ملیر ندی کراچی میں کمرشل سرگرمیوں پر ڈپٹی کمشنر شرقی ذاتی حیثیت میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ—فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے ملیر ندی میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف کیس میں ڈپٹی کمشنر شرقی کو ذاتی طور پرطلب کر لیا۔
کراچی کے علاقے قیوم آباد کے قریب ملیر ندی میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے قیوم آباد کے قریب اتوار بازار لگایا جا رہا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں فریقین سے 16 اپریل تک جواب طلب کرلیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالت نے ملیر ندی میں کسی بھی قسم کی کمرشل سرگرمیوں سے روک دیا تھا۔
جس پر عدالت نے 20 مارچ کو ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی کو ذاتی طور پر طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کمرشل سرگرمیوں ملیر ندی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، :ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا اور نظربندی کیلئے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکامی پر قابض حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ آفرین زرگر پر گزشتہ سال 10ستمبر کو کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ادھرجسٹس محمد یوسف وانی پر مشتمل کشمیر ہائی کورٹ کے ایک اور بنچ نے ارشاد احمد ڈار کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت غیر قانونی نظربندی کو کالعدم قرار دیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بارہمولہ نے 21 جولائی 2023ء کو ارشاد کی نظربندی کے احکامات جاری کئے تھے۔واضح رہے کہ کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت ان کی غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے جاری ہے اور عدالتوں میں قابض انتظامیہ کشمیریوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کے حق میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے۔