یمن کے حوثی رہنما عبدالملک الحوثی نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر چار دن کے اندر غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر عائد پابندی ختم نہ کی گئی تو وہ اسرائیل کے خلاف اپنی بحری کارروائیاں دوبارہ شروع کریں گے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حوثیوں نے نومبر 2023 سے جنوری 2025 تک 100 سے زائد بحری حملے کیے تھے، جن میں دو جہاز ڈوب گئے اور کم از کم چار ملاح ہلاک ہوئے، جس سے عالمی بحری تجارت متاثر ہوئی۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی، جس پر حماس نے مصری اور قطری ثالثوں سے مداخلت کی اپیل کی تھی۔

حوثیوں نے فروری میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر امریکہ اور اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ سے جبری بے دخل کرنے کی کوشش کی تو وہ فوجی کارروائی کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ

اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔

عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔

اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔

رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔

دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی  وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔

میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • بھارت کو بڑا جھٹکا، چین نے نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
  • اسپین میں نیٹو مخالف مظاہرے ، اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ
  • کیا بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی عائد ہوگئی ہے؟ پاور ڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا