دبئی میں گداگروں کے خلاف کریک ڈاؤن، 9 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
دبئی پولیس نے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران شہر بھر میں بھیک مانگنے کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے خصوصی ٹاسک فورسز کو تعینات کیا ہے اور نگرانی میں اضافہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات نے منظم گداگری کی سزائیں واضح کردیں
مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے فعال طور پر بھکاریوں کے خلاف کارروائی شروع کی ہے کیوں کہ ان کی موجودگی نے رمضان کے آغاز سے ہی کافی خلل پیدا کیا ہے.
ایک حالیہ کارروائی میں پولیس نے عوامی مقامات پر بھیک مانگتے ہوئے 9 افراد کو گرفتار کیا۔ یہ گرفتاریاں شہر کے مختلف علاقوں میں تعینات خصوصی ٹیموں نے کیں۔
حکام نے سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھیک مانگتے ہوئے پکڑے جانے والے افراد کو 3 ماہ قید اور 5 ہزار درہم جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب میں گداگری کرنے والے 10 پاکستانی ڈی پورٹ، واپسی پر گرفتار
دبئی پولیس نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ پولیس آئی موبائل ایپ اور 901 ہیلپ لائن سمیت متعدد چینلز کے ذریعے بھکاریوں کی اطلاع دیں۔ یہ اقدام وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کا حصہ ہے جس کا مقصد گداگری کے خاتمے کے ساتھ ساتھ عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔
رمضان المبارک سے قبل دبئی پولیس نے ’ڈونیشن وائزلی‘ مہم کا آغاز کیا، جس میں رہائشیوں کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ سڑکوں پر لوگوں کو رقم دینے کے بجائے صرف تسلیم شدہ خیراتی اداروں کی مدد کریں۔
اس مہم کا مقصد عوام کو پیشہ ور بھکاریوں سے بچانا بھی ہے جو لوگوں کی سخاوت کا استحصال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: کراچی: عمرے کی آڑ میں گداگری کے لیے سعودی عرب جانیوالے 4 مسافر گرفتار
حکام نے خبردار کیا ہے کہ بہت سے بھکاری پیسے حاصل کرنے کے لیے من گھڑت کہانیوں کا استعمال کرتے ہیں اور اکثر مصروف سڑکوں، مساجد اور دیگر علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ذمہ داری سے عطیات دے کر لوگ اس بات کو یقینی بناسکتے ہیں کہ ان کے عطیات حقیقی ضرورت مندوں تک پہنچیں اور کمیونٹی کو دھوکہ دہی کی اسکیموں سے محفوظ رکھا جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دبئی گداگر گرفتار گداگری گداگری کی سزائیں متحدہ عرب اماراتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گداگر گرفتار گداگری گداگری کی سزائیں متحدہ عرب امارات پولیس نے کے لیے کیا ہے
پڑھیں:
طالبان، لوٹنے والے افغان شہریوں کے ’حقوق کی خلاف ورزیاں‘ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) ایران اور پاکستان کی جانب سے بڑے پیمانے پر افغان شہریوں کی ملک بدری کی مہم شروع کی گئی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افغانوں کو افغانستان واپس جانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ رواں برس یعنی 2025ء میں اب تک 1.9 ملین سے زائد افراد افغان باشندے اپنے ملک لوٹے ہیں، جن میں سے زیادہ تر ایران سے لوٹنے والے افغان باشندے ہیں۔
اقوام متحدہ کی طرف سے رپورٹ کا اجراءرپورٹ کے اجراء کے ساتھ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک واپس آنے والے افراد میں خواتین اور لڑکیاں، سابق حکومت اور اس کی سکیورٹی فورسز سے وابستہ افراد، میڈیا ورکرز اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
(جاری ہے)
پاکستان سے بے دخل ہونے والے افغان باشندے واپسی کے خواہاں
پاکستان، افغان مہاجرین کے انخلا کے معاشی اثرات
ان خلاف ورزیوں میں تشدد اور بدسلوکی، من مانی گرفتاری اور حراست اور ذاتی سلامتی کو خطرات شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے حال ہی میں اندازہ لگایا تھا کہ 2025 ء میں 30 لاکھ افراد افغانستان واپس جا سکتے ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی یہ رپورٹ واپس آنے والے 49 افغانوں کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانوں کے خلاف ان کی مخصوص پروفائل کی بنیاد پر خلاف ورزیاں کی گئی ہیں جن میں خواتین، میڈیا ورکرز اور سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ ساتھ اگست 2021ء میں ختم ہونے والی سابق حکومت سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں۔
طالبان حکومت نے اس سے قبل واپس لوٹنے والے ایسے افغان باشندوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کی تردید کی تھی اور طالبان کی شورش کے خلاف دو دہائیوں پر محیط جنگ کے دوران نیٹو افواج اور سابق حکومت کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف عام معافی کا اعلان کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ترک نے رواں ماہ کے اوائل میں ایک بیان میں کہا تھا، '' کسی کو بھی ایسے ملک میں واپس نہیں بھیجا جانا چاہیے جہاں اسے اپنی شناخت یا ذاتی تاریخ کی وجہ سے ظلم و ستم کا سامنا ہو۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''افغانستان میں، یہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے اور بھی زیادہ واضح ہے، جنہیں ایسے متعدد اقدامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف ان کی جنس کی بنیاد پر ظلم و ستم کے مترادف ہیں۔‘‘
طالبان کی طرف سے خواتین کے خلاف 'امتیازی‘ سلوکگزشتہ چار برسوں کے دوران طالبان حکامکی جانب سے خواتین کو عوامی زندگی سے الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔
طالبان نے خواتین کے لیے یونیورسٹیوں، عوامی پارکوں، جم اور بیوٹی سیلونوں میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جسے اقوام متحدہ نے 'صنفی امتیاز‘ قرار دیا ہے۔طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ اسلامی قانون کی ان کی تشریح ہر ایک کے حقوق کی ضمانت دیتی ہے اور امتیازی سلوک کے الزامات 'بے بنیاد‘ ہیں۔
روس وہ واحد ملک ہے جس نے 2021ء میں ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان حکومت کو تسلیم کیا ہے۔
دیگر ممالک کی طرف سے بھی افغان شہریوں کی ملک بدریہمسایہ ملک تاجکستان نے اسلام آباد اور تہران کی مثال کی پیروی کرتے ہوئے افغانوں کو ملک بدر کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے۔
یو این ایچ سی آر نے اے ایف پی کو بتایا کہ آٹھ جولائی سے اب تک کم از کم 377 افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
جرمنی نے گزشتہ ہفتے جرائم کا ارتکاب کرنے والے 81 افغان شہریوں کو ملک بدر کیا تھا اور امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہزاروں افغانوں کی عارضی حفاظت کا درجہ ختم کر دے گا۔
اقوام متحدہ کے مطابق وطن واپس لوٹنے والوں کی تعداد میں حالیہ اضافے نے 'کثیر سطحی انسانی حقوق کا بحران‘ پیدا کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے گزشتہ ہفتے جبری واپسی کو 'فوری طور پر روکنے‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ادارت: کشور مصطفیٰ