غیراستعمال شدہ درآمدی آرایل این جی پاکستان کو مہنگی پڑ رہی ہے . ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مارچ ۔2025 )آرایل این جی کی بدانتظامی کی وجہ سے پاکستان میں گیس کا بحران مزید سنگین ہو گیا ہے جس نے توانائی کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات اور سٹریٹجک منصوبہ بندی کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا.
(جاری ہے)
ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے توانائی کے ماہر ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ پاکستان میں گیس کا جاری بحران تیزی سے شدید ہوتا جا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ درآمد شدہ ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس کی بدانتظامی اور بجلی کی مانگ میں کمی ہے انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آر ایل این جی پاور پلانٹس کو بنیادی طور پر زیادہ بوجھ کے دوران، خاص طور پر گرمیوں میں کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاہم قطر جیسے سپلائرز کے ساتھ طویل مدتی معاہدوں کے لیے ضروری ہے کہ ذخیرہ کرنے کی مناسب سہولیات نہ ہونے کے باوجود پاکستان آنے والی تمام آر ایل این جی شپمنٹس کو آف لوڈ کرے اس کے نتیجے میں جب بجلی کی طلب میں کمی آتی ہے تو گیس پائپ لائن نیٹ ورکس پر دبا وبڑھتا ہے، طویل مدت میں توانائی کی پالیسی کو مستحکم کرنے کے لیے آر ایل این جی معاہدوں کی دوبارہ جانچ اور اسٹوریج کے بنیادی ڈھانچے کی فوری ترقی کی ضرورت ہوتی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایل این جی کی توانائی کے گیا ہے کے لیے گیس کی
پڑھیں:
ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
تصویر سوشل میڈیا۔پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری ٹیکنالوجی کے ذریعے سماجی و اقتصادی ترقی میں تعاون کا معاہدہ ہوا ہے۔
ویانا میں ہونے والے معاہدے پر چیئرمین پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن راجہ علی رضا انور نے دستخط کیے۔ ترجمان کے مطابق معاہدے پر آئی اے ای اے کے ڈپٹی ڈی جی اور سربراہ محکمہ تکنیکی تعاون نے دستخط کیے۔
ترجمان کے مطابق جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی۔ پاکستان اور آئی اے ای اے نے 2026 تا 2031 کیلئے تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔
ترجمان ایٹمی توانائی کمیشن کے مطابق خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت کے شعبے میں تعاون کیا جائے گا۔ ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام سےمتعلق تعاون کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق تین تکنیکی تعاون کے ادوار پر محیط اس فریم ورک میں پانچ کلیدی شعبے شامل ہوں گے۔
ترجمان ایٹمی توانائی کمیشن کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے جوہری توانائی اور تابکاری و جوہری تحفظ کے شعبے میں تعاون کریں گے۔