکنہ دیر کالونی پشاور کے خلاف تھانہ بدھلہ سنت مقدمہ نمبر 228/25 درج کر کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے۔ بیٹ کمانڈر محمدحسن بھٹی کے مطابق شاہرواں کو محفوظ بنانے، حادثات کو اور اوور سپیڈ کنٹرول کرنے کیلئے اس طرح کی کاروائیاں بلا امتیاز جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن چھاپوں کے بعد پیدا ہونے والے عوامی احتجاج کے پیشِ نظر لاس اینجلس میں 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب فیڈرل ایجنٹس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی جنوب مشرقی لاس اینجلس کے علاقے پیرا ماونٹ میں کشیدگی برقرار رہی۔
ہفتے کی رات مظاہرین نے میکسیکو کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور بعض نے چہروں پر ماسک پہن رکھے تھے، اس دوران سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کے بارڈر چیف ٹام ہومین نے تصدیق کی کہ نیشنل گارڈز اتوار کو لاس اینجلس میں تعینات کیے جائیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت “قانون شکنی کے خاتمے” کے لیے 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
‘ٹرمپ انتظامیہ مجرموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتی ہے۔ ان افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔’
تاہم، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس اقدام کو ’سوچا سمجھا اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔
امیگریشن پالیسی پر شدید ردعملمظاہروں کا آغاز ان امیگریشن چھاپوں کے بعد ہوا، جن میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا۔ مظاہرے پیرا ماونٹ کے ایک ہوم ڈیپو کے نزدیک بھی ہوئے، جہاں اہلکاروں کے مبینہ طور پر بیس قائم کرنے کی اطلاعات تھیں۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 1,000 مظاہرین نے ایک وفاقی عمارت کو گھیر لیا، اہلکاروں پر حملہ کیا، گاڑیوں کے ٹائروں کو کاٹا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، اگرچہ یہ دعویٰ آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں، لیکن حالات کشیدہ ضرور تھے۔
امیگرنٹس رائٹس گروپ کرلا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینجلیکا سالاس کے مطابق، وکلا کو حراست میں لیے گئے افراد تک رسائی نہیں دی گئی، جسے انہوں نے ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور امریکا-میکسیکو سرحد کو مکمل بند کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ہدایت پرآئی سی ای کو روزانہ کم از کم 3,000 افراد کو گرفتار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
سیاسی ردعمل اور قانونی سوالاتٹرمپ کے مشیر اور سخت گیر امیگریشن پالیسی کے حامی اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو ’ریاستی خودمختاری پر بغاوت‘ قرار دیا، جبکہ ہفتے کو مظاہروں کو ’پر تشدد بغاوت‘ سے تعبیر کیا۔
کولمبیا کے صدر پیٹرو کی طرح، ٹرمپ کے حامیوں نے اس پورے معاملے کو قانون کی بالادستی سے جوڑا، جبکہ مخالفین نے اسے انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا۔
ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ بغیر نشانات والی فوجی گاڑیاں اور وردی میں ملبوس اہلکار شہر میں گشت کر رہے تھے۔ چھاپے زیادہ تر ہوم ڈیپو، گارمنٹ فیکٹریوں، اور گوداموں کے علاقوں میں کیے گئے، جہاں اسٹریٹ وینڈرز اور یومیہ مزدوروں کو گرفتار کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیفن ملر امریکی صدر امیگریشن امیگریشن پالیسی انسانی حقوق ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ شہری آزادیوں لاس اینجیلس