بھارت میں مسلمانوں کے لیے پیغام، ’اگر رنگوں سے ایمان خراب ہونے کا خطرہ ہے تو گھر میں رہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
بھارتی ریاست میرٹھ میں ہونے والی امن کمیٹی اجلاس میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس انوج چوہدری نے کہا ہے کہ ایک سال میں 52 جمعے آتے ہیں اور ہولی صرف ایک بار آتی ہے۔ اگر کوئی مسلمان محسوس کرتا ہے کہ ہولی کے رنگوں سے ان کا ایمان متاثر ہوتا ہے تو انہیں اس دن گھر میں رہنا چاہیے۔
بھارتی روزنامے ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق امن کمیٹی اجلاس میں شہر کی ہندو اور مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی، جس کا مقصد ہولی کے تیوہار کے دوران ممکنہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکنا تھا۔
مزید پڑھیں: بابری مسجد کے انہدام کے بعد اب سنبھل مسجد ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس انوج چوہدری نے مزید کہا کہ جس طرح مسلمان عید کے لیے بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، ویسے ہی ہندو بھی ہولی کا انتظار کرتے ہیں۔ ان کا بیان سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
واضح رہے کہ انوج چوہدری پہلے ہی 24 نومبر کے فسادات میں مرکز نگاہ بن چکے تھے، جب شاہرہ مسجد کے عدالتی حکم پر ہونے والے سروے کے دوران ہندووں نے مسجد کو مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انوج چوہدری سروے کے لیے سرکاری وردی مین ہندوؤں کے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے آئے تھے جبکہ ہاتھ میں ہنومان کا بلاسہ اٹھا رکھا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایمان بھارتی ریاست میرٹھ بھارتی مسلمان رنگ ہندو ہولی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایمان بھارتی مسلمان ہولی انوج چوہدری کے لیے
پڑھیں:
قومی شاہراہ سندھ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے: او آئی سی سی آئی
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( او آئی سی سی آئی) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو خط ارسال کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے صورتحال پر چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے مقامی تجارتی،انڈسٹری سرگرمیاں شدید متاثر ہورہی ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہورہا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ اس وقت سکھر کے قریب 3500سے زائد گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جن میں برآمدی سامان،جلد خراب ہونے والی اشیاءاوراہم صنعتی خام مال موجودہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کررہا ہے اور اب رسدکو خطرہ اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔خط کے متن کے مطابق قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کررہی ہے، کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز ڈیلیوری ڈیڈ لائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کاعتماد کھورہے ہیں جو مستقبل کے تجارتی معاہدوں کیلئے نقصان دہ ہوسکتاہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال ملک میں صنعتی بندش،روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے اور پاکستان کی تجارتی مرکز کے طورپر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور حکومتِ پاکستان سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھاکر اشیا کی ترسیل بحال کریں۔او آئی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔
یورپی یونین کا ایپل اور میٹا پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ، ٹرمپ کی ناراضی کا خطرہ
مزید :