بی جے پی حکومت مغلوں کی حکمرانی کی تاریخ کو مٹانا چاہتی ہے، فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت برصغیر پر مغل حکمرانوں کی میراث کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن تاریخ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اترپردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے ناموں سے منسوب مقامات کے نام تبدیل کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح مغلوں کی حکمرانی کی تاریخ مٹایا نہیں جا سکتا۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت برصغیر پر مغل حکمرانوں کی میراث کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن تاریخ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی تاریخ کو تبدل نہیں کر سکتی، وہ مغلوں کی میراث کو مٹانا چاہتے ہیں، تاہم بی جے پی اس میں ہرگز کامیاب نہیں ہو گی۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ مغلوں میں سینکڑوں برس تک برصغیر پر حکومت کی اور وہ یہاں ہی مدفن ہیں۔ واضح رہے کہ ریاست اتر پردیش میں بی جے پی کی ہندوتوا حکومت ثقافتی ورثے کی بحالی کے نام پر مسلمانوں کے نام سے منسوب شہروں اور دیگر مقامات کے نام تبدیل کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ تاریخ کو بی جے پی کہا کہ کے نام
پڑھیں:
لبنانی مجاہد جارج ابراہیم عبداللہ فرانس سے 40 سال قید کاٹ کر گھر پہنچ گئے
شام کی سرحد کے قریب شمالی لبنان کے اپنے آبائی گاؤں کوبیات میں مرد، خواتین اور بچے بڑی تعداد میں ان کا استقبال کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ علاقے سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ جمی جبرور نے کہا کہ ہم ان کے نظریات سے متفق ہوں یا نہ ہوں، سب سے پہلے ہم اس شخص کے عزم و استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین نواز لبنانی مجاہد جارج ابراہیم عبداللہ فرانس میں 40 سال قید کے بعد رہائی پانے پر جمعے کے روز اپنی رہائش گاہ پہنچ گئے، وہ دو سفارت کاروں کے قتل کے الزام میں قید تھے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق صحافیوں نے دیکھا کہ ایک قافلہ جنوب مغربی فرانس کی لانیمازان جیل سے سورج نکلنے کے فوراً بعد روانہ ہوا اور چند گھنٹوں بعد 74 سالہ عبداللہ کو ایک طیارے کے ذریعے لبنان بھیج دیا گیا، جہاں بیروت کے ایئرپورٹ کے وی آئی پی لاؤنج میں ان کے اہلِ خانہ نے ان کا استقبال کیا۔
شام کی سرحد کے قریب شمالی لبنان کے اپنے آبائی گاؤں کوبیات میں مرد، خواتین اور بچے بڑی تعداد میں ان کا استقبال کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ علاقے سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ جمی جبرور نے کہا کہ ہم ان کے نظریات سے متفق ہوں یا نہ ہوں، سب سے پہلے ہم اس شخص کے عزم و استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ کوبیات کی رہائشی 68 سالہ کلاڈیٹ تانوس نے کہا کہ پورا گاؤں خوش ہے کہ وہ واپس آگیا ہے، وہ 41 سال جیل میں رہا اور کوئی اور ہوتا تو شاید پاگل ہو چکا ہوتا۔
اس سے پہلے بیروت ایئرپورٹ پر درجنوں حامی (جن میں سے کچھ فلسطینی یا لبنانی کمیونسٹ پارٹی کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے) جارج ابراہیم عبداللہ کا ہیرو جیسا استقبال کرنے کے لیے آمد ہال کے قریب جمع ہوئے۔ رہائی کے بعد اپنے پہلے عوامی خطاب میں جارج ابراہیم عبداللہ نے غزہ پٹی پر اسرائیلی بمباری کو تنقید کا نشانہ بنایا، جہاں انسانی حقوق کی تنظیموں نے قحط سالی کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے بچے بھوک سے مر رہے ہیں، جب کہ کروڑوں عرب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ سابق استاد جارج ابراہیم عبداللہ نے مزید کہا کہ مزاحمت جاری رہنی چاہیے اور اسے مزید تیز کرنا ہوگا۔ جارج عبداللہ کو 1984 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 1987 میں امریکی فوجی اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارت کار یعقوب بارسیمانٹوف کے پیرس میں قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔