اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مارچ ۔2025 )آرایل این جی کی بدانتظامی کی وجہ سے پاکستان میں گیس کا بحران مزید سنگین ہو گیا ہے جس نے توانائی کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات اور سٹریٹجک منصوبہ بندی کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا.

(جاری ہے)

ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے توانائی کے ماہر ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ پاکستان میں گیس کا جاری بحران تیزی سے شدید ہوتا جا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ درآمد شدہ ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس کی بدانتظامی اور بجلی کی مانگ میں کمی ہے انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آر ایل این جی پاور پلانٹس کو بنیادی طور پر زیادہ بوجھ کے دوران، خاص طور پر گرمیوں میں کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاہم قطر جیسے سپلائرز کے ساتھ طویل مدتی معاہدوں کے لیے ضروری ہے کہ ذخیرہ کرنے کی مناسب سہولیات نہ ہونے کے باوجود پاکستان آنے والی تمام آر ایل این جی شپمنٹس کو آف لوڈ کرے اس کے نتیجے میں جب بجلی کی طلب میں کمی آتی ہے تو گیس پائپ لائن نیٹ ورکس پر دبا وبڑھتا ہے، طویل مدت میں توانائی کی پالیسی کو مستحکم کرنے کے لیے آر ایل این جی معاہدوں کی دوبارہ جانچ اور اسٹوریج کے بنیادی ڈھانچے کی فوری ترقی کی ضرورت ہوتی ہے.

ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ولید نے اقتصادی منصوبہ بندی میں ایک اسٹریٹجک تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا جو صنعتی ترقی کو ترجیح دے اور بجلی کی طلب میں اضافہ کرے صنعتوں کو کیپٹیو پاور پلانٹس سے جوڑ کر پاکستان معاشی سرگرمیوں کو متحرک کر سکتا ہے اور گرڈ کی طلب میں اضافہ کر سکتا ہے رہائشی شعبے میں نیٹ میٹرنگ کی منتقلی صنعتی طلب کو قومی گرڈ میں ضم کرنے کی اہمیت کو مزید واضح کرتی ہے.

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے ترقیاتی معاشی محقق اعتزاز حسین نے نشاندہی کی کہ حکومت کی جانب سے ایل این جی کی درآمدات کو سنبھالنے سے بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے سردیوں کے مہینوں میں گھریلو صارفین کو مہنگی ایل این جی کی منتقلی نے عارضی ریلیف فراہم کیا ہے لیکن اس سے اہم مالیاتی اثرات مرتب ہوئے ہیں گیس کی تقسیم کار کمپنیاں صارفین سے پوری قیمت وصول کرنے سے قاصر ہیںجس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قرضوں نے ان کی مالی صحت کو متاثر کیا ہے اور پاکستان اسٹیٹ آئل کو شدید متاثر کیا ہے جو کہ ایل این جی کی درآمد کے لیے ذمہ دار ہے اس بدانتظامی نے گیس سیکٹر کے اندر گردشی قرضوں کے بحران میں حصہ ڈالا ہے جو خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے.

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس کے اثرات سرکاری اداروں سے آگے بڑھتے ہیںجومقامی ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیاں بھی دبا محسوس کر رہی ہیں مقامی طور پر پیدا ہونے والی گیس کی تاخیر سے ادائیگیوں نے ان کمپنیوں کو اپنے کاموں میں زیادہ خود مختاری حاصل کرنے پر مجبور کر دیا ہے حال ہی میں حکومت نے ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن فرموں کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنی نئی گیس کا ایک حصہ براہ راست نجی اداروں کو فروخت کر دیں ان مسائل کا مجموعی اثر توانائی کے شعبے کو درپیش چیلنجوں کا ایک پیچیدہ جال ہے گھریلو گیس کی پیداوار میں کمی اور بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کے ساتھ درآمدی ایل این جی پر انحصار زیادہ بوجھ بنتا جا رہا ہے.

حسین نے زور دے کر کہا کہ فوری اسٹریٹجک مداخلتوں اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بغیر ملک میں توانائی کا بحران مزید گہرا ہو جائے گاجس سے نہ صرف صنعتی ترقی بلکہ شہریوں کی روزمرہ زندگی بھی متاثر ہو گی ہم آہنگ توانائی کی حکمت عملی کے لیے فوری ضرورت کبھی بھی زیادہ اہم نہیں رہی کیونکہ ملک توانائی کے بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں مالی اور آپریشنل کمزوریوں سے دوچار ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایل این جی کی توانائی کے گیا ہے کے لیے گیس کی

پڑھیں:

بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو ہمیشہ امن، مذاکرات اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کروایا ہے کہ تمام مسائل، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کا حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔

بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی ایک بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے بھارت پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے یہ پیشکش مسترد کر کے ایک اور موقع ضائع کر دیا۔

بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس نازک موقع پر ٹرمپ کی مداخلت نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوئی مؤثر مکینزم ہونا چاہیے تاکہ خطے کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
  • پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ 
  • طالب علم جس نے شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی تیار کرلی
  • پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
  • امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
  • پاکستان کے بھارت کو 4 خط ؟ ؟؟؟؟بھارتی میڈیا پھر بے بنیاد دعوے کرنے لگا
  • پی ٹی آئی جو تحریک شروع کرنے جارہی ہے ان کو اس سے کچھ نہیں ملےگا: رانا ثنا
  • پاکستانی سائنسدانوں نے اے آئی جیو سائنس کے حوالے سے اہم اعزاز حاصل کرلیے
  • مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان