یمن کے حوثیوں کی اسرائیل کو وارننگ، غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کیلیے چار دن کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
یمن کے حوثی رہنما عبدالملک الحوثی نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر چار دن کے اندر غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر عائد پابندی ختم نہ کی گئی تو وہ اسرائیل کے خلاف اپنی بحری کارروائیاں دوبارہ شروع کریں گے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حوثیوں نے نومبر 2023 سے جنوری 2025 تک 100 سے زائد بحری حملے کیے تھے، جن میں دو جہاز ڈوب گئے اور کم از کم چار ملاح ہلاک ہوئے، جس سے عالمی بحری تجارت متاثر ہوئی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی، جس پر حماس نے مصری اور قطری ثالثوں سے مداخلت کی اپیل کی تھی۔
حوثیوں نے فروری میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر امریکہ اور اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ سے جبری بے دخل کرنے کی کوشش کی تو وہ فوجی کارروائی کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔
اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔
میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔