پاکستان کی حکومت خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ، خواتین کے سفارتکاری، حکومت، کاروبار، اور دیگر شعبوں میں اہم کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اسحاق ڈار کا عالمی یومِ نسواں پر پیغام
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے، اور اس سلسلے میں تعلیم تک مساوی رسائی، معاشی مواقع میں اضافہ، اور ترقی پسند پالیسیوں پر عملدرآمد جاری ہے، ہم خواتین کے سفارتکاری، حکومت، کاروبار، اور دیگر شعبوں میں اہم کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے ہماری قومی ترقی میں نمایاں تعاون کو تسلیم کرتے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کی طرف سے ہفتہ کو جاری بیان کے مطابق یہ بات انہوں نے بین الاقوامی یومِ نسواں 2025 پر اپنے پیغام میں کیا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ بین الاقوامی یومِ نسواں کے موقع پر، ہم زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کے قابلِ تحسین کردار کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، پاکستان اور دنیا بھر میں خواتین نے معاشروں کی تشکیل، ترقی کے فروغ اور آنے والی نسلوں کی رہنمائی میں ناگزیر کردار ادا کیا ہے۔(جاری ہے)
ان کی لچک، عزم، اور غیر معمولی کامیابیاں ان کی طاقت کی گواہ ہیں اور ہماری قوم کے لیے فخر کا باعث ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے، اور اس سلسلے میں تعلیم تک مساوی رسائی، معاشی مواقع میں اضافہ، اور ترقی پسند پالیسیوں پر عملدرآمد جاری ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم خواتین کے سفارتکاری، حکومت، کاروبار، اور دیگر شعبوں میں اہم کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے ہماری قومی ترقی میں نمایاں تعاون کو تسلیم کرتے ہیں، ہم ایک ایسے ماحول کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں ہر خاتون کو اپنی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور اجتماعی ترقی میں بامعنی طور پر حصہ لینے کا موقع ملے۔ اس اہم دن کے موقع پر، ہمیں صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کی ترقی کے لیے اپنے عزم کی تجدید کرنی چاہیے۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ایسا معاشرہ جو خواتین کو بااختیار بناتا ہے، وہ ترقی کرتا ہے۔ ہمیں مل کر رکاوٹوں کو توڑنا ہے، فرسودہ تصورات کو چیلنج کرنا ہے اور ایک ایسا مستقبل تعمیر کرنا ہے جہاں خواتین اور مرد خوشحالی اور ترقی کے سفر میں برابر کے شراکت دار ہوں۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے سب کو یومِ نسواں کی مبارکباد بھی دی ۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین کو بااختیار خواتین کے کردار کو کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے بعد عالمی بینک نے بھی رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کردیا ہے جبکہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی، ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جبکہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا، عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔
رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔