رفح شہر میں صیہونی فوج کی دہشتگردی میں 3 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
صیہونی فوج نے رفح کے مشرق میں شہریوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا جس سے دو افراد شہید ہوئے۔ رفح شہر کے جارج اسٹریٹ میں صیہونی فوج کی فائرنگ سے ایک اور شہید ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صیہونی فوج نے رفح شہر میں تین فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق صیہونی فوج نے رفح شہر کے مشرق میں گولہ باری کی جس سے شہادتیں ہوئیں۔ صیہونی فوج نے رفح کے مشرق میں شہریوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا جس سے دو افراد شہید ہوئے۔ رفح شہر کے جارج اسٹریٹ میں صیہونی فوج کی فائرنگ سے ایک اور شہید ہوا۔ مقامی شہریوں کے مطابق قابض فوج کے ٹینکوں نے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کراسنگ کے آس پاس شدید گولہ باری کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی فوج نے رفح
پڑھیں:
فلسطین میں 130 نہتے ،بھوکے مسلمان بنے یہودی فوج کا شکار
خواتین ،بچے اور بزرگ خوراک کی تلاش میں رہے ، اسرائیلی فوج نے حملہ کرکے شہید کردیا
ٹینکوں سے رہائشی گھروں کو نشانہ بنایا ، دانستہ قتل کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے ،وزارت صحت
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری، زمینی کارروائیوں اور امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر حملوں کے نتیجے میں 21 جولائی شام 6 بجے سے 22 جولائی سہ پہر 3 بجے تک کم از کم 130 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ ہلاکتیں مختلف علاقوں اور نوعیت کے حملوں میں ہوئیں، جنہیں مصدقہ عالمی ذرائعابلاغ نے رپورٹ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق جنوبی شہر ڈیئر البلح میں اسرائیلی ٹینکوں نے سرحد پار کارروائی کے دوران رہائشی گھروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 3 شہری جاں بحق ہوئے۔ خان یونس میں ایک فضائی حملے نے ایک ہی خاندان کو نشانہ بنایا، جس میں خاتون، مرد اور دو بچے سمیت 5 افراد شہید ہوئے۔ادھر شمالی غزہ میں خوراک حاصل کرنے کے لیے جمع افراد پر کی گئی فائرنگ میں 67 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں خواتین، بزرگ اور بچے شامل ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت نے اس واقعے کو "تباہ کن اور دانستہ قتلِ عام” قرار دیا ہے۔اس کے علاوہ رفح، شجاعیہ، النصیرات اور دیگر وسطی علاقوں میں اسرائیلی فضائی حملوں، توپ خانے کی گولہ باری اور ملبے سے لاشوں کے نکالنے کے دوران مجموعی طور پر تقریبا 55 مزید شہادتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ میں جاری خوراک کی قلت، طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور مسلسل حملوں کے باعث انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔