سدھو موسے والا کے چھوٹے بھائی کی ویڈیو نے دھوم مچا دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
امرتسر(نیوز ڈیسک) پنجابی موسیقی کے مشہور گلوکار سدھو موسے والا کے چھوٹے بھائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جسے صارفین کی جانب سے کافی پسند کیا جا رہا ہے۔
گلوکار سدھو موسے والا آج بھی لاکھوں مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں، ان کے چھوٹے بھائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے، سدھو موسے والا کے چچا صاحب پرتاپ سنگھ سدھو نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ننھا شُبھدیپ اپنے والد بلکور سدھو کے ساتھ ایک ٹریکٹر پر موجود ہے۔
بچہ ہنستے ہوئے اپنے والد اور دیگر اہلِ خانہ کی طرف دیکھ رہا ہے، جو اس کے اردگرد کھڑے ہیں۔ یہ منظر سدھو موسے والا کے چاہنے والوں کےلیے ایک جذباتی لمحہ تھا، جسے دیکھ کر وہ بےحد خوش ہوئے۔
View this post on InstagramA post shared by Sahibpartap Singh Sidhu (@sahibpartapsidhu)
ویڈیو کے نیچے مداحوں نے دل والے ایموجیز کے ساتھ محبت اور اس پر نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
A post shared by Sahibpartap Singh Sidhu (@sahibpartapsidhu)
یاد رہے کہ سدھو موسے والا کے والدین نے نومبر 2023 میں انسٹاگرام پر اپنے دوسرے بیٹے شُبھدیپ سنگھ سدھو کی پہلی تصویر شیئر کی تھی۔ بعد میں ایک ویڈیو کے ذریعے شُبھدیپ کا تعارف بھی کروایا گیا تھا، جس میں سدھو، ان کے والدین بلکور اور چرن کور کی تصاویر شامل تھیں اور آخر میں شُبھدیپ نظر آرہا تھا۔
واضح رہے کہ سدھو موسے والا کو 29 مئی 2022 کو پنجاب کے ضلع مانسا کے جواہرکے گاؤں میں قتل کر دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے ان پر 30 سے زائد گولیاں چلائیں، اور وہ گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔
مزیدپڑھیں:پرانا آئی فون دو اور نیالےجاؤ،ایپل نےنئی سکیم متعارف کروادی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ش بھدیپ
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔