راولپنڈی:

تھانہ روات کے علاقے میں ملنے والی خاتون کی لاش کی شناخت کرلی گی، کڑیاں خاتون کے خاوند اور علاقے کے جعلی پیر تک جانے لگیں۔

تفصیلات کے مطابق لاش دسمبر 2024 میں پراسرار حالات میں لاپتا ہونے والی شادی شدہ خاتون ٹیچر قدسیہ بتول کی نکلی۔ مقتولہ کو اسکی 16 سالہ بیٹی اور دیگر لواحقین نے اضافی چھوٹی انگلی اور دیگر نشانیوں سے شناخت کیا۔

خاتون ٹیچر کے بھائی نے دسمبر میں ہی بہنوئی پر ہمشیرہ کو غائب کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس کو درخواست دے رکھی تھی۔

مقتولہ کے پوسٹمارٹم کے بعد ڈی این اے کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پولیس 24 سے 48 گھنٹوں میں کیس ٹریس کرکے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پر امید ہے، کڑیاں خاتون کے خاوند اور علاقے کے جعلی پیر تک جا رہی ہیں۔

سینیئر پولیس افسر کے مطابق کیس حل کرنے کی قریب ہیں اور جلد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

دسمبر 2024 میں مبینہ طور پر اغواء ہونے والی خاتون کی لاش دو دن قبل گوڑا راجگان کے نالے کے قریب سے ملی تھی۔ ابتدائی طور پر خاتون کی موت بظاہر رسی سے پھندا دینے سے ہوئی اور سر پر چوٹ بھی تھی۔

لاش کو چھپانے کے لیے رسی کو بھاری پتھر سے باندھ کر نالے میں پھینکا گیا لیکن بارش ہونے پر لاش پانی کے ساتھ بہہ کر نالے کے موڑ پر پھنس کر ظاہر ہوگئی تھی۔

مقتولہ کا خاوند دوسری شادی کرنا چاہتا تھا، خاتون 5 دسمبر کو خاوند کے ساتھ کلیام کے دربار پر حاضری کے لیے گئی تھی لیکن پھر گھر نہیں پہنچی۔

خاوند محمد امین نے پولیس کو اپنی مدعیت میں اہلیہ کے مبینہ اغواء کا مقدمہ درج کروایا تھا اور انکشاف کیا تھا کہ اہلیہ کی پاس مویشیوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم اور زیورات وغیرہ بھی تھے۔

مقدمے کے اندراج کے کچھ دن بعد ہی خاتون کے بھائی نے پولیس کو بہنوئی پر ہمشیرہ کو غائب کرنے کا شبہ ظاہر کرکے درخواست دی تھی۔

پولیس مقامی سطح پر تفتیش کرتی رہی لیکن مغویہ کا سراغ نہیں لگا سکی۔ تین ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد لاش روات کے علاقے سے ملی جس کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعہ کا اضافہ کرکے کیس ایچ آئی یو کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خاتون کی

پڑھیں:

پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر

لاہور:

پنجاب میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث اموات کی تعداد 118 تک پہنچ گئی جبکہ اب تک 47 لاکھ 23 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 4ہزار 700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔

ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 11 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 337 ریلیف کیمپس اور 492 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔

مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 368 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں 20 لاکھ 89 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 95 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 94 فیصد جبکہ تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔ سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کا جلد آغاز کر دیا جائے گا، سروے مکمل ہونے پر شفافیت اور آسان طریقہ کار سے شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی بہنوں کی پھرتیاں‘ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملنے پہنچ گئیں
  • پاکستان کراچی آرٹس کونسل کے پاس جے یو آئی کا جلسہ، ٹریفک پلان جاری
  • سکھر: بیراج گیٹ نمبر42سے ملنے والی لاش کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیاجارہاہے
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • کراچی: سی ویو کے قریب کار سے خاتون اور مرد کی ملنے والی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل
  • پشاور، جعلی ویزے پر جانے والے دو مسافر زیر حراست، نشاندہی پر تین ایجنٹس گرفتار
  • پشاور: جعلی ویزے پر البانیہ جانے والے دو مسافر زیر حراست، نشاندہی پر تین ایجنٹس گرفتار
  • لاہور میں سپلائی کے لیے تیار کی جانے والی جعلی ڈرنکس کی بڑی کھیپ پکڑی گئی
  • تکنیکی اورآپریشنل وجوہات کے باعث مختلف پروازیں منسوخ
  • مبینہ ٹاؤن میں گھریلو ناچاقی  پر لیڈی ڈاکٹر نالے میں کود گئی