پاک بحریہ کا خواتین کے عالمی دن کے موقع پر تمام خواتین کو خراجِ تحسین
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاک بحریہ نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ملک بھر کی خواتین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ایک خصوصی ویڈیو جاری کر دی۔پاک بحریہ کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کے کردار اور ان کی خدمات کو سراہا گیا ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح پاکستانی خواتین مختلف میدانوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں، چاہے وہ تعلیم ہو، طب، سائنس، دفاع یا کوئی اور شعبہ۔
پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی خواتین ہمت، حوصلے اور عزم کی علامت ہیں، اور ہر میدان میں شانہ بشانہ کام کرکے ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔پاک بحریہ نے اپنے پیغام میں خواتین کو سلام پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ادارہ ہمیشہ خواتین کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتا رہے گا اور ان کی کامیابیوں کا اعتراف کرے گا۔
برطانیہ: 200 ملین پاونڈ منی لانڈرنگ کیس، 4 افراد کو قید کی سزائیں
۔۔۔۔ویڈیو دیکھیں۔۔۔۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاک بحریہ
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔