نالے سے ملنے والی خاتون کی لاش کی شناخت ہوگئی، کڑیاں خاوند اور جعلی پیر تک جانے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
راولپنڈی:
تھانہ روات کے علاقے میں ملنے والی خاتون کی لاش کی شناخت کرلی گی، کڑیاں خاتون کے خاوند اور علاقے کے جعلی پیر تک جانے لگیں۔
تفصیلات کے مطابق لاش دسمبر 2024 میں پراسرار حالات میں لاپتا ہونے والی شادی شدہ خاتون ٹیچر قدسیہ بتول کی نکلی۔ مقتولہ کو اسکی 16 سالہ بیٹی اور دیگر لواحقین نے اضافی چھوٹی انگلی اور دیگر نشانیوں سے شناخت کیا۔
خاتون ٹیچر کے بھائی نے دسمبر میں ہی بہنوئی پر ہمشیرہ کو غائب کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس کو درخواست دے رکھی تھی۔
مقتولہ کے پوسٹمارٹم کے بعد ڈی این اے کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پولیس 24 سے 48 گھنٹوں میں کیس ٹریس کرکے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پر امید ہے، کڑیاں خاتون کے خاوند اور علاقے کے جعلی پیر تک جا رہی ہیں۔
سینیئر پولیس افسر کے مطابق کیس حل کرنے کی قریب ہیں اور جلد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
دسمبر 2024 میں مبینہ طور پر اغواء ہونے والی خاتون کی لاش دو دن قبل گوڑا راجگان کے نالے کے قریب سے ملی تھی۔ ابتدائی طور پر خاتون کی موت بظاہر رسی سے پھندا دینے سے ہوئی اور سر پر چوٹ بھی تھی۔
لاش کو چھپانے کے لیے رسی کو بھاری پتھر سے باندھ کر نالے میں پھینکا گیا لیکن بارش ہونے پر لاش پانی کے ساتھ بہہ کر نالے کے موڑ پر پھنس کر ظاہر ہوگئی تھی۔
مقتولہ کا خاوند دوسری شادی کرنا چاہتا تھا، خاتون 5 دسمبر کو خاوند کے ساتھ کلیام کے دربار پر حاضری کے لیے گئی تھی لیکن پھر گھر نہیں پہنچی۔
خاوند محمد امین نے پولیس کو اپنی مدعیت میں اہلیہ کے مبینہ اغواء کا مقدمہ درج کروایا تھا اور انکشاف کیا تھا کہ اہلیہ کی پاس مویشیوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم اور زیورات وغیرہ بھی تھے۔
مقدمے کے اندراج کے کچھ دن بعد ہی خاتون کے بھائی نے پولیس کو بہنوئی پر ہمشیرہ کو غائب کرنے کا شبہ ظاہر کرکے درخواست دی تھی۔
پولیس مقامی سطح پر تفتیش کرتی رہی لیکن مغویہ کا سراغ نہیں لگا سکی۔ تین ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد لاش روات کے علاقے سے ملی جس کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعہ کا اضافہ کرکے کیس ایچ آئی یو کے سپرد کر دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خاتون کی
پڑھیں:
پہلگام واقعہ، بھارت پاکستان مخالفت میں جعلی تصاویر پھیلانے لگا
بھارت کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اب اے آئی سے بھی مدد لی جارہی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے حملے میں سوشل میڈیا پر اے آئی سے بنی جعلی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں پہلگام واقعے میں قتل ہونے والے افراد کی لاشیں دکھائی گئی ہیں جو کہ تمام تصاویر مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ہیں اور اصلی نہیں ہیں۔ لیکن ان تصاویر کو اصل واقعے سے جوڑ کر پیش کیا جارہا ہے ۔فیکٹ چیک ٹیم نے ان تصاویر کو AI مواد کی شناخت کرنے والے ٹولز کے ذریعے چیک کیا۔ زیادہ تر ٹولز نے ننانوے فیصد یہ امکان ظاہر کیا کہ یہ تصاویر مصنوعی ہیں اور AI سے بنائی گئی ہیں۔دہشت گردی کے حملے پر میڈیا کی وسیع کوریج میں ہمیں اس قسم کی کوئی تصاویر نظر نہیں آئیں۔ تصاویر میں چہروں کی غیر واضح تفصیلات اور چمکدار ساخت بھی ان کے مصنوعی ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔سوشل میڈیا پر حملے کی جگہ کی مزید کچھ تصاویر وائرل ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک پوسٹ کو اب تک 26,100 سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکا ہے ۔ ہم نے ان تصاویر کو بھی چیک کیا لیکن یہ سب تصاویر بھی جعلی ثابت ہوئیں۔تمام دستیاب شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلگام حملے سے متعلق وائرل ہونے والی یہ تصاویر اصلی نہیں بلکہ AI ٹیکنالوجی کے ذریعے بنائی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں اس قسم کی کوئی تصاویر دستیاب نہیں ہیں۔سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین کی جانب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی ان جعلی تصاویر کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔