ملیر ندی کراچی میں کمرشل سرگرمیوں پر ڈپٹی کمشنر شرقی ذاتی حیثیت میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ—فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے ملیر ندی میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف کیس میں ڈپٹی کمشنر شرقی کو ذاتی طور پرطلب کر لیا۔
کراچی کے علاقے قیوم آباد کے قریب ملیر ندی میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے قیوم آباد کے قریب اتوار بازار لگایا جا رہا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں فریقین سے 16 اپریل تک جواب طلب کرلیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالت نے ملیر ندی میں کسی بھی قسم کی کمرشل سرگرمیوں سے روک دیا تھا۔
جس پر عدالت نے 20 مارچ کو ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی کو ذاتی طور پر طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کمرشل سرگرمیوں ملیر ندی
پڑھیں:
پاکستان کے زرعی شعبے‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں: آسٹریلین ہائی کمشنر
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے کہا ہے کہ آسٹریلیا پاکستان کے زرعی شعبے، غذائی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشوں کے لئے کوشاں ہے تاکہ مختلف چیلنجز سے نبردآزما ہوتے ہوئے بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے دورے کے دورن وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی، ڈینز، ڈائریکٹرز اور آسٹریلوی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والے فیکلٹی ممبران سے ملاقات کے دورن کیا۔ آسٹریلیا 40 سال سے پاکستان میں زراعت کے شعبے میں کام کر رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں زراعت کو متاثر کر رہی ہیں جس کا سامنا کرنے کے لئے مشترکہ کاوشیں ناگزیر ہیں۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں کا آسٹریلیا کے ساتھ تعاون، زرعی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ زراعت، لائیوسٹاک اور پانی کے انتظام میں مہارت کی وجہ سے آسٹریلیا پاکستان کے لیے ایک اہم ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شراکت کار کے طور پر کام کر رہا ہے۔ آسٹریلیا مرکز برائے بین الاقوامی زرعی تحقیق کے زیراہتمام پاکستان میں مختلف منصوبہ جات پر کام جاری ہے جس سے زرعی خوشحالی ممکن ہو گی۔ پاکستان میں زیر زمین پانی میں بتدریج کمی اور اس کا معیار خراب ہو رہا ہے جو کہ ایک چیلنج ہے۔ سولر پمپس کے بعد زیر زمین پانی کے حوالے سے پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔